پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کھانسی کا شربت پینے سے سولہ افراد ہلاک اور چودہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
لاہور سے نامہ نگار نے خبر دی ہے کہ
متاثرہ افراد کی عمریں بیس سے چالیس سال کے درمیان ہیں۔ متاثرہ افراد کا
علاج لاہور کے میو ہسپتال میں کیا جا رہا ہے۔پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے جب کہ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ میاں شہباز شریف نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے 72 گھنٹوں کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
پولیس اس سلسلے میں جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہے اور دوا تقسیم کرنے والوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جس فیکٹری میں یہ دوائی بنتی ہے اسے بھی سیل کر دیا گیا ہے۔
زیادہ تر اموات جمعہ اور اتوار کے درمیان ہوئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اکثر متاثرین کا تعلق لاہور کے علاقے شاہدرہ سے ہے۔
حکام کے مطابق چند افراد کی نعشیں ایک قبرستان میں پائی گئیں اور مقامی پولیس چیف نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بعض نشہ کرنے والے افراد قبرستان میں بیٹھ کر نشہ کرتے تھے جس سے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ شاید وہ افراد ہی اس کا نشانہ بنے۔
جعلی ادویات
2010 میں پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن
ملک نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں فروخت ہونے والی
چالیس سے پچاس فیصد ادویات جعلی ہیں۔
ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ بہت سے افراد کھانسی کے شربتوں میں موجود خواب آور اجزا کی وجہ سے اسے نشہ آور مواد کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
ڈاکٹر نے کہا کہ ممکن ہے کہ ان افراد نے اس شربت میں کوئی اور نشہ آور چیز بھی ملا لی ہو جس کی وجہ سے یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
پولیس نے تفتیش شروع کر کے متاثرہ افراد کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں۔
پاکستان میں جعلی اور ملاوٹ شدہ ادویات کے وجہ سے ہلاکتیں معمول کی بات ہیں۔ اس سال فروری میں دل کے مرض کے لیے ایک دوا میں ملاوٹ کی وجہ سے 119 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
سال 2010 میں پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں فروخت ہونے والی چالیس سے پچاس فیصد ادویات جعلی ہیں
No comments:
Post a Comment