اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد کے احاطے میں جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر 'اسٹن گرینیڈ' فائر کیے اور کئی افراد کو حراست میں لے لیا
واشنگٹن — مسجدِ اقصیٰ میں نمازِ جمعہ کے لیے جمع ہونے والے فلسطینی مسلمانوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں اطلاعات کے مطابق کم از کم 15 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جھڑپیں مسجدِ اقصیٰ میں جمعے کی نماز کے لیے جمع ہونے والے سیکڑوں فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل مخالف نعرے بازی کے بعد شروع ہوئیں۔
'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی پولیس کے درجنوں مسلح اہلکار اور افسر مظاہرین کے تعاقب میں مسجدِ اقصیٰ کی حدود میں داخل ہوگئے جسے دنیا بھر کے مسلمان خانہ کعبہ اور مسجدِ نبوی کے بعد تیسری مقدس ترین مسجد سمجھتے ہیں۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان مکی روزن فیلڈ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی اہلکاروں پر پتھراؤ اور دو فائر بم پھینکے جانے کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار مسجد میں داخل ہوئے۔
'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد کے احاطے میں جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر 'اسٹن گرینیڈ' فائر کیے اور کئی افراد کو
حراست میں لے لیا۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے ساتھ جھڑپ میں ایک اہلکار معمولی زخمی ہوا ہے جب کہ فلسطینی ذرائع ابلاغ نے جھڑپوں میں زخمی ہونے والے مظاہرین کی تعداد 15 بتائی ہے۔
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین اس غیر مصدقہ اطلاع پر برہم تھے جس کے مطابق ایک اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار نے مسجدِ اقصیٰ میں داخل ہو کر وہاں موجود ایک فلسطینی بچے کو مارا پیٹا تھا اور مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان موجود کشیدگی میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں اضافہ ہوا ہے اور امکان ہے کہ جھڑپوں کا سلسلہ مغربی کنارے تک پھیل سکتا ہے جہاں جمعے کو اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی نمازِ جنازہ ادا کی جارہی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے دو ہفتے قبل پتھرائو کرنے والے فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ ایک جھڑپ کے موقع پر اس نوجوان کو گولی ماردی تھی جو گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا تھا۔
اسرائیل و فلسطینیوں کی کشیدگی میں ایک ایسے وقت میں شدت آئی ہے جب امریکہ کے صدر براک اوباما اسرائیل اور مغربی کنارے کے دورے کی تیاری کر رہے ہیں جو رواں ماہ کے آخر میں ہوگا۔
واشنگٹن — مسجدِ اقصیٰ میں نمازِ جمعہ کے لیے جمع ہونے والے فلسطینی مسلمانوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں اطلاعات کے مطابق کم از کم 15 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جھڑپیں مسجدِ اقصیٰ میں جمعے کی نماز کے لیے جمع ہونے والے سیکڑوں فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل مخالف نعرے بازی کے بعد شروع ہوئیں۔
'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی پولیس کے درجنوں مسلح اہلکار اور افسر مظاہرین کے تعاقب میں مسجدِ اقصیٰ کی حدود میں داخل ہوگئے جسے دنیا بھر کے مسلمان خانہ کعبہ اور مسجدِ نبوی کے بعد تیسری مقدس ترین مسجد سمجھتے ہیں۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان مکی روزن فیلڈ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی اہلکاروں پر پتھراؤ اور دو فائر بم پھینکے جانے کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار مسجد میں داخل ہوئے۔
'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد کے احاطے میں جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر 'اسٹن گرینیڈ' فائر کیے اور کئی افراد کو
حراست میں لے لیا۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے ساتھ جھڑپ میں ایک اہلکار معمولی زخمی ہوا ہے جب کہ فلسطینی ذرائع ابلاغ نے جھڑپوں میں زخمی ہونے والے مظاہرین کی تعداد 15 بتائی ہے۔
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین اس غیر مصدقہ اطلاع پر برہم تھے جس کے مطابق ایک اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار نے مسجدِ اقصیٰ میں داخل ہو کر وہاں موجود ایک فلسطینی بچے کو مارا پیٹا تھا اور مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان موجود کشیدگی میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں اضافہ ہوا ہے اور امکان ہے کہ جھڑپوں کا سلسلہ مغربی کنارے تک پھیل سکتا ہے جہاں جمعے کو اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی نمازِ جنازہ ادا کی جارہی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے دو ہفتے قبل پتھرائو کرنے والے فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ ایک جھڑپ کے موقع پر اس نوجوان کو گولی ماردی تھی جو گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا تھا۔
اسرائیل و فلسطینیوں کی کشیدگی میں ایک ایسے وقت میں شدت آئی ہے جب امریکہ کے صدر براک اوباما اسرائیل اور مغربی کنارے کے دورے کی تیاری کر رہے ہیں جو رواں ماہ کے آخر میں ہوگا۔
No comments:
Post a Comment