ca-app-pub-4820796287277991/7704934546 Batkhela news.100news Daily Updates News Funny Video Movie Songs

Thursday, 31 July 2014

ملک بھر میں عید کے اجتماعات ہوئے جہاں ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں

                                                             batkhela news

 ملک بھر میں عید کے اجتماعات ہوئے جہاں ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں

































اگر800 اسرائیلی ہلاک ہوتے تو پھر کیا ہوتا؟



آٹھ سو فلسطینوں کی ہلاکت پر ایک ہی لفظ ذہن میں آتا ہے جو ہے بریت یا استثنیٰ۔

آٹھ سو یہ تعداد درحقیقت یوکرائن میں حادثے کا شکار ہونے والی پرواز ایم ایچ 17 کی ہلاکتوں سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے اور اگر آپ صرف " معصوم" ہلاکتوں کا حوالہ دیں یعنی حماس جنگجوﺅں، نوجوان ہمدردوں یا کرپٹ حماس حکام کو شامل نہ کریں، جیسا کہ اسرائیلی کرتے ہیں، تو بھی غزہ میں مارے جانے والے خواتین، بچوں اور بزرگوں کی مجموعی تعداد پھر بھی ایم ایچ 17 کے متاثرین سے زیادہ ہوگی۔

اور یہاں کچھ بہت عجیب ہے، کیا واقعی ان دونوں جگہوں پر ہونے والی ہلاکتوں پر ہمارا ردعمل مختلف نہیں، غزہ میں ہم جنگ بندی کی اپیل تو کرتے ہیں مگر وہاں کے لوگوں کو غزہ کی تپتی دھرتی میں دفن کرنے دیتے ہیں اور زخمیوں کے لیے ایک انسانیت کے نام پر ایک راستہ تک نہیں کھولتے۔

مگر جہاں تک ایم ایچ 17 کے مسافروں کی بات ہے، ہم ان کی فوری مناسب تدفین اور ہلاک شدگان کے ورثاءکے خیال کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم ان کو بددعائیں دیتے ہیں جنھوں نے مشرقی یوکرائن کے کھیتوں میں لاشوں کو چھوڑ دیا، اگرچہ بیشتر لاشیں کچھ وقت کے لیے ہی کھیتوں میں پڑی رہی، اور وہاں غزہ کے آسمان کی طرح اوون جیسا گرم موسم بھی نہیں تھا۔

یہ چیز برسوں سے مجھے جھنجھوڑ رہی ہے، ہم فلسطینوں کی زیادہ پروا نہیں کرتے، کیا ہم کرتے ہیں؟ ہم اسرائیلیوں کی قابل تعزیر کارروائیوں کی پروا بھی نہیں کرتے، حالانکہ اسرائیلی فوج بہت بڑی تعداد میں عام شہریوں کو ہلاک کرچکی ہے۔ مگر حماس کی صلاحیت ضرور ہمارے لئے معنی رکھتی ہے،اگر آٹھ سو اسرائیلی اور صرف 35 فلسطینی ہلاک ہوتے تو میرا خیال ہے کہ میں جانتا ہوں کہ ہمارا ردعمل کیا ہوتا۔

ہم اسے کیا قرار دیتے ہیں ؟ یقیناً ایک قتل عام، بربریت، ایک جرم جس کے مرتکب افراد کا احتساب ہونا چاہئے، جی ہاں حماس کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔

مگر آخر آج ہم صرف ان ملزمان کی ہی تلاش میں کیوں سرگرداں ہیں جنھوں نے یوکرائن میں ایک طیارے پر ایک یا ہوسکتا ہے دو میزائلوں کو فائر کیا؟ اگر اسرائیل میں ہلاکتیں فلسطینیوں کے برابر ہوتی ہیں اور میں دوبارہ دوہراتا ہوں کہ شکر ہے کہ ایسا نہیں ہوا، مجھے شک ہے امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو " ایرانی حمایت یافتہ دہشتگردوں" سے تحفظ کے لیے مکمل فوجی تعاون کی پیشکش کردی جاتی۔

