امریکی دباؤ مسترد کردیا جائے!
امریکانے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی ایک بار پھر کھل کر مخالفت کر دی ہے۔ پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا کو تحفظات ہیں، توانائی بحران کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ایک طرف وزیر اعظم کے مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کہتے ہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا کا کوئی دباوٴ نہیں، اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، دوسری طرف ہمارے سامنے ایران کے قونصل جنرل محمدی سبحانی کا بیان بھی ہے کہ پاک ایران تعلقات پرامریکا ناراض ہے۔ امریکا اور اسرائیل پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کے دشمن ہیں اور دونوں ممالک نہیں چاہتے ہیں ایران پاکستان کوگیس فراہم کرے تاہم تمام رکاوٹوں کے باوجود ایران پاکستان کے توانائی بحران کے خاتمے کے لیے بھرپور مددکرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسی سرگرمیوں سے گریزکرے جو پابندیوں کی زد میں آسکتی ہوں۔ امریکا کو پاکستان کے توانائی بحران کا احساس ہے اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے امریکا پاکستان سے تعاون کررہا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ امریکی تعاون سے فائدہ اٹھائے۔اگرچہ پاکستانی حکام اپنی عوام کو یہی نوید سناتے رہتے ہیں کہ ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ جلد مکمل ہو جائے گا اور امریکا کا ا س معاملے میں کوئی دباؤ نہیں ہے لیکن حقیقت اس کے بر عکس سامنے آئی ہے۔ پاکستانی قیادت عوام سے کیوں غلط بیانی کرتی ہے یہ تو وہی جانے لیکن ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستانی معیشت کی بحالی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔خود پاکستانی مشیر یہ کہتے ہیں کہ سستی گیس کا زمانہ گیا اور اب گیس کی قلت کی وجہ سے مہنگی گیس ملے گی۔ چند دن پہلے یہ بھی خبر آئی تھی بدین اور سوئی کے پلانٹ سے 2025 کے بعد سے گیس کی فراہمی بند ہو جائے گی لہٰذا ایران سے گیس کی درآمد کا منصوبہ پاکستانی عوام اور معیشت کے لئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔پاکستان کو ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی دباؤ کو مسترد کر دینا چاہئے۔ ایران کا امریکا اور مغربی ممالک سے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے جو تنازعات ہیں اور جو پاندیاں عائد ہیں ان پر ایران اور مغربی ممالک کے درمیان مذاکرات ہوتے رہتے ہیں اور یہ نا ممکن بھی نہیں کہ دونوں فریقین کسی تصفیہ کی جانب بڑھ سکتے ہوں لیکن ان پابندیوں کو بنیاد بنا کر پاکستان کو وارننگ دینا کہ وہ بھی ایران سے تجارت کے باعث پابندیوں کی زد میں آ سکتا ہے کسی دوست کا کام تو نہیں ہو سکتا۔ ایسا وہی کر سکتا ہے جو پاکستان کو اندھیروں میں ڈوبتا دیکھنا چاہتا ہو اور جسے پاکستانی عوام سے کوئی ہمدردی نہ ہو۔ ماضی میں امریکا نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی مخالفت کی، فرانس سے جوہری پلانٹ کا منصوبہ ختم کرایا، کنیڈا کو کینوپ منصوبے کے لئے بھاری پانی کی فراہمی سے روکا۔ چین سے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی مخالفت کی، سول جوہری ٹیکنالوجی دینے سے انکار کیا اور اب ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے اور پھر یہ کہنا کہ پاکستان کے ”دوست“ امریکا کو پاکستان میں توانائی کے بحران کا احساس ہے ، ایک مذاق نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ |
No comments:
Post a Comment