پاکستان کے نویں عام انتخابات میں پولنگ جاری ہے اورمختلف شہروں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دوپہر تک عوام کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلی ہے۔ پولنگ سٹیشنوں پر ووٹروں کی لمبی قطاریں تھیں۔ مبصرین کہتے ہیں کہ سنہ انیس سو ستر کے بعد شاید پہلی بار ٹرن آؤٹ بہت زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ الیکشن کمیش کا کہنا ہے کہ ٹرن آؤٹ ساٹھ سے اسی فیصد تک ہو سکتا ہے۔
ادھر پولنگ جاری رہنے کے ساتھ ساتھ کئی شہروں میں تشدد کے واقعات بھی
ہوئے ہیں۔ کراچی کے علاقے لانڈھی میں بم حملہ ہوا اور کئی مقامات سے فائرنگ اور دھماکوں کی خبریں آ رہی ہیں۔ ان واقعات میں دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پشاور میں بھی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جن میں کئی افراد زخمی ہیں۔
ہوئے ہیں۔ کراچی کے علاقے لانڈھی میں بم حملہ ہوا اور کئی مقامات سے فائرنگ اور دھماکوں کی خبریں آ رہی ہیں۔ ان واقعات میں دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پشاور میں بھی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جن میں کئی افراد زخمی ہیں۔
بلوچستان میں کچھ اضلاع میں پولنگ ہوئی ہے لیکن کچھ علاقوں میں پولنگ نہیں ہو سکی۔ کوئٹہ میں سریاب روڈ دھماکہ ہوا ہے لیکن اس میں جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
ادھر جماعتِ اسلامی کے امیر سید منور حسن نے ایم کیو ایم پر اسلحے کے زور پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کراچی کی حد تک اپنے تمام امیدوارں کو دستبردار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تیرہ تاریخ کو پرامن ہڑتال کا اعلان بھی کیا ہے۔
تاہم ایم کیو ایم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے ووٹروں کو رائے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
سنیچر کو قومی اسمبلی کی 272 میں سے 268 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ چار میں سے تین نشستوں پر امیدواروں کے انتقال اور ایک حلقے میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے الیکشن ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
اس انتخابی دنگل میں سو سے زیادہ نشستوں پر کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ گیارہ مئی کا مقابلہ قومی سطح کی تین بڑی جماعتوں اور چار علاقائی جماعتوں یا مذہبی گروہوں میں جمے گا اور جن نشستوں پر سخت مقابلے متوقع ہیں ان میں سے 74 پنجاب میں، 18 سندھ میں، 13 خیبر پختونخوا میں اور 5 بلوچستان میں ہیں۔
عمران خان کی تحریک انصاف نے پاکستان کی روایتی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے تاہم مبصرین کے مطابق عمران خان کی فتح یا شکست سے کہیں زیادہ اہم وہ متوقع اثر ہے جو ان کی انتخابی مہم ٹرن آؤٹ پر ڈالے گی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق مختلف عوامل کی وجہ سے ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد تک متوقع ہے۔
تاہم اس سے قطع نظر تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے نے ملک کی روایتی سیاسی جماعتوں کو ووٹرز کے ساتھ اپنے رشتے کا تعین از سرِ نو کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ تمام سیاسی پنڈت اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ عمران خان کی تحریک انصاف پنجاب میں سب سے زیادہ دائیں بازو کے ووٹ بینک کو متاثر
کرے گی۔
کرے گی۔
No comments:
Post a Comment