پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا میں جرگے نے محسود قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کو پانچ دسمبر تک علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
یہ فیصلہ مقامی طالبان کمانڈر ملا نذیر پر ہونے والے قاتلانہ خودکش حملے کے بعد کیا گیا ہے۔ احمد زئی وزیر قبیلے سے تعلق رکھنے والے ملا نذیر اس حملے میں زخمی جبکہ چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سنیچر کو وانا بازار میں مقامی وزیر قبائل کے جرگے میں فیصلہ کیا گیا کہ علاقے میں مقیم محسود قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کو چار دن میں یہ علاقہ خالی کرنا ہوگا۔
جرگے کے فیصلے کے مطابق پانچ دسمبر کے بعد اگر وزیر قبائل کے کسی فرد نے کسی نقل مکانی کرنے والے یا شدت پسند محسود قبائلی کو پناہ دی تو اسے دس لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
جرگے نے حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ سرکاری زمین یا عمارات میں مقیم محسود قبائلیوں کو ڈیڈ لائن کے خاتمے سے قبل علاقے سے نکل جانے کو کہے۔
وزیر قبائل کی جانب سے ملا نذیر پر ہونے والے حملے میں محسود قبائل کے ارکان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں مقامی انتظامیہ نے بھی یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ اس کارروائی میں محسود قبیلے کے لوگ ملوث ہو سکتے ہیں۔
ملا نذیر کا شمالی وزیرستان میں سرگرم حافظ گل بہادر گروپ اور شوریٰ اتحاد المجاہدین سے قریبی تعلق ہے اور انہیں پاکستان کے حامی طالبان میں شمار کیا جاتا ہے۔
سنہ دو ہزار آٹھ میں وانا میں ان کی سربراہی میں وزیر قبیلے نے سکیورٹی فورسز کی معاونت سے وہاں موجود ازبک جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کیا تھا جس کے بعد حکومت اور طالبان کا امن معاہدہ عمل میں آیا تھا۔
No comments:
Post a Comment