واشنگٹن ٹائمز‘ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے شہری ہوابازی کے محکمے کا تخمینہ ہے کہ اگلے چند برسوں کے دوران، اس ملک میں 10000 سے زیادہ ڈرون طیارے تجارتی مقاصد کے لئے استعمال ہونا شروع ہونگے۔
چنانچہ، ملک میں ہوابازی کی تربیت فراہم کرنے والے سکو لوں نےاپنا نصاب اِسی کے مطابق ڈھالنا شروع کیا ہے۔ کمیونٹی کالجوں میں بھی ان طیاروں کو اُڑانے کی تربیت فراہم کرنا شروع کی گئی ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ فوج سے باہر اس طیارے کے استعمال میں جو چیز مانع رہی ہے وہ ہے اس کے لئے قواعد و ضوابط کی عدم موجودگی۔
لیکن، اخبار کی اطّلاع کے مطابق توقع ہے کہ شہری ہوابازی کا محکمہ سنہ 2015 ء تک ڈرون طیاروں کو تجارتی مقاصد کے لئےاستعمال کرنے سے متعلق پالیسی کا اعلان کردے گا اور جونہی یہ پالیسی آئے گی، یہ صنعت کافی پھیلے گی۔ اور چند برسوں کے اندر اندر ہزاروں ڈرون طیارے امریکہ کی فضاؤوں میں اُڑتے نظر آئیں گے۔
ضرورت صرف ڈرون پائلٹوں کی تریت کی ہےجو اس وقت تین سکولوں میں دستیاب ہے اور جہاں سے تربیت پانے والوں کو پُوری ڈگری دی جاتی ہے، جب کہ 350 کے لگ بھگ اداروں میں سرٹیفیکیٹ ٹریننگ اور پرمٹ کا پروگرام
میسّر ہے۔ اِس کی نگرانی ہوابازی کا محکمہ کرتا ہے اور یہ پروگرام بنیادی طور پر پولیس کےاُن محکموں کے لئے ہے جِن کے علاقوں میں جرائم کی وارداتیں زیادہ ہوتی ہیں۔
واشنگٹن کے قریب قائم جانز ہاپکنز اسپتال میں ڈاکٹروں نے ایک سابق فوجی کے جسم میں دو بازوں کی پیوندکاری کی ہے۔ ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق 26 سالہ برینڈن مراکو نامی یہ سابق فوجی تین سال قبل عراق میں ایک دہماکے میں اپنے دونوں بازوں اور دونوں ٹانگوں سے محروم ہو گیا تھا۔ اور عراق اور افغانستان کی جنگوں کے دوران جن فوجیوں کے ایسےحادثوں میں یہ چار اعضاء ضائع ہوئے تھے اُن میں سے زندہ بچ جانے والا پہلا فوجی ہے۔
وُہ ایسٹر کے روز ایک ٹرک چلا رہا تھا جب ایک طاقت ور خانہ ساز بم اس کی گاڑی سے ٹکرایا تھا۔ دہماکے میں اُس کی دونوں ٹانگیں گُھٹنوں کے اوپر سے کٹ گئیں جب کہ اُس کا بایاں بازو کُہنی کے نیچے سے اور دایاں بازو کُہنی کے اُوپر سے کٹ گیا۔
اخبار کہتا ہے کہ اس پُرعزم جوان کے کئی اوپریشن ہوئے، حالات بگڑنے پراُسے بار باراسپتال میں داخل ہونا پڑا، وُہ کئی برس تک اس پیوند کاری کے انتظار میں رہا۔ اور بالآخر اُس کی خواہش 8 دسمبر کو پُوری ہوئی جب کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے ایک پیچیدہ اوپریشن کے ذریعے اُس کے پٹھوں، ہڈیوں، شریانوں، جلد اور رگوں کو اُن پٹھوں، ہڈیوں ، شریانوں، جلد اور رگوں سے جوڑا گیا جو اعضاء کا عطیہ دینے والے کی میت سے حاصل کی گئی تھیں۔
اب اس اوپریشن کو ایک مہینہ ہو گیا ہے، اور اس کے والد کا کہنا ہے کہ اُس کا حال اچھا ہے۔
مراکو پہلا فوجی ہے جس کے دو اعضاء کی اس طرح پیوندکاری ہوئی ہے اور اسپتال والوں کا کہنا ہے کہ وُہ امریکہ کے اُن سات ا فراد میں سے ایک ہے جن کی دو اعضاء کی اس طرح کامیاب پیوند کاری ہوئی ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ مراکو کو جس عطیہ دینے والے شخص کے اعضاء پیوند کئے گئے ہیں، اُس کے بارے میں کُچھ نہیں معلوم۔ عام طور پر عطئے میں دئے گئے ایسے اعضاء دوسرے اسپتالوں یا دوسرے شہروں یا دوسری ریاستوں سے منگوائے جاتے ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ عطیہ دینے اور لینے والوں کے لئے ضروری نہیں کہ وُہ ایک ہی صِنف کے ہوں۔ تقریباً دو سال قبل کیلی فورنیا کے ایک اسپتال میں ایک خاتو ن کے عطیہ دینے والے ایک مرد کا ہاتھ کامیابی کے ساتھ پیوند کیا گیا۔
’کرسچن سائینس مانٹر‘ کہتا ہے کہ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا، امریکہ اور باقیماندہ دنیا کو اشارہ دیا ہے کہ وُہ تیسرا جوہری دھماکہ کرے گا اور بلسٹک مزئیلوں اور راکیٹوں پر اپنا کام جاری رکھے گا۔ چنانچہ، امریکہ اور اقوام متحدہ نے بجا طور پر اس کی مذمّت کی ہے اور اُس کے خلاف تعزیرات سخت کر دی ہیں۔
اخبار کہتاہے کہ یہ نہ بُھولنا چاہئیے کہ دُنیا کا یہ سب سے زیادہ الگ تھلگ ملک ایسا کرنے سے براہ راست اپنے عوام کے لئے بھی خطرہ بن رہا ہے۔ اُنہیں خوراک اور آزادی سے محروم کر رہا ہے۔ اُن پر مظالم توڑتا ہے اور اُنہیں قید و بند میں ڈالتا ہے، ایک شکنجے میں بند اس ملک کا حقوق انسانی کا ریکارڈ دنیا کے بدترین ریکارڈوں میں سے ایک ہے۔
اندازہ لگایا گیا ہےکہ اس ملک میں دو لاکھ افراد جیلوں میں بند ہیں، اور جو لوگ اس ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں انہوں نے ان نظر بند کیمپوں میں ڈھائے جانے والے مظالم سے پردہ اُٹھایا ہے۔ اور اخبار نے اصلاح احوال کے لئے ایک تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
No comments:
Post a Comment