’پی ٹی وی اسپورٹس‘ سے ہونے والی آمدنی کا ایک بڑا حصہ نئے چینل پر صرف کیا جائے گا
اکستان میں آج ٹیلی ویژن کی تاریخ کا ایک اور اہم دن تھا۔ ملک کے پہلے سرکاری انگریزی چینل ”پی ٹی وی ورلڈ“ کا افتتاح ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر اس چینل کے لئے30کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، جبکہ انتظامیہ کا منصوبہ ہے کہ ”پی ٹی وی اسپورٹس“ سے ہونے والی آمدنی کا ایک بڑا حصہ نئے چینل پر صرف کیا جائے گا۔
انگریزی زبان کا واحد چینل
”پی ٹی وی ورلڈ“ فی الوقت پاکستان میں انگریزی زبان کا واحد چینل ہے۔ اس سے قبل دو پرائیوٹ انگلش چینلز” ڈان نیوز“ اور” ایکسپریس 24/7“شروع کئے گئے تھے لیکن مالی خسارے اور کم ناظرین ہونے
کی وجہ سے ”ڈان نیوز“ کو اردو چینل میں تبدیل کر دیا گیا جبکہ” ایکسپریس 24/7“بند کر دیا گیا۔
پاکستان میں ٹی وی کی نشریات کا آغاز باقی دنیا کے مقابلے میں کچھ زیادہ پرانی بات نہیں۔ 26 نومبر 1964وہ دن تھا جب سرکاری ٹی وی یعنی پاکستان ٹیلی ویژن نے بلیک اینڈ وائٹ بیم میں لاہور سے چند گھنٹوں کے لئے نشریات کا آغاز کر کے لوگوں کو ایک نئے تجربے سے روشناس کرایا۔
تیزی سے بدلتی اور گلوبل ولیج میں تبدیل ہوتی دنیا میں پی ٹی وی نے بھی کم عرصے میں بہت تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے ایک سے آٹھ چینل کر لئے جن میں پی ٹی وی ہوم، پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی اسپورٹس،پی ٹی وی گلوبل، پی ٹی وی بولان، پی ٹی وی نیشنل، اے جے کے ٹی وی اور ”پی ٹی وی ورلڈ“شامل ہیں۔
پی ٹی وی اسپورٹس۔۔سب سے بڑا کماوٴپوت
سال 2011ء میں آج ہی کے دن یعنی 29جنوری کو پی ٹی وی نے اپنا اسپورٹس چینل قائم کیا تھا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کی اور پی ٹی وی کا سب سے بڑا ’کماوٴ پوت‘ بن گیا۔
”پی ٹی وی اسپورٹس“ کی شاندار کمرشل کامیابی کی بنیاد پر پی ٹی وی حکام نے انگلش زبان میں چینل لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا اور آج اس چینل کا باقاعدہ افتتاح صدر آصف علی ذرداری کے ہاتھوں ہوگیا۔
پی ٹی وی : حکومت سے پیسہ نہیں لیتا
پی ٹی وی نیوز کے ایک اعلیٰ عہدیدار رشید چنا نے وائس آف امریکہ سے خصوصی بات چیت میں بتایا” پی ٹی وی ورلڈ“ کا بنیادی تصور صدر آصف علی زرداری کا پیش کردہ ہے۔ اس کا مقصد پاکستانی موقف کو درست انداز میں دنیا تک پہنچانا ہے۔ اجمل قصاب کے معاملے پر بیرونی چینلز کے ذریعے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ ہوتی رہی جبکہ پاکستان کا صحیح موقف پیش کرنے کے لئے غیرملکی اور خصوصاً انگریزی کا کوئی بھی چینل نہیں تھا۔ اب اس چینل سے پاکستان کے بارے میں عالمی سطح پر غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔“
رشید چنا نے مزید بتایا ” چینل کی 24 گھنٹے کی نشریات میں خبریں، کرنٹ افئیر کے پروگرامز، انفوٹینمنٹ، انگلش فلمیں، ڈرامے اور دیگر پروگرامز آن ائیر ہوں گے۔ اس سے وطن سے دور رہنے والے ایسے پاکستانیوں کی نئی نسل کو بھی اپنے ملک سے متعلق انگریزی زبان میں جاننے کا موقع ملے گا جو اردو یا یہاں کی مقامی زبانیں نہیں جانتی۔ اب یہ لوگ اس چینل کے ذریعے پاکستان کے کلچر کے ساتھ زیادہ بہتر انداز میں جڑ پائیں گے۔“
