پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی حکومت نے بلوچ مزاحمت کاروں کو مسلح کاروائیاں ترک کرنے کی صورت میں مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان کی حکومت نے مسلح مزاحمت کے لیے پہاڑوں پر جانے والوں سے کہا ہے کہ وہ مسلح کاروائیاں ترک کر کے واپس آجائیں تو انہیں روزگار فراہم کیا جائے گا۔
اسی بارے میں
’حکومت بلوچستان مسئلے کے حل کرنے کا عزم نہیں رکھتی‘
بلوچ بنگالی
’بلوچستان کے مسائل معافی سے حل نہیں ہوں گے‘
پاکستان, بلوچستان
اس بات کا فیصلہ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کی زیر صدارت بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی (Apex) کے اجلاس میں کیا گیا۔
یاد رہے کہ Apex کمیٹی کے نام سے یہ اعلیٰ سطحی کمیٹی سپریم کورٹ کے اس عبوری حکم کے بعد قائم کی گئی ہے جس میں یہ قرار دیا گیا تھا کہ بلوچستان کی سویلین حکومت لوگوں کی جان ومال کی تحفظ کے حوالے سے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس نے حکومت کرنے کی اپنی آئینی اتھارٹی کھودی ہے۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلامیہ کے مطابق بدھ کو گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ہونے والے اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی، کمانڈر سدرن کمانڈمیجر جنرل محمد عالم خٹک، چیف سیکریٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خان، آئی جی پولیس بلوچستان طارق عمر خطاب، صوبائی سیکریٹری داخلہ کیپٹن (ر) اکبر حسین درانی اور دیگر عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلا س میں صوبے کے مسائل خصوصاً امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ان مسائل کے حل کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس نے پہاڑوں پر چلے جانے والوں کی واپسی کی صورت میں ان کے لیے خصوصی رعایت اور مراعات کا اعلان کیا۔
کمیٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ پہاڑوں سے واپس آنے والوں کا نہ صرف خیر مقدم کیا جائے گاکہ بلکہ انہیں باعزت روزگار فراہم کرنے کے علاوہ ان کی فلاح وبہبود کے لیے صوبائی سطح پر امدادی فنڈ بھی قائم کیا جائےگا۔
علاوہ ازیں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ قبائلی تنازعات کے حل اور ان کے پر امن تصفیے کے لیے صوبائی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔
اگرچہ بلوچستان حکومت کی جانب سے پہاڑوں پر جانے والے افراد کے لیے یہ پہلا اعلان ہے لیکن اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے اس طرح کے جو اعلان ہوتے رہے ہیں انہیں بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے مسترد کیا تھا۔
No comments:
Post a Comment