ہوسکتا ہے کہ ہمارا حماس سے مطالبہ ہو کہ وہ عفریت ہمارے حوالے کئے جائیں جو اسرائیل پر راکٹ برسا رہے ہیں اور وہ لوگ بھی، جنھوں نے تل ابیب کے بن گورین ائیرپورٹ پر طیارے کو مار گرانے کی کوشش کی، مگر ہم ایسا نہیں کررہے کیونکہ اس وقت بیشتر ہلاک ہونے والے افراد فلسطینی ہیں۔

مزید سوالات یہ ہیں کہ آخر فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی وہ کون سی حد ہے جس کے بعد ہم جنگ بندی کرائیں گے؟ آٹھ سو؟ یا آٹھ ہزار؟ کیا ہمارے پاس اسکور بورڈ ہے؟ ہلاکتوں کا ایکسچینج ریٹ؟ یا ہم اس وقت تک انتظار کریں گے ہمارا حلق خون سے بھرجائیں گے اور کہٰں بس بہت ہوگیا، یہاں تک کہ اسرائیل کی جنگ بھی اب برداشت سے باہر ہوگئی ہے۔

اسرائیل کی نئی فوج کے ہاتھوں 1948ءمیں عرب دیہاتیوں کے قتل عام سے لے کر 1982ءکے صابرہ اور شتیلا کے قتل عام تک، جب اسرائیل کے اتحادی لبنانی عیسائیوں نے سترہ سو افراد کو قتل کردیا تھا اور اسرائیلی فوجی دیکھتے رہے تھے، 1986ءمیں لبنانی عربوں کا اقوام متحدہ کی بیس میں جی ہاں اقوام متحدہ کی بیس میں کانہ قتل عام، دس سال بعد 1996ءمیں کانہ کے علاقے میں ایک بار پھر سفاکانہ قتل عام، اور 2008-09ءکی غزہ جنگ میں شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں۔

صابرہ اور شتیلا کے واقعات کے بعد تحقیقات کرائی گئی، کانہ میں بھی ایک انکوائری ہوئی اور 2008-09ءکے قتل عام پر بھی ایک انکوائری ہوئی، کیا ہمیں یاد نہیں کہ کس طرح جج گولڈاسٹون نے دستبردار ہونے کی ہرممکن کوشش میرے اسرائیلی دوستوں کے مطابق اس وقت کی، جب اسے شدید ذاتی دباﺅ کا سامنا کرنا پڑا؟

باالفاظ دیگر ہم یہ سب پہلے بھی دیکھ چکے ہیں، یہ دعویٰ کہ صرف " دہشتگرد" ہی اس کے ذمہ دار ہیں جنھیں حماس ہلاک کرتی ہے اور صرف " دہشتگرد" کو ہی مودر الزام ٹھہرایا جاسکتا ہے جنھیں اسرائیل مارتا ہے(یقیناً حماس " دہشتگرد")۔ اور مسلسل یہ دعویٰ بار بار دہرایا جاتا ہے کہ اسرائیل کی فوج کا معیار دنیا میں کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے بلند ہے اور وہ کبھی شہریوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔

یہاں میں 1982ءمیں لبنان پر اسرائیلی حملہ یاد دلانا چاہوں گا جس میں ساڑھے سترہ ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت شہریوں کی تھی۔

کیا ہم وہ سب بھول چکے ہیں؟
استثنیٰ سے ہٹ کر ایک اور لفظ حماقت بھی میرے ذہن میں آتا ہے، میں یہاں کرپٹ عرب حکمرانوں اور آئی ایس آئی ایس کے قاتلوں کو بھول سکتا ہوں اور عراق و شام میں ہول سیل بنیادوں پر ہونے والے قتل عام کو بھی فراموش کرسکتا ہے، کیونکہ ان کی فلسطین کے مسئلے پر بے حسی متوقع تھی۔

