امریکی ریاست کنیکٹیکٹ میں ایک پرائمری سکول میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے کے نتیجے میں بیس بچوں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے۔
پولیس نے فائرنگ کرنے والے نوجوان کی ہلاکت کی بھی تصدیق کر دی ہے جن کا نام پہلے رائن لانزا اور عمر چوبیس سال بتائی گئی تھی مگر اب ایک پولیس افسر نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ فائرنگ کرنے والے رائن لانزا کے چھوٹے بھائی ایڈم لانزا ہیں جن کی عمر بیس سال بتائی جاتی ہے
یہ واقعہ کنیکٹیکٹ کے ایک قصبے نیوٹاؤن کے سینڈی ہک پرائمری
سکول میں پیش آیا جہاں زیرِ تعلیم بچوں کی عمریں پانچ سے دس برس کے درمیان ہیں۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص جن کا نام اب ایڈم لانزا بتایا جا رہا ہے کی والدہ نینسی لانزا بھی اسی سکول میں استاد تھیں جنہیں انہوں نے پہلے ہلاک کیا اور اس کے بعد انہوں نے سکول جا کر فائرنگ کی۔
یہ امریکہ میں کسی تعلیمی ادارے میں فائرنگ کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے جس میں اس قدر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے دو ہزار سات میں ورجینیا ٹیک میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں بتیس افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس اور نیویارک ٹائمز کے مطابق پولیس اس وقت رائن لانزہ سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
پولیس کے مطابق اٹھارہ بچوں کی ہلاکت موقع پر ہی ہو گئی تھی اور دو نے بعد میں ہسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا۔
بتایا جاتا ہے کہ فائرنگ کرنے والے شخص جن کا نام اب ایڈم لانزا بتایا جا رہا ہے نے سیاہ کپڑے پہن رکھے تھے اور بلٹ پروف جیکٹ بھی پہنی ہوئی تھی اور وہ بہت سارے ہتھیاروں سے لیس تھے مگر یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں نے ایک سے زیادہ ہتھیار استعمال بھی کیے یا نہیں۔
پولیس کے مطابق ہلاکتیں دو کمروں میں ہوئیں جو کہ سکول کے ایک ہی حصے میں واقع ہیں۔
امریکہ بھر میں مختلف مقامات پر لوگوں نے شمعیں جلا کر ہلاک ہونے والوں کا سوگ منایا، جبکہ گرجا گھروں میں خصوصی عبادات بھی منعقد کی گئیں۔
جمعے کو ہونے والی فائرنگ کا یہ واقعہ دو ہزار بارہ میں ہونے والا تیسرا بڑا فائرنگ کا واقعہ ہے۔
امریکی ریاست کولوریڈو میں جولائی کے مہینے میں ایک مسلح شخص نے سینما میں گھس کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب سینما گھر میں فلم بیٹ مین کی نمائش ہو رہی تھی۔
اسی طرح اگست میں امریکی ریاست وسکونسن میں ایک سکھ مندر پر حملے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی ماہ دو افراد امریکی ریاست اوریگن کے ایک شاپنگ سنٹر پر فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔
اس موقع پر امریکی صدر براک اوباما نے ایک پریس کانفرنس میں جذباتی آواز میں پُر نم آنکھوں سے کہا کہ اس وقت ہمارے دل ٹوٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی متعدد مرتبہ اس طرح کے واقعات دیکھ چکے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس بارے میں ٹھوس اقدام کریں۔
پریس کانفرنس کے دوران لڑکھڑاتی آواز میں بولتے ہوئے صدر اوباما بار بار اپنے آنسو پوچھ رہے تھے انہوں نے کہا کہ ان کا دل اتنا ہی دکھی اور غمگین ہے جتنا کے متاثرہ بچوں کے والدین کے ہونگے۔
اس وقعہ کے بعد صدر براک اوباما نے وہائٹ ہاؤس پر امریکی پرچم سرنگوں کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پولیس نے جائے وقوع سے کئی ہتھیار قبضے میں لیے ہیں اور سکول کی مکمل تلاشی لی جا رہی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق حفاظتی نقطۂ نظر سے علاقے کے تمام سکول بند کر دیے گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس کو ایک مسلح شخص کی سکول کے مرکزی دفتر میں داخل ہونے کی اطلاع ملی تھی جہاں کئی گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دی تھیں۔ایک عینی شاہد نے سی این این کو بتایا کہ فائرنگ کی آواز ہال سے آئی اور اندازاً سو گولیاں چلائی گئیں۔
اس کے بعد پولیس نے کارروائی کر کے سکول سے تمام بچوں کو نکال لیا اور بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کیا گیا جو فائرنگ کی خبر سن کر سکول پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔
سینڈی ہک سکول میں کنڈرگارٹن سے چوتھی کلاس تک کل چھ سو طلباوطالبات زیرِ تعلیم ہیں
No comments:
Post a Comment