چین میں محققین کے مطابق ایچ آئی وی کے ایسے مریضوں کا علاج کرنے سے جن کے ساتھی اس مرض میں مبتلا نہیں اس مرض کے پھیلنے کی شرح میں کمی آتی ہے۔
اس سے پہلے ایک کلینک ٹرائل (یعنی تجرباتی طور پر) ’اینٹی ریٹرو وائرل‘ ادویات کے فوائد سامنے آ چکے ہیں تاہم چین میں یہ حالیہ تجزیہ اپنی نوعیت کا پہلا ٹرائل ہے۔
ایک برطانوی ماہر کا کہنا تھا کہ اس بات پر اتفاقِ رائے بڑھ رہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو یہ ادویات دینے نے اس مرض کے پھیلاؤ کے تناسب میں کمی آئے گی۔
واضح رہے کہ ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن یعنی ڈبلیو ایچ او نے عالمی سطح پر اس مرض کے پھیلاؤ اور اس سے متعلقہ اموات کے بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
سنہ دو ہزار گیارہ میں پچیس لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے جو سنہ دو ہزار ایک کے مقابلے میں سات لاکھ کم ہے۔ دو ہزار گیارہ میں اس مرض کی وجہ سے سترہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے جو سنہ دو ہزار پانچ کے مقابلے میں چھ لاکھ کم ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اینٹی ریٹرو وائرل ادویات تک رسائی کو عام بنانا مرض کی روک تھام کے لیے اہم قدم ہوگا۔
اینٹی ریٹرو وائرل ادویات مریض کے خون میں پائے جانے والے وائرس کی مقدار کو کم کرتے ہیں اور اس وائرس کے پھیلنے کی شرح میں کمی لاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ دو ہزار پندرہ تک ایک سو پچاس لاکھ افراد تک اینٹی ریٹرو وائرل ادویات کی رسائی ممکن بنانے کا ہدف مقرر کیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اگر حالیہ تناسب سے کام جاری رکھا تو اس ہدف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment