واشنگٹن — امریکہ نے اُن پانچ ایرانی نیوکلیئر ماہرین اور سات کمپنیوں پر تعزیرات لاگو کرنے کا اعلان کیا ہے، جنھوں نے یورینیئم کی انتہائی افزودگی میں ایران کی مدد کی، جو جوہری بم بنانے کے لیے ایک لازمی عنصر ہے۔
اِن نئی تعزیرات کے ذریعے اِن افراد کے امریکہ میں موجود اثاثوں کو منجمد کردیا گیا ہے، اور کسی امریکی شہری کو اِن 12 افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کسی طرح کی لین دین کی ممانعت کر دی گئی ہے۔
ایران نے اقوام متحدہ اور مغربی ممالک کے مطالبوں کو مسترد کیا ہے جِن میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام بند کردے، جِس کے لیے امریکہ کا کہنا ہے کہ اِن کا مقصد بم
بنانا ہے۔ ایران اِس بات پر مصر ہے کہ اُس کی جوہری سرگرمیاں پُر امن مقاصد کے لیے ہیں۔
امریکی محکمہ ٴخارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریہ نُلینڈ نے کہا ہے کہ نیوکلیئر پروگرام پر ہٹ دھرمی جاری رکھنے کے باعث، یہ لازم ہوگیا ہے کہ ایران کی انحرافیوں کو روکا جائے۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کی ایک ٹیم ایران میں ہےجہاں وہ جوہری مذاکرات کا پھر سے آغاز کرنے پر ایران کو آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
چیف انسپیکٹر ہرمن نیکارٹز نے کہا ہے کہ اُن کے اِس دورے کا مرکزی نکتہ ایران کی طرف سے ممکنہ جوہری ہتھیاروں کی تشکیل سےمتعلق معاملات کو حل کرنا ہے۔
اِن نئی تعزیرات کے ذریعے اِن افراد کے امریکہ میں موجود اثاثوں کو منجمد کردیا گیا ہے، اور کسی امریکی شہری کو اِن 12 افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کسی طرح کی لین دین کی ممانعت کر دی گئی ہے۔
ایران نے اقوام متحدہ اور مغربی ممالک کے مطالبوں کو مسترد کیا ہے جِن میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام بند کردے، جِس کے لیے امریکہ کا کہنا ہے کہ اِن کا مقصد بم
بنانا ہے۔ ایران اِس بات پر مصر ہے کہ اُس کی جوہری سرگرمیاں پُر امن مقاصد کے لیے ہیں۔
امریکی محکمہ ٴخارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریہ نُلینڈ نے کہا ہے کہ نیوکلیئر پروگرام پر ہٹ دھرمی جاری رکھنے کے باعث، یہ لازم ہوگیا ہے کہ ایران کی انحرافیوں کو روکا جائے۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کی ایک ٹیم ایران میں ہےجہاں وہ جوہری مذاکرات کا پھر سے آغاز کرنے پر ایران کو آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
چیف انسپیکٹر ہرمن نیکارٹز نے کہا ہے کہ اُن کے اِس دورے کا مرکزی نکتہ ایران کی طرف سے ممکنہ جوہری ہتھیاروں کی تشکیل سےمتعلق معاملات کو حل کرنا ہے۔
No comments:
Post a Comment