وہ ہمارے اقدار کی نمائندگی کا دعویٰ نہیں کرتے، مگر ہم انہیں جان کیری کو ضرور پیش کردیتے ہیں۔ اوبامہ کے سیکرٹری اسٹیٹ، جس نے گزشتہ ہفتے میں ہمیں بتایا تھا کہ اسرائیلی فلسطینی جنگ کے " بنیادی مسائل" کو حل کئے جانے کی ضرورت ہے؟ آخر وہ گزشتہ برسوں میں اس دنیا میں کیا کرتا رہا تھا، جبکہ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ بارہ ماہ کے دوران مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوجائے گا؟ کیا انہیں احساس نہیں تھا کہ آخر فلسطینی غزہ میں بھی موجود ہیں؟

یہ سچائی کہ دنیا بھر کے لاکھوں افراد اور یہ میری خواہش بھی ہے کہ میں کہوں کہ لاکھوں افراد اس استثنیٰ کا خاتمہ چاہتے ہیں، وہ ان جملوں جیسے "غیر متوازن ہلاکتیں" (یعنی ایک طرف بہت زیادہ اور دوسری جانب نہ ہونے کے برابر)۔ غیرمتوازن کیا؟ بہادر اسرائیلی بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔ وہ اس پر لکھتے بھی ہیں۔ اسرائیلی اخبار ہیراٹز بھی زندہ باد۔ دوسری جانب عرب دنیا میں اشتعال کے ساتھ بدحواسی بھی بڑھ رہی ہے، اور ہمیں اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔

Wednesday, 30 July 2014

میں اُن کو کیسے کہوں ‘مبارک‘


اداس عیدیں منا رہی ہیں





 "اُداس عیدیں"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اُن کو کیسے کہوں ‘مبارک‘؟
وہ جن کے نورِ نظر گئے ہیں
وہ مائیں جن کے جگر کے ٹکڑے
گلوں کی صورت بکھر گئے ہیں
وہ جن کی دکھ سے بھری دعائیں
فلک پہ ہلچل مچا رہی ہیں
میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
وہ بچے عیدی کہاں سے لیں گے؟  
تباہ گھر میں جو پل رہے ہیں
وہ جن کی مائیں ہیں نذرِ آتش
وہ جن کے آباء جل رہےہیں
وہ جن کی ننھی سی پیاری آنکھیں
ہزاروں آنسو بہا رہی ہیں
میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
بتاؤ اُن کو میں عمدہ تحفہ
کہاں سے کر کے تلاش بھیجوں؟
بہن کو بھائی کی نعش بھیجوں
یا ماں کو بیٹے کی لاش بھیجوں؟
جہاں پہ قومیں بہت سے تحفے
بموں کی صورت میں پا رہی ہیں
میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
اداس عیدیں منا رہی ہیں
وہاں سجانے کو کیا ہے باقی؟
جہاں پہ آنسو سجے ہوئے ہیں
جہاں کی مہندی ہے سرخ خوں کی
جنازے ہر سُو سجے ہوئے ہیں
جہاں پہ بہنیں شہیدِ حق پر
ردائے ابیض سجا رہی ہیں
میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں

Plz save Palestine at least for the sake of those kids




Photo

Photo

Photo: ‎اب تک کی میری سب سے چشم کشا رپورٹ آپ کی خدمت میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://ummat.net/2014/07/24/news.php?p=story1.gif‎






They are not a muslim. Even not a human.They only know how to eat Haram. If your neighbour sleeps hungry you will never be a muslim. I hope they will go to hell.

Photo

Photo: ‎مزید پڑھئے: http://www.express.pk/story/273996/‎


Photo

Photo

Photo: ‎یا اللہ غزہ کے ان مجاہدین کی مدد فرما آمیں
افطاری کا وقت ہے سب بولیں آمیں‎









Some Steps need to be taken immediately against Israel for what they are doing in GHAZA, Palestine,
1. All Muslim Countries should immediately boycott Israeli Products as well as countries of other religion because this is not a matter of religious this is a matter of humanity.
2. All Muslims countries especially Arab Should immediately take out their money from World bank and other americans bank as American are supporting israel openly. By doing this the economy of americans will fall upto major extent.
3. All Muslim Countries Should immediately prepare one unite army to fight against Israel, if they are not stopping attacks on Palestine.
This is awake up call for all Muslims, otherwise this fire will come to our houses and will burnt our each and everything.
IF THEY ARE KILLING MUSLIMS WITHOUT ANY REASONS, THAN WHY WE SHOULD NOT TAKE STAND FOR A REASON TO SAVE HUMANITY.
THE BEST WAY TO DEFEND IS TO ATTACK

