حکام کے مطابق خودکش حملہ آوروں نے شمالی نائجیریا میں
کادونا ریاست میں ایک فوجی بیرک کے اندر واقع چرچ پر حملہ کر کے 11 افراد
کو ہلاک اور 30 کو زخمی کر دیا ہے۔
ایک فوجی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ بیرک کے
اندر دو گاڑیاں لے جا کر ٹکرائی گئیں۔ انھوں نے اس حملے کو ’حیرت انگیز اور
خجالت آمیز‘ قرار دیا۔تنظیم حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں اسلامی شریعت نافذ کرنا چاہتی ہے۔
لاگوس میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار ول روس کا کہنا ہے کہ اگرچہ عیسائیوں کے چرچ عام نشانہ ہیں، یہ واقعہ براہِ راست فوج پر حملہ لگتا ہے۔
جمعے کے روز نائجیریا کی فوج نے بوکو ہرام کے سربراہ ابوبکر شرکو کو پکڑنے میں مدد دینے پر پانچ کروڑ نائرا (317000 امریکی ڈالر)، اور دوسرے رہنماؤں کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک ایک کروڑ نائرا کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
فوج کا کہنا ہے کہ بیرکوں میں ایک بس داخل ہوئی جس نے چرچ کی دیوار کو ٹکر مار دی اور دھماکے سے پھٹ گئی۔
دس منٹ بعد چرچ کے باہر ایک کار میں دھماکا ہوا۔
"پہلے دھماکے سے کوئی ہلاکتیں نہیں ہوئیں، اور متجسس عبادت گزار ملبے کے اردگرد جمع ہو گئے۔ اسی دوران دوسرا دھماکا ہوا۔"
فوجی ترجمان
عینی شاہدین نے کہا کہ جائے وقوعہ پر لاشیں بکھری ہوئی تھیں اور زخمیوں کو سٹریچروں پر ڈال کر وہاں سے لے جایا جا رہا تھا۔
جون میں کدونہ میں ہونے والے دھماکوں اور ان کے جواب میں ہونے والی کارروائیوں میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
لگ بھگ ایک ماہ پہلے اسی ریاست میں ایک رومن کیتھولک چرچ میں ہونے والے بم دھماکے میں سات افراد مارے گئے تھے۔
کادونا ریاست مسلمانوں کی اکثریت والے شمالی نائجیریا اور عیسائیوں کی اکثریت والے جنوبی نائجیریا کے درمیان سرحد کا کام کرتی ہے۔
No comments:
Post a Comment