کہنے کو تو آئی پی ایل اربوں ڈالر کا برانڈ ہے لیکن اس میں سچن تندولکر، مہندر سنگھ دھونی اور شاہ رخ خان جیسے بڑے نام ہونے کے باوجود بھی پیسہ کمانے کی ضمانت نہیں ہے۔
بازار کے ان قیمتی برانڈز کی موجودگی کے باوجود آئی پی ایل کی ٹیموں کا نقصان کم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق راجستھان رائلز واحد ٹیم تھی جس نے کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد
گزشتہ مالی سال 2010-2011 میں 6.99 کروڑ روپے کا معمولی فائدہ دکھایا ہے۔
اگرچہ کچھ دیگر ٹیموں نے بھی معمولی فائدہ دکھایا ہے لیکن یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔
ٹیموں کی مالک کمپنی کو سال 12-2011 اور 13-2012 کے لیے بیلنس شیٹ کمپنی کے امور کی وزارت اور محکمہ آمدنی کو ابھی سونپنی ہے۔
آئی پی ایل سے کمائی
آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو شکلا نے بی بی سی سے کہا ’میں نہیں جانتا کہ ٹیموں کی بیلنس شیٹ میں کیا ہے۔ لیکن میں مطمئن ہوں کہ ٹیم نے آئی پی ایل سے کمانا شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ کرکٹ بورڈ نے سینٹرل پول (نشریاتی حقوق کے پیسے کی حصہ داری) کے پیسے میں ٹیم کا حصہ بھی بڑھا دیا ہے۔‘
اس سب کے درمیان آئی پی ایل ٹیموں نے تیس سے بھی زیادہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو ریلیز کر دیا ہے اور یہ تمام انیس تاریخ سے شروع ٹریڈنگ کے عمل سے گذریں گے۔
آئی پی ایل میں اب تک شاہ رخ اور جوہی چاولہ کی کولکاتا نائٹ رائڈرز کو سب سے زیادہ پیسہ کمانے والی ٹیم کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ لیکن کمپنی کے امور کی وزارت میں جمع کیے گئے گزشتہ مالی سال کے اعداد و شمار میں اس ٹیم نے 11.28 کروڑ کا نقصان دکھایا ہے۔ 10-2009 کے مقابلے میں یہ خسارہ چھ کروڑ سے زیادہ ہے۔
ویسے کمپنیوں کی مالی حالت کو ظاہر کرنے والے دو سرکاری اعداد و شمار ہیں۔ ایک وہ ہیں جو کرکٹ بورڈ اور ٹیم نے گزشتہ سال پارلیمنٹ کی فنانس سٹینڈنگ کمیٹی کو فراہم کیے۔ دوسرے وہ ہیں جو ان ٹیموں کو چلانے والی کمپنیوں کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس نے وزارت میں جمع کئے۔
پارلیمنٹ کی یہ کمیٹی آئی پی ایل میں مالیاتی بدعنوانی کے الزامات، کرکٹ بورڈ اور آئی پی ایل کو مل رہے کر فائدے اور اس سے جڑے دیگر معاملات کی تفتیش کر رہی تھی۔
پارلیمنٹ کی اس کمیٹی کو بھیجے گئے ریکارڈ میں کرکٹ بورڈ اور آئی پی ایل ٹیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ 09-2008 اور 10-2009 میں کسی کو بھی ایک پیسے کا فائدہ نہیں ہوا۔
پريتی زنتا کا نقصان
پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 10-2009 میں یعنی کہ آئی پی ایل کے دوسرے سیزن میں دکن چارجرز کو سب سے زیادہ 87.09 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جبکہ پريتی زنتا کی کنگز الیون پنجاب نے 65.68 کروڑ کا نقصان برداشت کیا۔