وی او اے کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا ”پی ٹی وی کو مالی پریشانی کا سامنا کبھی بھی نہیں کرنا پڑا۔ آج نیٹ ورک پر جو بھی رقم خرچ ہورہی ہے وہ اس کے اپنے ذرائع سے حاصل کردہ ہے۔ لوگوں نے خواہ مخواہ یہ تصور قائم کرلیا ہے کہ یوٹیلیٹی بلوں سے لائسنس فیس منہا کی جاتی ہے اور محض اسی کے سبب سرکاری ٹی وی چینلز چل رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نیٹ ورک حکومت سے ایک پیسہ نہیں لیتا۔ اس کے اخراجات اپنے سورسز سے پورے ہورہے ہیں“
کمرشل بنیادوں پر کامیابی کے امکانات کم؟
پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر یوسف بیگ مرزا کا کہنا ہے کہ”پی ٹی وی ورلڈ“ کو ایک اچھی شروعات کہا جاسکتا ہے۔ بین الاقوامی زبان کا چینل ہونے کی وجہ سے ”پی ٹی وی ورلڈ“ پاکستان کے سوفٹ امیج کو دنیا بھر میں پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
تاہم، انہوں نے چینل کی لانچنگ سے پہلے ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ کمرشل بنیادوں پر پی ٹی وی انگلش کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ اسی لئے ”پی ٹی وی اسپورٹس“ سے ہونے والی آمدنی سے ”پی ٹی وی ورلڈ“ کے اخراجات پورے کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ابتدائی طورپر 30کروڑ روپے کی رقم فراہم کی ہے۔
اکستان میں آج ٹیلی ویژن کی تاریخ کا ایک اور اہم دن تھا۔ ملک کے پہلے سرکاری انگریزی چینل ”پی ٹی وی ورلڈ“ کا افتتاح ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر اس چینل کے لئے30کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، جبکہ انتظامیہ کا منصوبہ ہے کہ ”پی ٹی وی اسپورٹس“ سے ہونے والی آمدنی کا ایک بڑا حصہ نئے چینل پر صرف کیا جائے گا۔
انگریزی زبان کا واحد چینل
”پی ٹی وی ورلڈ“ فی الوقت پاکستان میں انگریزی زبان کا واحد چینل ہے۔ اس سے قبل دو پرائیوٹ انگلش چینلز” ڈان نیوز“ اور” ایکسپریس 24/7“شروع کئے گئے تھے لیکن مالی خسارے اور کم ناظرین ہونے
کی وجہ سے ”ڈان نیوز“ کو اردو چینل میں تبدیل کر دیا گیا جبکہ” ایکسپریس 24/7“بند کر دیا گیا۔
پاکستان میں ٹی وی کی نشریات کا آغاز باقی دنیا کے مقابلے میں کچھ زیادہ پرانی بات نہیں۔ 26 نومبر 1964وہ دن تھا جب سرکاری ٹی وی یعنی پاکستان ٹیلی ویژن نے بلیک اینڈ وائٹ بیم میں لاہور سے چند گھنٹوں کے لئے نشریات کا آغاز کر کے لوگوں کو ایک نئے تجربے سے روشناس کرایا۔
تیزی سے بدلتی اور گلوبل ولیج میں تبدیل ہوتی دنیا میں پی ٹی وی نے بھی کم عرصے میں بہت تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے ایک سے آٹھ چینل کر لئے جن میں پی ٹی وی ہوم، پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی اسپورٹس،پی ٹی وی گلوبل، پی ٹی وی بولان، پی ٹی وی نیشنل، اے جے کے ٹی وی اور ”پی ٹی وی ورلڈ“شامل ہیں۔
