پولیس چیف نے مبینہ قاتل کی تحریر کا ایک اقتباس پڑھ کر سنایا: ’مجھے ابھی یہ بھی دیکھنا ہے کہ میں کتنے ہمسائے جلا کر راکھ کر سکتا ہوں، اور میں وہی کر رہا ہوں جو مجھے سب سے زیادہ پسند ہے، یعنی لوگوں کو مارنا‘
واشنگٹن — ماضی کا ایک سزا یافتہ شخص، جِس نے ملک کی شمال مشرقی ریاست نیو یارک میں اپنے گھر کو نذرِ آتش کیا اور فائر فائٹرز پر گھات لگا کر گولیاں چلائیں اور دو کو ہلاک کیا، حکام کے لیے ایک دل دہلانے والی تحریر چھوڑی ہے جِس میں کہا گیا ہے کہ وہ وہی کررہا ہے جو بات اُسے سب سے زیادہ پسند ہے، یعنی
لوگوں کو ہلاک کرنا۔
ویبسٹر قصبے کے پولیس سربراہ، جیرالڈ پکرنگ نے بتایا کہ دو سے تین صفحات پر مشتمل اِس ٹائپ شدہ نوٹ میں اِس بات پر روشنی نہیں ڈالی گئی آیا باسٹھ سالہ ولیم اسپینگلر کو اِس بات کہ شہ کیونکر ملی۔
تاہم، اُس نے اپنے ارادوں کےبارے میں کوئی ابہام باقی نہیں چھوڑا۔
پکرنگ نے اُن کی تحریر کا ایک اقتباس پڑھ کر سنایا: ’مجھے ابھی یہ بھی دیکھنا ہے کہ میں کتنے ہمسائے جلا کر راکھ کر سکتا ہوں، اور میں وہی کر رہا ہوں جو مجھے سب سے زیادہ پسند ہے، یعنی لوگوں کو مارنا‘۔
پکرنگ نے کہا کہ شوٹنگ کا یہ واقعہ گھات لگا کر ہلاک کرنے کی ایک واضح مثال ہے، اور یہ کہ اسپینگلر انتہائی مسلح تھا۔
پولیس چیف کے بقول، وہ ایک درخت کی اوٹ میں اونچے کنارے پر چُھپا بیٹھا تھا، اور حادثے کے مقام پر پہنچنے والے امدادی کارکنوں پر اچانک گولیاں چلانا شروع کردیں۔
حکام نے بتایا کہ اُنھوں نے ایک روالور، ایک شاٹ گَن اور ایک سیمی آٹومیٹک بُش ماسٹر رائیفل بازیاب کرلی ہے، جنھیں اِس مہلک واردات میں استعمال کیا گیا تھا۔
No comments:
Post a Comment