ٹھیک اسی سال ممبئی انڈینز نے 42.89 کروڑ روپے کا خسارہ دکھایا۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ وزارت کو بھیجی بیلنس شیٹ میں اس کی مالک کمپنی نے صرف 31.40 کروڑ کا نقصان دکھایا جبکہ بیلنس شیٹ کے مطابق ممبئی کو گزشتہ مالی سال میں بھی 15.42 کروڑ کا نقصان ہوا تھا۔
2010-11 میں کنگز الیون پنجاب نے 35.26 کروڑ کا نقصان ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ ویسے ٹیم نے 10-2009 کی بیلنس شیٹ میں 4.19 کروڑ کا منافع دکھایا ہے لیکن اسی مالی سال کے لیے پارلیمانی کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ اسے 65.68 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔
اس بارے میں پوچھے جانے پر پنجاب کنگز الیون کے چیف آپریشن آفیسر نے بی بی سی سے کہا ’ہاں، یہ صحیح ہے کہ پہلے تین سیزنز میں ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ویسے میں بیلنس شیٹ دیکھے بغیر آپ کو کوئی اعداد و شمار نہیں دے سکتا۔ میں بتانا چاہوں گا کہ ان گھاٹوں کی طرف سے میری ٹیم کسی بھی طرح سے فکر مند نہیں ہے۔‘
حیرانی کی بات ہے کہ ان دستاویزات سے صاف ہے کہ آئی پی ایل میں بڑے نام پیسہ کمانے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ آر کے بعد چنئی سپرکنگز اور دلی ڈیئر ڈیولز اس کا بڑا ادھار ہیں۔
دھونی کی ٹیم بھی نقصان میں
کپتان مہندر سنگھ دھونی گذشتہ پانچ سال سے بازار میں سب سے کامیاب برانڈ ہیں۔ لیکن پارلیمنٹ کی کمیٹی کو پیش دستاویزات کے مطابق ٹیم کو 09-2008 میں نہ کوئی فائدہ ہوا اور نہ ہی کوئی نقصان۔ لیکن 10-2009 میں چنئی کو 19.30 کروڑ کا نقصان ہوا۔
دلی ڈیئر ڈیولز نے پارلیمنٹ کی کمیٹی کو پیش دستاویزات میں 10-2009 میں 47.11 کروڑ روپے کا نقصان بتایا جبکہ 11-2010 میں کمپنی کی بیلنس شیٹ میں 8.4 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔
اس بارے میں دلی ڈیئر ڈیولز کے نائب صدر امرت ماتھر کا کہنا تھا ’کمپنی کی پالیسی ہے کہ ہم اپنے مالی معاملات پر عوامی طور پر تبصرہ نہیں کرتے۔‘
شلپا شیٹی کے ہاتھ کچھ لگا
ان سب کے ٹیموں کے درمیان شلپا شیٹی کی ٹیم کچھ بہتر نظر آتی ہے۔ کمپنی نے اپنی بیلنس شيٹ میں 6.99 کروڑ روپے کا منافع دکھایا ہے۔ ویسے راجستھان رائلز نے 10-2009 میں بھی تھوڑی کمائی دکھائی تھی۔ لیکن نہ جانے کیوں پارلیمنٹ کی جانچ کمیٹی کے سامنے ٹیم نے اس مالی سال کے لیے 35.50 کروڑ کا نقصان دکھا دیا۔
رائل چیلنجرز بنگلور نے گزشتہ دو مالی سالوں میں 5.32 اور 5.43 کروڑ کا نقصان اٹھایا جبکہ پارلیمنٹ کی کمیٹی کے دستاویزات کے مطابق پہلے سیزن میں ٹیم کو 79 لاکھ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
آئی پی ایل کے دوسرے ہی سیزن میں دکن چارجرز کے مالیاتی اعداد و شمار باقی ٹیموں کے لیے تنبیہہ ہو سکتی تھی۔ پارلیمنٹ کی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ٹیم کو 2009-10 میں سب سے زیادہ 87.09 کروڑ کا نقصان ہوا۔
ویسے اس مالی سال کے لیے کمپنی کی بیلنس شیٹ میں 41.81 کروڑ کا ہی نقصان دکھایا گیا تھا۔