پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ صحافی
حامد میر کی گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کیے جانے کے واقعے کی تحقیقات
شروع کی دی گئی ہے۔
اس سے پہلے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نجی
ٹی وی چینل جیو کے اینکر پرسن حامد میر کی گاڑی میں نصب کیا گیا بارودی
مواد ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔ان کے مطابق اطلاع ملنے پر پولیس بم ڈسپوزل سکواڈ نے بارودی مواد کو ناکارہ بنا دیا۔
وزیر داخلہ رحمان ملک نے ملزمان کی گرفتاری میں مدد کے لیے معلومات فراہم کرنے والے کو پانچ کروڑ نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
رحمان ملک کے بقول نصب کیے جانے والا دھماکہ خیز مواد بڑا طاقت ور تھا اور اس کے پھٹنے سے بڑی تباہی پھیل سکتی تھی۔
پیر کو وزیر داخلہ نے صحافی حامد میر کے ہمراہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حامد میر کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی طرف سے صحافیوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔
رحمان ملک کے بقول ملک میں چوکیداری نظام متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔
حامد میر نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیر صبح اپنے ڈرائیور کے ساتھ کسی کام سے مارکیٹ گئے اور گاڑی ایک جگہ پارک کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ دھماکہ خیز مواد ان کی سیٹ کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسلام آباد میں حامد میر کی رہائش گاہ پر کھڑی ان کی گاڑی میں نصف کلوگرام دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔
حامد میر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خطرے کے حوالے سے چند دن پہلے وزارتِ داخلہ کو لکھے گئے ایک خط میں ان کا ذکر تھا۔
گزشتہ ماہ اکتوبر میں پاکستان کی وادی سوات میں طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی ملالہ یوسفزئی کی کوریج کرنے کے حوالے سے طالبان نے حامد میر سمیت متعدد صحافیوں کو ٹارگٹ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
خیال رہے کہ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان کو صحافیوں کے لیے ایک خطرناک ملک قرار دیتی ہیں۔
اس سے پہلے بھی ملک میں صحافیوں کو دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کئی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
No comments:
Post a Comment