Saturday 11 May 2013

کہیں تشدد، کہیں قطاریں، سو سیٹوں پر کانٹے کا مقابلہ

پاکستان کے نویں عام انتخابات میں پولنگ جاری ہے اورمختلف شہروں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دوپہر تک عوام کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلی ہے۔ پولنگ سٹیشنوں پر ووٹروں کی لمبی قطاریں تھیں۔ مبصرین کہتے ہیں کہ سنہ انیس سو ستر کے بعد شاید پہلی بار ٹرن آؤٹ بہت زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ الیکشن کمیش کا کہنا ہے کہ ٹرن آؤٹ ساٹھ سے اسی فیصد تک ہو سکتا ہے۔
ادھر پولنگ جاری رہنے کے ساتھ ساتھ کئی شہروں میں تشدد کے واقعات بھی
ہوئے ہیں۔ کراچی کے علاقے لانڈھی میں بم حملہ ہوا اور کئی مقامات سے فائرنگ اور دھماکوں کی خبریں آ رہی ہیں۔ ان واقعات میں دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پشاور میں بھی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جن میں کئی افراد زخمی ہیں۔
بلوچستان میں کچھ اضلاع میں پولنگ ہوئی ہے لیکن کچھ علاقوں میں پولنگ نہیں ہو سکی۔ کوئٹہ میں سریاب روڈ دھماکہ ہوا ہے لیکن اس میں جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
ادھر جماعتِ اسلامی کے امیر سید منور حسن نے ایم کیو ایم پر اسلحے کے زور پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کراچی کی حد تک اپنے تمام امیدوارں کو دستبردار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تیرہ تاریخ کو پرامن ہڑتال کا اعلان بھی کیا ہے۔
تاہم ایم کیو ایم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے ووٹروں کو رائے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
سنیچر کو قومی اسمبلی کی 272 میں سے 268 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ چار میں سے تین نشستوں پر امیدواروں کے انتقال اور ایک حلقے میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے الیکشن ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
اس انتخابی دنگل میں سو سے زیادہ نشستوں پر کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ گیارہ مئی کا مقابلہ قومی سطح کی تین بڑی جماعتوں اور چار علاقائی جماعتوں یا مذہبی گروہوں میں جمے گا اور جن نشستوں پر سخت مقابلے متوقع ہیں ان میں سے 74 پنجاب میں، 18 سندھ میں، 13 خیبر پختونخوا میں اور 5 بلوچستان میں ہیں۔
عمران خان کی تحریک انصاف نے پاکستان کی روایتی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے تاہم مبصرین کے مطابق عمران خان کی فتح یا شکست سے کہیں زیادہ اہم وہ متوقع اثر ہے جو ان کی انتخابی مہم ٹرن آؤٹ پر ڈالے گی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق مختلف عوامل کی وجہ سے ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد تک متوقع ہے۔

تاہم اس سے قطع نظر تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے نے ملک کی روایتی سیاسی جماعتوں کو ووٹرز کے ساتھ اپنے رشتے کا تعین از سرِ نو کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ تمام سیاسی پنڈت اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ عمران خان کی تحریک انصاف پنجاب میں سب سے زیادہ دائیں بازو کے ووٹ بینک کو متاثر
کرے گی۔


پاکستان میں انتخابی حلقوں کا آغاز صوبہ خیبر پختونخوا سے ہوتا ہے اور اس مرتبہ صوبے میں قومی اسمبلی کی 35 نشستوں کے لیے کل 517 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں 49 سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں قومی اسمبلی کے 12 حلقے آتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے 35 حلقوں میں 13 سے حلقے ایسے ہیں جہاں امیدواروں کے مابین کڑے مقابلے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے جبکہ پانچ، پانچ حلقوں پر مسلم لیگ نواز اور جماعتِ اسلامی، چار، چار پر عوامی نیشنل پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام، دو پر پیپلز پارٹی اور ایک، ایک پر پاکستان تحریکِ انصاف اور قومی وطن پارٹی کی پوزیشن مضبوط تصور کی جا رہی ہے۔
جن تیرہ حلقوں میں سخت مقابلے کا امکان ہے ان میں سے پشاور اور نوشہرہ کے دو، دو جبکہ مردان، صوابی، کرک، ایبٹ آباد، ہری پور، بٹگرام، ڈیرہ اسماعیل خان، بونیر اور سوات کے ایک، ایک حلقے شامل ہیں۔
پشاور کے این اے 1 میں پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان عوامی نیشنل پارٹی کے سابق وفاقی وزیرِ ریلوے غلام احمد بلور کے مدِمقابل ہیں۔ غلام بلورگزشتہ انتخابات کے بھی فاتح ہیں اور اس بار اس نشست پر ان دونوں امیدواروں کے مابین سخت مقابلے کا امکان ہے۔
غلام احمد بلور کا مقابلہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے ہے
ضلع نوشہرہ کے پہلے حلقے این اے 5 نوشہرہ میں جماعتِ اسلامی کے مرحوم امیر قاضی حسین احمد کے صاحبزادے آصف لقمان قاضی کا سامنا پاکستان تحریکِ انصاف کے سیکرٹری جنرل پرویز خٹک کر رہے ہیں جو ماضی میں یہاں سے منتخب ہوتے رہے ہیں۔
ایبٹ آباد کے حلقہ این اے اٹھارہ بھی کانٹے دار مقابلوں کی فہرست میں شامل ہے جہاں تحریکِ صوبہ ہزارہ کے سربراہ بابا حیدر زمان الیکشن لڑ رہے ہیں اور ان کا مقابلہ مسلم لیگ نواز کے مرتضیٰ جاوید عباسی اور تحریکِ انصاف کے سردار یعقوب سے ہے۔
ہری پور میں قومی اسمبلی کے واحد حلقے این اے 19 میں مشرف دور کے وزیرِ مملک برائے خزانہ اور سابق صدر ایوب خان کے پوتے عمر ایوب کو پی ٹی آئی کے راجہ عامر زمان سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اگرچہ قومی اسمبلی کے 3 حلقوں سے امیدوار ہیں لیکن انہیں سب سے کڑے مقابلے کا سامنا این اے 25 میں ہے جہاں وہ سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کے مدِمقابل ہیں۔
ادھر الیکشن کمیشن نے کرم ایجنسی کے حلقہ این اے 38 میں انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔ اس کی وجہ امن و امان کی خراب صورتِ حال بتائی گئی ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کی اطلاع کے مطابق پولیٹیکل ایجنٹ نے امن و امان کی خراب صورتِ حال کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
این اے 38 قبائلی علاقہ 3 کرم ایجنسی کے دیگر علاقوں کو کور کرتا ہے۔ یہاں سے گذشتہ بار مدمقابل امیدواروں کی تعداد 20 تھی جن میں منیر خان اورکزئی بھاری اکثریت سے کامیاب قرار پائے تھے تاہم اس بار وہ اس نشست کے لیے جے یو آئی (ف) کے امیدوار تھے

No comments:

Geo News English

Blogger Tricks

Power Rangers video

Adi Shankar Presents a Mighty Morphin' Power Rangers Bootleg Film By Joseph Kahn.

To Learn More About Why This Bootleg Exists Click Here: http://tinyurl.com/mw9qd79