اکستان میں یوٹیوب کو رواں برس اٹھارہ ستمبر کو پیغمبر اسلام کے خلاف بننے والی توہین آمیز فلم کےخلاف مظاہروں کے
بعد بند کیا گیا تھا
پاکستان میں یو ٹیوب پر کئی ماہ سے عائد پابندی ختم ہونے کے صرف دو گھنٹے بعد ہی پہلا حکم واپس لیتے ہوئے یو ٹیوب پر ایک مرتبہ پھر پابندی لگانے کا حکم جاری کر دیاگیا ہے۔
سنیچر کو سہ پہر کے وقت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی( پی ٹی اے) نے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی وزارت کی جانب سے ایک حکم نامہ وصول ہونے کےبعد یو ٹیوب تک رسائی پر پابندی ختم کر دی تھی۔ مگر اس کے تقریباً دو گھنٹے بعد اس حکم نامے کو واپس لے لیا گیا اور یو ٹیوب ایک مرتبہ پھر پابندی کی زد میں آگئی۔
د رہے کہ جمعہ کی رات پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ خبر دی تھی کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں یو ٹیوب ویب سائٹ تک رسائی ممکن ہو جائے گی ’اور اس بارے میں ایک حکم نامہ کی توقع آج ہی (یعنی جمعہ کی رات) ہی رکھی جائے۔‘
تاہم جب جمعہ کی رات جب بی بی سی نے وزیر اعظم کے دفتر سے صورتِ حال جاننے کی کوشش کی تو کہا گیا کہ اس طرح کے کسی بھی معاملے کے زیر غور ہونے سے لاعلمی ظاہر کی گئی۔
"ہمیں سنیچر کو (پاکستانی وقت کے مطابق) دو بج کر اٹھائیس منٹ پر آئی ٹی اینڈ ٹی کی وزارت سے یہ ہدایت ملی کہ یو ٹیوب کی ویب سائٹ کو تا حکمِ ثانی کھول دیں تو ہم نے اس سائٹ پر عائد پابندی ختم کر دی۔"
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل انفورسمنٹ سجاد لطیف
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل انفورسمنٹ سجاد لطیف اعوان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں سنیچر کو (پاکستانی وقت کے مطابق) دو بج کر اٹھائیس منٹ پر آئی ٹی اینڈ ٹی کی وزارت سے یہ ہدایت ملی کہ یو ٹیوب کی ویب سائٹ کو تا حکمِ ثانی کھول دیں تو ہم نے اس سائٹ پر عائد پابندی ختم کر دی۔
انھوں نے مزید کہ ’چار بج کر بتیس منٹ پر ایک اور حکم نامہ موصول ہوا کہ آپ اس ویب سائٹ کو دوبارہ بند کر کے ہمیں عملدرآمد کی رپورٹ دیں۔ چنانچہ ہم نے اس سائٹ تک رسائی پانچ منٹ میں بند کر کے انہیں عملدرآمد کی رپورٹ دے دی۔‘
سجاد لطیف اعوان نے کہا اس ویب سائٹ پر بندش کا خاتمہ بھی ان کے لیے اچانک تھا اور پھر اس حکم نامے کی واپسی بھی اچانک تھی اور ’میں نے جب اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی تو مجھے بتایا گیا کہ ’انہیں ہدایت ہے کہ یہ حکم نامہ واپس لے لیا جائے۔‘
یو ٹیوب کھولنے اور پھر بند کر دیے جانے کے عمل پر تبصرے کے لیے جب وزیر اعظم کے دفتر کے ایک اہلکار سے بات کی گئی تو وہاں سے مختصر جواب میں یہ کہا گیا کہ ’بعض افراد نے یہ حکم نامہ جاری کروایا اور جب اس کی حقیقت سامنے آئی تو وزیر اعظم نے اسے واپس لے لیا۔
No comments:
Post a Comment