عدالت کے سامنے پیش کی گئی تفصیلات کے بعد بینچ میں شامل ججوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الطاف حسین کا بیان بظاہر توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو ان کے عدلیہ سے متعلق ایک بیان پر توہین کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا تین رکنی بینچ ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں بدامنی سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔
جمعرات کو عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الطاف حسین نے
لندن سے ٹیلی فون کے ذریعے اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب میں عدالت عظمیٰ کے خلاف جارحانہ زبان استعمال کی تھی۔
عدالت کے سامنے پیش کی گئی تفصیلات کے بعد بینچ میں شامل ججوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الطاف حسین کا بیان بظاہر توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
سپریم کورٹ نے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار کو سات جنوری کو عدالت میں جواب داخل کرانے کی ہدایت بھی کی۔
یاد رہے کہ دو دسمبر کو ایم کیو ایم کے قائد نے ٹیلیفونک خطاب میں کراچی کی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو جماعت کا ’مینڈیٹ چھیننے‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔
لیکن الطاف حسین نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا تھا کہ ان کی جماعت عدلیہ کا احترام کرتی ہے اور نئی حلقہ بندیوں سے قبل بہتر ہوتا کہ رائے شمار کرا لی جاتی۔
متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
No comments:
Post a Comment