بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے قریب ایک فیکٹری میں
لگنے والی آگ کے نتیجے میں حکام کے مطابق ایک سو بارہ افراد ہلاک اور
درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
آگ سنیچر کی رات کو نو منزلہ فیکٹری میں لگی جس کا
نام تزرین فیشن بتایا گیا ہے جو کہ ڈھاکہ کے نواح میں اشولیا کے علاقے میں
واقع ہے۔ابھی تک یہ نہیں معلوم ہو سکا ہے کہ آگ کیسے لگی جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ فیکٹری کی دوسری منزل پر لگی اور اس نے جلد پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے وجہ سے اوپر کی منزلوں میں موجود عملے کے بہت سارے افراد اس کی لپیٹ میں آگئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس آگ کے نتیجے آٹھ افراد ہلاک ہوئے لیکن تباہی کا منظر اس وقت سامنے آیا جب اتوار کی صبح امدادی کارکن آگ بجھنے کے بعد عمارت کے اندر داخل ہوئے۔
ڈھاکہ فائر بریگیڈ کے برگیڈئیر جنرل ابو نعیم محمد شاہداللہ نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کب بتایا کہ ’ہم نے اتوار کی صبح تلاش دوبارہ شروع کی اور فیکٹری کی مخلتف منزلوں پر ہمیں لاشیں ملیں۔‘
بنگلہ دیش جو کے ملبوسات تیار کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے میں آگ لگنے سے انسانی جانوں کا ضیاع اکثر ہوتا رہتا ہے۔
دو ہزار دس میں ایک اور ملبوسات کی فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں پچیس افراد ہلاک ہو گئے تھے جس ک وجہ ناقص بجلی کی تاریں تھیں۔
بنگلہ دیش میں چار ہزار پانچ سو کے قریب مختلف فیکٹریاں ہیں جن میں کم از کم بیس لاکھ افراد کام کرتے ہیں۔
ملبوسات بنگلہ دیش کی برامدات کا اسی فیصد ہیں جن سے بنگلہ دیش سالانہ چوبیس بلین ڈالر کماتا ہے۔
No comments:
Post a Comment