بھارت کی سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے کارگل کی لڑائی کے دوران پاکستانی فوج کی تحویل میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجی کے معاملے میں حکومتی موقف پر وضاحت طلب کی ہے۔
بھارتی فوج کے کیپٹن سوربھ کالیا مبینہ طور پر تشدد کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
کیپٹن سوربھ کالیا کے والد نےعدالت سے رجوع کر کے یہ درخواست کی تھی کہ ان کے بیٹے کی جن حالات میں ہلاکت ہوئی، وہ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی تھی اور حکومت کو یہ کیس عالمی عدالتِ انصاف
میں لے جانا کی ہدایت کی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ کیپٹن کالیا اور ان کے ساتھی جنگی قیدی تھے اور مبینہ طور پر انہیں تشدد پہنچا کر ہلاک کرنے والے پاکستانی فوجیوں کو سزا ملنی چاہیے۔
کیپٹن کالیا چار جاٹ ریجیمینٹ سے وابستہ تھے اور انھیں پندرہ مئی انیس سو ننانوے کو پانچ جوانوں سمیت پاکستانی فوج نے گرفتار کر لیا۔ بعد میں ان کی مسخ شدہ لاش واپس کی گئی تھی اور حکومت اور ان کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں شدید تشدد دے کر ہلاک کیا گیا۔
جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی میں ایک بنچ نے حکومت کو اس سلسلے میں ڈھائی ماہ کے اندر جواب دینے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
عرضی گزار این کے والیا کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنے طور پر ہی عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرنا چاہیے تھا لیکن چونکہ تمام کوششوں کے باوجود حکومت نےاس سمت میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے، لہٰذا انھیں سپریم کورٹ کی جانب سے ہدایت جاری کی جانی چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ وہ عرضی گزار کی تکلیف سمجھتی ہے لیکن حکومت کو کوئی بھی ہدایت جاری کرنے سے پہلے یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ ایسی ہدایت قانون کے دائرے میں ہوگی یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ اس واقعہ کو تیرہ برس گزر چکے ہیں لیکن حکومت کے لیے عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا راستہ اب بھی کھلا ہوا ہے۔
عرضی گزار کے وکیل اروند کمار شرما نے کہا کہ حکومت سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ گذشتہ تیرہ برس میں اس نے اس کیس میں کیا کارروائی کی ہے۔
این کے کالیا چاہتے ہیں کہ پاکستان ان کے بیٹے کے ساتھ مبینہ طور پر کیے جانے والے سلوک کے لیے معافی مانگے۔
اسی ہفتے انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے بھی معاملے کی مکمل تفیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومت کا موقف ہے کہ وہ جو کچھ کرسکتی ہے، کرے گی، لیکن اعلیٰ ترین سطح پر پاکستان کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانے کے باوجود اسے ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
کیپٹن کالیا اور ان کے پانچ ساتھیوں کی مسخ شدہ لاشیں نو جون انیس سو ننانوے کو بھارتی فوج کے سپرد کی گئی تھیں۔
No comments:
Post a Comment