Photo



Photo





احنا حانسكت كدة لحد امتاا نفسي اعرف ؟؟؟ الي تهان قدامة انسان وما يحسش بالاهانة ما يستحقش لقب انسان ولا حيوان حتي دة حتي الحيوانات عندهم رحمة كدنا القرف فيناا وفي كل العرب








85 مليون مصري .. 40 مليون جزائري .. 32 مليون مغربي .. 30 مليون عراقي .. 30 مليون سوداني .. 25 مليون سعودي ..25 مليون سوري ... 23 مليون يمني ... 10 مليون تونسي ...7مليون اماراني .. 5 مليون لبناني .. 5 مليون اردني ... 6 مليون ليبي ... 3 مليون كويتي ...3 مليون بحريني وقطري .. 2 مليون عماني ..... " 320 مليون مسلم ... لا يقدرون على 8 مليون اسرائيلي ...
لك الله يـــــــــا غزة














Tuesday, 29 July 2014

How to Criticize Israel Without Being Anti-Semitic


How to Criticize Israel Without Being Anti-Semitic




If you’ve spent any time discussing or reading about the Israeli-Palestinian conflict, I guarantee you’ve heard some variation of this statement:

OMG, Jews think any criticism of Israel is anti-Semitic! 

In the interests of this post, I’m going to assume that the people who express such sentiments are acting in good faith and really don’t mean to cause pain to or problems for Diaspora Jewry.  For those good-faith people, I present some guidelines for staying on the good side of that admittedly murky line, along with the reasoning why the actions I list are problematic.  (And bad-faith people, you can no longer plead ignorance if you engage in any of these no-nos.  Consider yourselves warned.)  In no particular order:

