مصر میں صدر مرسی کی جانب سے خود کو وسیع اختیارات دینے
والے فرمان کے خلاف قاہرہ میں احتجاج جاری ہیں اور اسی دوران ملک کے حصص
بازار میں دس فی صد گراوٹ درج کی گئی ہے۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں صدر کے اختیارات میں
اضافے کے فیصلے کے بعد مظاہرے جاری ہیں جبکہ اخوان المسلمین نے ان کی حمایت
میں ریلیاں نکالنے کا منصوبہ بنايا ہے۔سکیورٹی اہلکار اور مظاہرین کے درمیان اتوار کی صبح قاہرہ میں ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہوئی ہیں۔ تحریر چوک میں آنسو گیس کے گولوں کے نشانات دیکھے جا سکتے ہیں۔
مصر کی خبر رساں ایجنسی مینا کے مطابق قاہرہ میں امریکی سفارتخانے کے پاس پتھر پھینکے گئے ہیں لیکن چونکہ وہاں کنکریٹ کی دیواریں کھڑی کی جا چکی ہیں اس لیے حالات زیادہ خراب نہیں ہوئے۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ مصر کے اہم مقامات اور سرکاری دفاتر کے ارد گر پولیس کے بیریئر لگائے گئے ہیں۔
اس سے قبل مصر میں بیس سے زائد انسانی حقوق کی تنظیموں نے صدر محمد مرسی کے نام ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ وہ اپنے آپ کو وسیع اختیارات دینے والا فرمان واپس لیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے محمد مرسی کے نام لکھے جانے والے اس ’ کھلے خط‘ پر دستخط کیے ہیں اور کہا ہے کہ صدر مُرسی نے اپنے آپ کو جو وسیع اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ ’مصر کی آزادی پر غیر معمولی حملہ ہے‘۔
وہیں حزب اختلاف کے رہنما محمد البرادعی نے کہا ہے کہ صدر مرسی کے ساتھ تب تک کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے جب تک ان کا تازہ فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا۔
وہیں مقامی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اخوان المسلمین نے بھی صدر کی حمایت میں پورے مصر میں مارچ کا اعلان کیا ہے۔
مصر کی خبر رساں ایجنسی مینا کے مطابق صدر مرسی کی جماعت فریڈیم اینڈ جسٹس پارٹی کی حمایت کرنے والی اسلام پسند جماعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ عابدین سکوئر پر دس لاکھ لوگوں کا مارچ کرے گی۔
واضح رہے کہ منگل کے روز صدر مرسی کے اس اعلان کے بعد کہ اب کوئی بھی صدر کے بنائے ہوئے قوانین، کیے گئے فیصلوں اور جاری کیے گئے فرمان کو چیلنج نہیں کر سکے گا مصر میں عام عوام، عدلیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے زبردست احتجاج جاری ہے۔
صدر مرسی کے فرمان کا مطلب ہے کہ صدارتی اقدامات عدالتی یا دیگر کسی بھی ادارے کی جانب سے نظرِ ثانی سے مبرا ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سنیچر کو مصر میں ججوں نے صدر مرسی کی جانب سے اختیارت حاصل کرنے کے صدراتی حکم کو تنقید کا نشانے بناتے ہوئے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
ججوں کی یونین نے صدر مرسی پر زور دیا کہ وہ اختیارات میں اضافے کے لیے جاری کیے جانے والے فرمان کو واپس لے لیں کیونکہ یہ عدلیہ کی آزادی پر غیر معمولی حملہ ہے۔
ہڑتال کے دوران عدالتیں اور استغاثہ کے وکلا احتجاجاً کام نہیں کریں گے۔
جس وقت ججوں کا اجلاس جاری تھا اس وقت باہر جمع مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
سنیچر کو ہی مصر کی اعلیٰ عدلیہ نے صدر مرسی کی جانب سے اختیارت حاصل کرنے کے صدراتی حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
صدراتی حکم نامے میں عدالت کو آئین ساز اسمبلی کو ختم کرنے کے اختیارات پر قدغن لگائی گئی ہے۔ یاد رہے کہ مصر کی آئین ساز اسمبلی ملک کے لیے نیا آئین بنا رہی ہے۔
محمد مرسی کا کہنا ہے کہ وہ مصر کو ’آزادی اور جمہوریت‘ کی راہ پر لے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ آئندہ منگل کو تحریر سکوائر پر ایک بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ سنیچر کی صبح سے ہی تحریر سکوائر پر احتجاجی مظاہرین جمع ہونے لگے ہیں۔
اس سے قبل جمعہ کو ہی صدر محمد مرسی نے قاہرہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے اپنے اس حکم نامے کا دفاع کیا تھا جس کے تحت ان کو وسیع اختیارات حاصل ہوئے ہیں۔
گزشتہ دو دنوں میں مصر میں سیاسی سطح پر ہونے والی اس پیش رفت پر امریکہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment