پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں پولنگ کے دن بھی پرتشدد کاروائیاں جاری ہیں اور مختلف علاقوں میں راکٹ داغے گئے تاہم ان حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
ہمارے نامہ نگار کے مطابق بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے وٹا کلی میں ایک ہائی سکول میں بنائے گئے پولنگ سٹیشن پر تین راکٹ داغے گئے۔ اس حملے میں پولنگ سٹیشن تباہ ہو گیا ہے۔
نوشکی اور مچھ میں بھی بالترتیب پانچ اور تین راکٹ حملے ہوئے ہیں تاہم ان
حملوں میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ بلوچستان میں شدت پسندوں نے اب تک تیس کے لگ بھگ پولنگ سٹیشن کو نقصان پہنچایا ہے۔
انتخابات کے روز بلوچستان میں بلوچ آبادی والے علاقوں میں تیسرے روز بھی ہڑتال جاری ہے۔ گوادر پسنی، نوشکی، خاران، پنجگور اور نوشکی سمیت بلوچ اکثریت والے کیی علاقوں میں گہما گہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔
تین روزہ ہڑتال کا اعلان بلوچ قوم پرست تنظیموں کے اتحاد ’ بلوچ نیشنل فرنٹ‘ نے کیا ہے۔
مقامی صحافی محمد کاظم کا کہنا ہے کہ گوادر، پسنی، وارشک سمیت دیگر علاقوں کے مختلف پولنگ سٹیشن میں عملہ تو موجود ہے لیکن ووٹرز نہیں ہیں۔ شہر میں ہڑتال کے باعث سڑکیں سُنسان ہیں اور ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
وراشک سے صوبائی اسمبلی کے حلقے 47 سے آزاد اُمیدوار مجیت الرحمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے حلقے میں 50 پولنگ سٹیشن پر پولنگ عملہ نہیں پہنچ سکا ہے۔
’ ان پولنگ سٹیشن پرعملے کے بجائے بلوچستان کونسٹیبلری اور لیویز کے اہلکار کام کر رہے ہیں۔‘
صوبائی اسمبلی کے اُمیدوار کا کہنا ہے ان حالات کی ذمہ دار انتظامیہ ہے۔
ادھر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں علمبردار روڈ اور پشتوں آبادی والے علاقوں میں پولنگ سٹیشن پر انتخابی گہماگہمی ہے۔
No comments:
Post a Comment