Don’t use the terms “bloodthirsty,” “lust for Palestinian blood,” or similar.  Historically, Jews have been massacred in the belief that we use the blood of non-Jews (particularly of children) in our religious rituals.  This belief still persists in large portions of the Arab world (largely because white Europeans deliberately spread the belief among Arabs) and even in parts of the Western world.  Murderous, inhumane, cruel, vicious—fine.  But blood…just don’t go there.  Depicting Israel/Israelis/Israeli leaders eating children is also a no-no, for the same reason.
Don’t use crucifixion imagery. Another huge, driving motivation behind anti-Semitism historically has been the belief that the Jews, rather than the Romans, crucified Jesus.  As in #1, this belief still persists.  There are plenty of other ways to depict suffering that don’t call back to ancient libels.
Don’t demand that Jews publicly repudiate the actions of settlers and extremists.  People who make this demand are assuming that Jews are terrible people or undeserving of being heard out unless they “prove” themselves acceptable by non-Jews’ standards.  (It’s not okay to demand Palestinians publicly repudiate the actions of Hamas in order to be accepted/trusted, either.)
Don’t say “the Jews” when you mean Israel.  I think this should be pretty clear.  The people in power in Israel are Jews, but not all Jews are Israelis (let alone Israeli leaders).
Don’t say “Zionists” when you mean Israel. Zionism is no more a dirty word than feminism.  It is simply the belief that the Jews should have a country in part of their ancestral homeland where they can take refuge from the anti-Semitism and persecution they face everywhere else.  It does not mean a belief that Jews have a right to grab land from others, a belief that Jews are superior to non-Jews, or any other such tripe, any more than feminism means hating men.  Unless you believe that Israel should entirely cease to exist, you are yourself Zionist.  Furthermore, using “Zionists” in place of “Israelis” is inaccurate and harmful.  The word “Zionists” includes Diasporan Jews as well (most of whom support a two-state solution and pretty much none of whom have any influence on Israel’s policies) and is used to justify anti-Semitic attacks outside Israel (i.e., they brought it on themselves by being Zionists).  And many of the Jews IN Israel who are most violent against Palestinians are actually anti-Zionist—they believe that the modern state of Israel is an offense against God because it isn’t governed by halakha (traditional Jewish religious law).  Be careful with the labels you use.
Don’t call Jews you agree with “the good Jews.”  Imposing your values on another group is not okay.  Tokenizing is not okay.  Appointing yourself the judge of what other groups can or should believe is not okay.
Don’t use your Jewish friends or Jews who agree with you as shields.  (AKA, “I can’t be anti-Semitic, I have Jewish friends!” or “Well, Jew X agrees with me, so you’re wrong.”)  Again, this behavior is tokenizing and essentially amounts to you as a non-Jew appointing yourself arbiter over what Jews can/should feel or believe.  You don’t get to do that.
Don’t claim that Jews are ethnically European.  Jews come in many colors—white is only one.  Besides, the fact that many of us have some genetic mixing with the peoples who tried to force us to assimilate (be they German, Indian, Ethiopian, Italian…) doesn’t change the fact that all our common ancestral roots go back to Israel.
Don’t claim that Jews “aren’t the TRUE/REAL Jews.”  Enough said.
Don’t claim that Jews have no real historical connection to Israel/the Temple Mount.  Archaeology and the historical record both establish that this is false.
Don’t accuse Diasporan Jews of dual loyalties or treason.  This is another charge that historically has been used to justify persecution and murder of Jews.  Having a connection to our ancestral homeland is natural.  Having a connection to our co-religionists who live there is natural.  It is no more treasonous for a Jew to consider the well-being of Israel when casting a vote than for a Muslim to consider the well-being of Islamic countries when voting.  (Tangent: fuck drone strikes.  End tangent.)
Don’t claim that the Jews control the media/banks/country that isn’t Israel.  Yet another historical anti-Semitic claim is that Jews as a group intend to control the world and try to achieve this aim through shadowy, sinister channels.  There are many prominent Jews in the media and in the banking industry, yes, but they aren’t engaged in any kind of organized conspiracy to take over those industries, they simply work in those industries.  The phrase “the Jews control” should never be heard in a debate/discussion of Israel.
Don’t depict the Magen David (Star of David) as an equivalent to the Nazi swastika.  The Magen David represents all Jews—not just Israelis, not just people who are violent against Palestinians, ALL JEWS.  When you do this, you are painting all Jews as violent, genocidal racists.  DON’T.
Don’t use the Holocaust/Nazism/Hitler as a rhetorical prop.  The Jews who were murdered didn’t set foot in what was then Palestine, let alone take part in Israeli politics or policies.  It is wrong and appropriative to try to use their deaths to score political points.  Genocide, racism, occupation, murder, extermination—go ahead and use those terms, but leave the Holocaust out of it.
In visual depictions (i.e., political cartoons and such), don’t depict Israel/Israelis as Jewish stereotypes.  Don’t show them in Chassidic, black-hat garb.  Don’t show them with exaggerated noses or frizzled red hair or payus (earlocks).  Don’t show them with horns or depict them as the Devil.  Don’t show them cackling over/hoarding money.  Don’t show them drinking blood or eating children (see #1).  Don’t show them raping non-Jewish women.  The Nazis didn’t invent the tropes they used in their propaganda—all of these have been anti-Semitic tropes going back centuries.  (The red hair trope, for instance, goes back to early depictions of Judas Iscariot as a redhead, and the horns trope stems from the belief that Jews are the Devil’s children, sent to destroy the world as best we can for our “father.”)
Don’t use the phrase “the chosen people” to deride or as proof of Jewish racism.  When Jews say we are the chosen people, we don’t mean that we are biologically superior to others or that God loves us more than other groups.  Judaism in fact teaches that everyone is capable of being a righteous, Godly person, that Jews have obligations to be ethical and decent to “the stranger in our midst,” and that non-Jews don’t get sent to some kind of damnation for believing in another faith.  When we say we’re the chosen people, we mean that, according to our faith, God gave us extra responsibilities and codes of behavior that other groups aren’t burdened with, in the form of the Torah.  That’s all it means.
Don’t claim that anti-Semitism is eradicated or negligible.  It isn’t.  In fact, according to international watchdog groups, it’s sharply on the rise.  (Which sadly isn’t surprising—anti-Semitism historically surges during economic downturns, thanks to the belief that Jews control the banks.)  This sort of statement is extremely dismissive and accuses us of lying about our own experiences.
Don’t say that since Palestinians are Semites, Jews/Israelis are anti-Semitic, too.  You do not get to redefine the oppressions of others, nor do you get to police how they refer to that oppression.  This also often ties into #8.  Don’t do it.  Anti-Semitism has exclusively meant anti-Jewish bigotry for a good century plus now.  Coin your own word for anti-Palestinian oppression, or just call it what it is: racism mixed with Islamophobia.
Don’t blow off Jews telling you that what you’re saying is anti-Semitic with some variant of the statement at the top of this post.  Not all anti-Israel speech is anti-Semitic (a lot of it is valid, much-deserved criticism), but some certainly is.  Actually give the accusation your consideration and hear the accuser out.  If they fail to convince you, that’s fine.  But at least hear them out (without talking over them) before you decide that.
I’m sure this isn’t a comprehensive list, but it covers all the hard-and-fast rules I can think of.  (I welcome input for improving it.)

