رانی مکھرجی: زندگی میں سکون کی تلاش
بالی وڈ اداکارہ رانی مکھرجی کی فلم ’تلاش‘ اس ہفتے ریلیز ہوگئی اور اس موقع جب بی بی سی نے ان سے دریافت کیا کہ اصل زندگی میں بھی کیا انہیں کسی چیز کی تلاش ہے تو رانی نے کہا: ’سکون کی‘۔
رانی نے کہا: ’ممبئی جیسے شہر میں لوگ صرف کام کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور سکون کہیں ہے ہی نہیں۔ ایسے میں ہم بھول جاتے ہیں کہ کام ہماری زندگی کا صرف ایک حصہ ہے زندگی نہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’میں چاہتی ہوں میری زندگی کافی پرسکون ہو اور میں خوب سیر و سیاحت کر سکوں، سکون سے نیند کے مزے لے اور جو دل میں آئے وہ کر سکوں بغیر یہ سوچے کہ کل کام کیا ہوگا۔‘
فلموں میں زینت کی واپسی
اپنے زمانے کی مشہور اداکارہ زینت امان کو آپ جلد ہی ہندی فلموں میں ایک بار پھر سے دیکھیں گے۔
زینت امان زندگی کے ساٹھ برس مکمل کر چکی ہیں۔ ’ہرے راما ہرے كرشنا، 'ستیم شوم سندرم'، 'قربانی، اور 'یادوں کی بارات' جیسی معروف فلموں کے لیے مشہور زينت کو اپنی بے مثال اداکاری اور انداز کے لیے جانا جاتا رہا ہے۔
زينت نے بتایا کہ وہ کئی فلموں کی سکرپٹ پڑھ رہی ہیں اور اگلے سال یعنی دوہزار تیرہ سے لوگ انہیں فلموں میں پھر سے دیکھ سکیں گے۔
گھر بسانے کا نہیں خریدنے کا شوق
اب کوئی شادی کی عمر کو پہنچ جائے اور اس کے قابل بھی ہو اور شادی کی بات نہ ہو ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔ بدھ کو جب جان ابراہم ممبئی میں صحافیوں سے ملے تو ان سے بھی یہی سوال پوچھ لیا گیا۔
گھر بسانے کے سوال کو پہلے تو جان ابراہم نے ٹالنا چاہا، لیکن جب نہیں ٹال پائے تو کہا: ' آپ گھر کے بارے میں بات کر رہے ہیں نا۔۔۔یعنی گھر بنانے کے بارے میں تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں شادی شدہ ہوں یا نہیں، لیکن میں گھر میں پیسے لگانا ضرور پسند کرتا ہوں۔
جان کا کہنا ہے کہ عام لوگ جیسے خریداری کے وقت کپڑے وغیرہ دیکھتے ہیں اسی طرح میں مکانات کو دیکھتا ہوں تاکہ انہیں خرید سکوں۔ سرمایہ کاری میری زندگی کا اہم حصہ ہے اور اس کا میری شادی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
جان کے مطابق وہ اپنی پہلی تنخواہ سے ہی بچت اور سرمایہ کاری کرتے آئے ہیں۔
'مجھے کامیابی جتانے کی ضرورت نہیں'
ہندی فلموں کے موسیقی کے کمپوزر ہمیش ریشميا نے بات چیت کے دوران کہا کہ انہیں اپنی کامیابی کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں ہے وہ تو سب پر ظاہر ہے۔
بطور اداکار ان کا ماننا ہے کہ ان کی پانچ میں سے دو فلمیں چلی ہیں جو کہ اپنے آپ میں اچھی بات ہے اور ان کے پانچ سو پچاس گیت پسند کیےگئے۔
انھوں نے کہا کہ ’اگر اس کے بعد بھی لوگ ان پر انگلی اٹھاتے ہیں تو وہ ناسمجھ ہیں۔‘
ریشمیا نے یہ بھی کہا کہ ناک سے گیت گانے میں بھی کوئی برائی نہیں ہے بلکہ اس وقت ناک سے گایا جانے وال گیت عالمی سطح پر پسند کیا جا رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment