پاکستان کے صدر آصف علی زرداری پیر کو ایک روزہ دورہ پر ایران پہنچ رہے ہیں جہاں وہ اپنے ایرانی ہم منصب کے ہمراہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور ایران کے صدر محمود احمدی نژاد اس منصوبے کا افتتاح کریں گے جبکہ اس موقع پر چند اہم ممالک کے سربراہان کی شرکت بھی متوقع ہے۔
یاد رہے پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن کے لیے سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران کے جنوب میں فارس گیس فیلڈ کو بلوچستان اور سندھ سے جوڑا جانا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اس گیس پائپ لائن منصوبے کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
امریکی دباؤ
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان پیٹرک وینٹریل نے مارچ کے اوائل میں کہا تھا کہ اگر ایران پاکستان پائپ لائن کی تعمیر کے سمجھوتے کو آخری شکل دے دی گئی تو اس سے امریکہ کو ایران پر پابندیوں کے قانون یا یو ایس ایران سیکشنز ایکٹ کے تحت شدید تشویش ہوگی
واضح رہے کہ امریکہ نے پاکستان اور ایران کے مجوزہ پائپ لائن منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان پیٹرک وینٹریل نے مارچ کے اوائل میں کہا تھا کہ اگر ایران پاکستان پائپ لائن کی تعمیر کے سمجھوتے کو آخری شکل دے دی گئی تو اس سے امریکہ کو ایران پر پابندیوں کے قانون یا یو ایس ایران سیکشنز ایکٹ کے تحت شدید تشویش ہوگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’عالمی برادری اور انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے ادارے کے بورڈ آ ف گورنرز کے موجودہ رکن اور اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ ایران کو عالمی برادری کی جانب سے اس کی کیمیائی ذمہ داریوں کا پابند ہونے پر قائل کرنے کی کوششوں میں شریک رہے‘۔
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں امریکی مخالفت کو نظرانداز
کرنے کا کہا تھا
اس سوال کہ اگر ایران اور پاکستان گیس پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں آگے بڑھتے ہیں تو کیا امریکہ پاکستان پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے کے جواب میں امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا ’جو کچھ ہوگا وہ امریکہ کے ایران سے متعلق پابندیوں کے قانون کے تحت یا یو ایس ایران سیکشنز ایکٹ کے تحت ہوگا‘۔
خیال رہے کہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران اور پاکستان کو گیس پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں امریکی مخالفت اور دباؤ کو نظرانداز کرنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بات فروری کے آخری ہفتے میں ایران کے دورے پر پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران کہی تھی۔
ادھر ایرانی علاقے میں پاکستانی سرحد تک گیس پائپ لائن بچھانے کا عمل اب تکمیل کے قریب ہے جبکہ پاکستان کو صوبہ بلوچستان میں جو ساڑھے چھ سو کلومیٹر لمبی پائپ لائن بچھانی ہے اس پر ابھی تک کام شروع نہیں کیا گیا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان اس پائپ لائن معاہدے کے مطابق دسمبر سنہ دو ہزار چودہ تک جو ملک تاخیر کی وجہ بنےگا اُسے بھاری جرمانہ دینا ہوگا
No comments:
Post a Comment