But wait!  Why should I care about any of this?  I’m standing up for people who are suffering!

You should care because nonsense like the above makes Jews sympathetic to the Palestinian plight wary and afraid of joining your cause.  You should care because, unfortunately, the Israeli-Palestinian conflict has correlated to an uptick in anti-Semitic attacks around the world, attacks on Jews who have no say in Israeli politics, and this kind of behavior merely aggravates that, whether you intend it to or not. 

The Israeli-Palestinian conflict is a real minefield in that it’s a clash between oppressed people of color and an ethnoreligious group that is dominant in Israel but marginalized and brutalized elsewhere (often nowadays on the exact grounds that they share ethnoreligious ties with the people of Israel), so it’s damned hard to toe the line of being socially aware and sensitive to both groups.  I get that.  But I think it is possible to toe that line, and I hope this post helps with that.  (And if a Palestinian makes a similar list of problematic arguments they hear targeted at them, I’d be happy to reblog it, too.)

So, TL;DR version:

Do go ahead and criticize Israel.
Don’t use anti-Semitic stereotypes or tropes.
Don’t use overly expansive language that covers Jews as a whole and not just Israel.
Don’t use lies to boost your claims.
Do engage Jews in conversation on the issues of Israel and of anti-Semitism, rather than simply shutting them down for disagreeing.
Do try to be sensitive to the fact that, fair or not, many people take verbal or violent revenge for the actions of Israelis on Diasporan Jews, and Diasporan Jews are understandably frightened and upset by this.

How to Criticize Israel Without Being Anti-Semitic


ایک گروپ بریکنگ دی سائلنس نے دس برسوں کی محنت کے بعد فلسطینی علاقوں میں تعینات رہنے والے اسرائیلی فوجیوں کے اعترافات کو پیش کیا ہے۔
تل ابیب کے ہابیما اسکوائر میں بریکنگ دی سائلنس نے ساڑھے تین سو سابق اسرائیلی فوجیوں کے مظالم پر مبنی اعترافات کو پیش کیا۔
اس گروپ نے ایک دہائی کے دوران ان ساڑھے نو سو اعتراف ناموں کو جمع کیا جس میں اسرائیلی فوجیوں کی تاریخ اور تنازعے و قبضے پر ناقدانہ تجزیہ بھی شامل تھا۔
اس رپورٹ میں فلسطینیوں کے ساتھ چیک پوسٹوں پر کئے جانے والے تذلیل آمیز رویے، فائرنگ اور حملوں کے سینکڑوں واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔
اس گروپ کے بانیوں میں سے ایک یہودہ شاﺅل نے بتایا کہ ہم اپنے دس سال کی محنت کو دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ یہ عام نہیں بلکہ غیرمعمولی کام ہے۔
اس اجلاس کے دوران ایک شخص

