بھارت اور پاکستان کے درمیان نرم ویزا پالیسی کے نفاذ
کے اعلان کے لیے پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک بھارت کے تین روزہ دورے پر
دلی پہنچے ہیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ نے ایئرپورٹ پر صحافیوں سے
بات چيت کرتے ہوئے کہ وہ ’صاف نیت‘ کے ساتھ دلی آئے ہیں اور اگر حکومت ہند
نے انہیں ٹھوس شواہد فراہم کیے تو وہ ’یہیں سے‘ حافظ محمد سعید کی گرفتاری
کا حکم دے دیں گے۔
رحمان ملک چار گھنٹے کی تاخیر سے دلی پہنچنے۔ نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ممبئی پر دو ہزار آٹھ کے حملوں کے سلسلے میں حافظ محمد سعید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن ہندوستان کی فراہم کردہ معلومات سے عدالتیں مطمئن نہیں ہوئیں۔
اس موقع پر ان سے زیادہ تر سوال ممبئی پر حملوں کے سلسلے میں ہی کیے گئے۔ جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کی ہے۔
’ہم نے سب سے زیادہ اس کا نقصان بھی اٹھایا ہے۔ ہم نے چالیس ہزار معصوم جانیں کھوئی ہیں۔ میں ان لوگوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرنا چاہتا ہوں جن کے عزیز اس حملے میں مارے گئے تھے۔ لیکن حملہ آور نان سٹیٹ ایکٹر تھے۔‘
مسٹر ملک نے کہا کہ پاکستان قیام امن کے عمل کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ ’ذرا پانچ سال پہلے سے آج کے حالات کا موازنہ کیجیے۔ لیکن عدالتی طور طریقوں کو تو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اگر ہم سات لوگوں کو گرفتار کر سکتے ہیں تو ہمیں حافظ سعید کو پکڑنے میں کیا دشواری ہے؟‘
"ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ اور سب سے زیادہ اس کا نقصان بھی اٹھایا ہے۔ ہم نے چالیس ہزار معصوم جانیں کھوئی ہیں۔ میں ان لوگوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرنا چاہتا ہوں جن کے عزیز اس حملے میں مارے گئے تھے۔ لیکن حملہ آور نان سٹیٹ ایکٹر تھے۔"
رحمان ملک بھارت میں اپنے قیام کے دوران وزیر اعظم منموہن سنگھ اور لوک سبھا میں حزب اخلاف کی لیڈر سشما سوراج سے بھی ملاقات کریں گے۔
پاکستانی وزیر نے کہا کہ وہ ’ پاکستانی عوام کی طرف سے امن کا پیغام لیے کر آئے ہیں اور ویزا کے نئے نظام کے عمل میں آنے سے باہمی تعلقات کو زبردست فروغ حاصل ہوگا۔‘
دونوں ملکوں نے ویزا کی شرائط میں نرمی کے معاہدے پر ستمبر میں دستخط کیے تھے لیکن رحمان ملک سیاسی سطح پر اس کا افتتاح کرنا چاہتے تھے جس کی وجہ سے اب تک نیا نظام عمل میں نہیں آیا تھا۔
No comments:
Post a Comment