پی ٹی وی اسپورٹس۔۔سب سے بڑا کماوٴپوت
سال 2011ء میں آج ہی کے دن یعنی 29جنوری کو پی ٹی وی نے اپنا اسپورٹس چینل قائم کیا تھا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کی اور پی ٹی وی کا سب سے بڑا ’کماوٴ پوت‘ بن گیا۔
”پی ٹی وی اسپورٹس“ کی شاندار کمرشل کامیابی کی بنیاد پر پی ٹی وی حکام نے انگلش زبان میں چینل لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا اور آج اس چینل کا باقاعدہ افتتاح صدر آصف علی ذرداری کے ہاتھوں ہوگیا۔
پی ٹی وی : حکومت سے پیسہ نہیں لیتا
پی ٹی وی نیوز کے ایک اعلیٰ عہدیدار رشید چنا نے وائس آف امریکہ سے خصوصی بات چیت میں بتایا” پی ٹی وی ورلڈ“ کا بنیادی تصور صدر آصف علی زرداری کا پیش کردہ ہے۔ اس کا مقصد پاکستانی موقف کو درست انداز میں دنیا تک پہنچانا ہے۔ اجمل قصاب کے معاملے پر بیرونی چینلز کے ذریعے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ ہوتی رہی جبکہ پاکستان کا صحیح موقف پیش کرنے کے لئے غیرملکی اور خصوصاً انگریزی کا کوئی بھی چینل نہیں تھا۔ اب اس چینل سے پاکستان کے بارے میں عالمی سطح پر غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔“
رشید چنا نے مزید بتایا ” چینل کی 24 گھنٹے کی نشریات میں خبریں، کرنٹ افئیر کے پروگرامز، انفوٹینمنٹ، انگلش فلمیں، ڈرامے اور دیگر پروگرامز آن ائیر ہوں گے۔ اس سے وطن سے دور رہنے والے ایسے پاکستانیوں کی نئی نسل کو بھی اپنے ملک سے متعلق انگریزی زبان میں جاننے کا موقع ملے گا جو اردو یا یہاں کی مقامی زبانیں نہیں جانتی۔ اب یہ لوگ اس چینل کے ذریعے پاکستان کے کلچر کے ساتھ زیادہ بہتر انداز میں جڑ پائیں گے۔“
وی او اے کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا ”پی ٹی وی کو مالی پریشانی کا سامنا کبھی بھی نہیں کرنا پڑا۔ آج نیٹ ورک پر جو بھی رقم خرچ ہورہی ہے وہ اس کے اپنے ذرائع سے حاصل کردہ ہے۔ لوگوں نے خواہ مخواہ یہ تصور قائم کرلیا ہے کہ یوٹیلیٹی بلوں سے لائسنس فیس منہا کی جاتی ہے اور محض اسی کے سبب سرکاری ٹی وی چینلز چل رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نیٹ ورک حکومت سے ایک پیسہ نہیں لیتا۔ اس کے اخراجات اپنے سورسز سے پورے ہورہے ہیں“
کمرشل بنیادوں پر کامیابی کے امکانات کم؟
پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر یوسف بیگ مرزا کا کہنا ہے کہ”پی ٹی وی ورلڈ“ کو ایک اچھی شروعات کہا جاسکتا ہے۔ بین الاقوامی زبان کا چینل ہونے کی وجہ سے ”پی ٹی وی ورلڈ“ پاکستان کے سوفٹ امیج کو دنیا بھر میں پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
تاہم، انہوں نے چینل کی لانچنگ سے پہلے ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ کمرشل بنیادوں پر پی ٹی وی انگلش کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ اسی لئے ”پی ٹی وی اسپورٹس“ سے ہونے والی آمدنی سے ”پی ٹی وی ورلڈ“ کے اخراجات پورے کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ابتدائی طورپر 30کروڑ روپے کی رقم فراہم کی ہے۔
No comments:
Post a Comment