پاکستانی کامیڈین اور گلوکار علی گل پیر کے حالیہ ویڈیو ’تاڑو ماڑو‘ کو جہاں سوشل میڈیا پر چند بلاگرز نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے رجحان کو بڑھاوا دینے والا قرار دیا ہے وہیں اس کے شائق اسے صرف ایک طنزیہ اور مزاحیہ گانا گردانتے ہیں۔
’تاڑو‘ کا مطلب تاڑنے یا گھورنے والا ہوتا ہے اور اس میں ایسے نظرباز لوگوں کو طنز کا نشانہ بنایا گیا ہے جو جنس زدہ نظروں سے خواتین کو گھورتے
ہیں۔
اس میں علی گل پیر نے ایسے مردوں کو پیش کیا ہے جنہیں تاکنے اور گھورنے کی عادت ہوتی ہے لیکن جب اس ویڈیو میں لفظ ’بچی‘ آتا ہے وہیں ایک چھوٹی سی بچی کو خالی نظروں سے کیمرے میں دیکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
علی گل پیر کے ویڈیو پر لوگوں نے مختلف النوع قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے لیکن عائشہ اصغر نے اپنے بلاگ میں پہلی بار یہ الزام لگایا کہ ’تاڑو ماڑو پاپ کلچر کے ذریعے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی عکاسی کرتا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔‘
ان کا یہ بلاگ ایکسپریس ٹریبیون میں گیارہ دسمبر کو شائع ہوا۔ انھوں نے لکھا ہے: ’میں جھوٹ نہیں بولوں گی، میں ویڈیو کیمرے میں جھانکتی اس بچی کو دیکھ کر کافی مایوس ہوئی جب پیر نے کہا ’بچی بھی تاڑو،‘ اس سے میں کافی پریشان ہوئی ہوں۔‘
انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’کیا اس بچی کو دکھانا ضروری تھا جو کہ گویا خود ہی نظربازوں کی نظروں کا شکار ہے؟ میرے لیے یہ بچوں کے ساتھ جنسیت کی طرف اشارہ ہے۔‘
لیکن اس کے برعکس بلاگر اور کالم نگار بینا شاہ نے بارہ دسمبر کو شائع اپنے بلاگ میں علی گل پیر کا دفاع کرنے کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ’میں نے ویڈیو دیکھا لیکن بہت غوروخوض اور کافی کوشش کے باوجود مجھے اس میں طنز کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔ جو بھی یہ سوچتے ہیں کہ یہ ویڈیو گھورنے والے لوگوں کو ترغیب دیتا ہے وہ اسے بالکل لفظی معنوں میں دیکھ رہے ہيں‘۔
بہرحال انھوں نے ’بچی‘ لفظ کے استعمال کو تنقید کا نشانہ بنایا اور یہ کہا کہ سلینگ (بازاری زبان) کے طور پر استعمال لفظ بچی، بلوغ سے قبل کی عمر والی بچی، تیرہ سے انیس سال کی بچیوں اور مکمل عورتوں کے بارے میں ابہام پیدا کرتا ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ’یہیں پر بچوں کے ساتھ جنسی رجحانات کی جانب میلان ظاہر ہوتا ہے اور بچہ باز ایسے بچوں کو جنسی تشدد کا شکار بناتا ہے جو جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر جنسی عمل کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘
بہرحال کئی لوگوں نے ٹوئٹر پر اس کی تعریف کی ہے اور اسے انتہائی مزاحيہ اور طنزیہ کہا ہے جبکہ کچھ لوگوں نے اسے قابلِ سرزنش قرار دیا ہے۔
علی گل پیر پاکستانی گلوکاروں کی اس قبیل سے تعلق رکھتے ہیں جو سماجی رابطے کی ویب سائٹوں کے ذریعے اپنے سامعین اور ناظرین تک پہنچتے ہیں۔
انہوں نے اپنی پہلی میوزک ویڈیو ’وڈیرے کا بیٹا‘ کے ذریعے جاگیردار طبقے پر طنز کیا ہے اور یہ چھ ماہ قبل یوٹیوب پر شائع ہوا اور کچھ ہی دنوں بعد اسے دیکھنے والوں کی تعداد دس لاکھ سے اوپر پہنچ چکی تھی۔
پاکستان میں اسلام مخالف فلم تنازع کے بعد سے یوٹیوب پر پابندی لگی ہوئی ہے اس لیے علی گل پیر نے اپنے تازہ ویڈیو ’تاڑو ماڑو‘ کو یو ٹیوب کے بجائے ’ڈیلی موشن‘ پر پوسٹ کیا۔
ڈیلی موشن یو ٹیوب ہی کی طرح ایک ویڈیو شیئرنگ سائٹ ہے۔ اس گانے کی ریلیز کے دو دن کے اندر ہی اسے دیکھنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ علی گل پیر کی اس نئی ویڈیو میں جس چیز کو طنز کا نشانہ بنایا گیا ان پر اسی چیز کی ترویج کے الزامات لگ گئے۔
No comments:
Post a Comment