پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے دادو میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ہجوم نے قرآن کی بے حرمتی کے مبینہ الزام میں ایک شخص کو ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
ایس ایس پی دادو عثمان غنی نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ ضلع دادو کے علاقے سیتا ولیج میں پیش آیا۔ ان کے بقول جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو ساڑھے تین بجے کے قریب لوگوں نے مسجد کے پیش امام کو بتایا کہ ایک شخص نے مبینہ طور پر مسجد میں قرآن کی بے حرمتی کی ہے اور آگ لگائی ہے۔
اس واقعے کے بعد لوگوں نے ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔
ہمارے نامہ نگار نے بتایا کہ پولیس کے مطابق فجر کے وقت سورج کی روشنی کے ساتھ ہی یہ خبر پورے علاقے میں پھیل گئی اور ایک بڑے ہجوم نے تھانے پر حملہ کردیا اور پولیس سے اسلحہ چھین لیا۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ملزم کو لاک اپ سے نکال کر اسے پتھر اور اینٹیں مارمار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ایس ایس پی کے مطابق ہجوم نے ملزم کی لاش کو ایک کلومیٹر دور ایک چوک تک گھسیٹا جہاں لاش پر پٹرول چھڑک کر اس کو آگ لگا دی گئی۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ اندازاً اس کی عمر چالیس سے بیالیس سال ہوگی اور وہ سرائیکی میں بات کر رہا تھا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا۔
مقامی پولیس کی بے بسی کے بعد ایس ایس پی دادو کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچی جس کے بعد تیس کے قریب افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کے مطابق کچھ ملزمان کی شناخت بھی کی گئی ہے۔
سیتا ولیج تھانے کے ایس ایچ او سمیت چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے حراست میں لیا گیا ہے اور ان کے خلاف غفلت برتنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پولیس نے پیش امام کی مدعیت میں نامعلوم مقتول کے خلاف قرآن کی بےحرمتی جبکہ پانچ سو ملزمان کے خلاف تھانے پر حملے اور قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment