گوگل نے امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے اس کے ڈیٹا سینٹروں کو ملانے والے لنکس کو ہیک کرنے کی اطلاعات پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
گوگل کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ کمپنی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی اس کارروائی سے بے خبر تھی۔ گوگل کے اہلکار نے کہا کہ انہیں ہمیشہ سے اس کا خدشہ تھا اور وہ اس سے بچنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی نےگوگل اور یاہو کے ڈیٹا سینٹروں کو ملانے والے لنکس کو ہیک کر کے لاکھوں لوگوں کی معلومات تک رسائی حاصل کی تھی ۔
نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر نے تردید کی ہے کہ این ایس اے نے گوگل اور یاہو کے ڈیٹا لنکس کو ہیک کیا تھا۔
جنرل کیتھ الیگزینڈر نے بلومبرگ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں امریکی کمپنی کے سرور تک رسائی اور وہاں سے ڈیٹا لینے کی اجازت نہیں ہے۔‘
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر کا بیان واشنگٹن پوسٹ کی خبر کی براہ راست تردید نہیں ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نیشنل سکیورٹی ایجنسی گوگل اور یاہو کی لاکھوں فائلوں کو روزانہ
کی بنیاد پر دیکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق این ایس اے ان کمپنیوں کے ڈیٹا سینٹروں کو ملانے والے فائبر آپٹک سےگزرنے والی اطلاعات کو راستے سے حاصل کر لیتا ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے مہیا کی جانے والی دستاویزات کے مطابق نیشنل سکیورٹی ایجنسی یہ کارروائی امریکی حدود سے باہر کرتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق این ایس اے گوگل اور یاہو کے ڈیٹا لنکس کو ہیک کر کے ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو کو حاصل کر کے برطانوی خفیہ ادارے جی سی ایچ کیو سے مل کر اس کی چھانٹی کرتا ہے۔
این ایس اے کو ایک عدالتی حکم کے ذریعے گوگل اور یاہو کے صارفین کے اکاؤنٹ تک رسائی کی بھی اجازت ہے۔
گوگل کے چیف لیگل آفیسر ڈیوڈ ڈرمنڈ کا کہنا ہے کہ گوگل نے کسی حکومت کو اپنے سسٹم تک رسائی مہیا نہیں کی تھی۔
چیف لیگل آفیسر ڈیوڈ ڈرمنڈ کے مطابق کمپنی کو ہمیشہ صارفین کی معلومات تک رسائی کا ڈر تھا اور اسی لیے وہ ڈیٹا کو خفیہ رکھنے کے لیے اس کی ’این کوڈنگ‘ کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ ان اطلاعات کو ٹرانسمشن کے دوران نہ روکا جا سکے۔
یاہو کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی نے اپنے صارفین کے معلومات کے تحفظ کے لیے سخت ضابطے نافذ کر رکھے ہیں اور اس نے کسی کو اپنی کمپنی کے ڈیٹا تک رسائی مہیا نہیں کی ہے۔
این ایس اے کے ترجمان نے واشنگٹن پوسٹ کے اس خیال کو مسترد کیا ہے کہ گوگل اور یاہو کے لنکس کو ہیک کر کے اس نے امریکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کی معلومات تک رسائی حاصل کی ہے۔
No comments:
Post a Comment