Tuesday, 15 July 2014

اسرائیلی جارحیت کا ساتواں روز، 172 فلسطینی ہلاک

اسرائیلی جارحیت کا ساتواں روز، 172 فلسطینی ہلاک
ڈان اردو تاریخ اشاعت 14 جولائ, 2014




اے ایف پی فوٹو
یروشلم: عزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ آج ساتویں روز بھی جاری ہے، جبکہ اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 172 ہوچکی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں خواتین و بچے میں شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں فلسطین کے پولیس چیف کے خاندان کے 17 افراد بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شمالی غزہ کے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔—فوٹو اے ایف پی۔
اسرائیل کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شمالی غزہ کے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔—فوٹو اے ایف پی۔
دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل کی دھمکی کے بعد شمالی غزہ سے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے نقلِ مکانی کا عمل شروع کردیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً چار لاکھ افراد محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔

دوسری طرف آج پیر کے روز اسرائیلی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر غزہ کے شمالی علاقوں میں بمباری کا آغاز کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ پہلے ہی دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرچکا ہے، تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود اب تک اس میں کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اپنے فوجی دستے تعینات کردیے۔

اسی دوران اطلاعات کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے کارکنوں اور اسرائیلی فوج میں ایک جھڑپ بھی ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ 2008ء اور 2009ء کے دوران اسرائیل نے بلڈوزروں کی مدد سے درجنوں مکانوں کو زمین بوس کردیا تھا، اس کا کہنا تھا کہ یہ مکانات شدت پسندوں کو پناہ فراہم کرتے تھے۔

اسرائیل کی فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کی دھمکی
اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو زمینی حملوں اور علاقہ چھوڑنے کی وارنگ

اسرائیلی فوجی فلسطینیوں پر کیے جانیوالے مظالم پر بول پڑے


ایک گروپ بریکنگ دی سائلنس نے دس برسوں کی محنت کے بعد فلسطینی علاقوں میں تعینات رہنے والے اسرائیلی فوجیوں کے اعترافات کو پیش کیا ہے۔
تل ابیب کے ہابیما اسکوائر میں بریکنگ دی سائلنس نے ساڑھے تین سو سابق اسرائیلی فوجیوں کے مظالم پر مبنی اعترافات کو پیش کیا۔
اس گروپ نے ایک دہائی کے دوران ان ساڑھے نو سو اعتراف ناموں کو جمع کیا جس میں اسرائیلی فوجیوں کی تاریخ اور تنازعے و قبضے پر ناقدانہ تجزیہ بھی شامل تھا۔
اس رپورٹ میں فلسطینیوں کے ساتھ چیک پوسٹوں پر کئے جانے والے تذلیل آمیز رویے، فائرنگ اور حملوں کے سینکڑوں واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔
اس گروپ کے بانیوں میں سے ایک یہودہ شاﺅل نے بتایا کہ ہم اپنے دس سال کی محنت کو دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ یہ عام نہیں بلکہ غیرمعمولی کام ہے۔
اس اجلاس کے دوران ایک شخص

Monday, 14 July 2014

چوبیس برس کا انتظار ختم، جرمنی چوتھی بار ورلڈ چیمپیئن بن گیا


برازیل میں منعقد ہونے والا فٹبال کا 20واں ورلڈ کپ فائنل میں جرمنی کی ارجنٹائن پر ایک گول سے فتح کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔
یہ چوتھا موقع ہے کہ جرمنی کی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے تاہم اس موقع کے لیے اسے 24 برس انتظار کرنا پڑا ہے۔
اتوار کی شب ریو ڈی جنیرو کے ماراکانہ سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فائنل میں مقابلہ مقررہ وقت میں برابر رہا تاہم اضافی وقت کے دوسرے ہاف میں ماریوگوئتیز نے میچ کا واحد اور فیصلہ کن گول کیا۔
ارجنٹائن کو اس میچ میں گول کرنے کی کئی یقینی مواقع ملے لیکن وہ ان سے فائدہ نہ اٹھا سکی۔
توقعات کے عین مطابق فائنل میچ کا آغاز تیزی سے ہوا اور دونوں جانب سے جارحانہ کھیل دیکھنے کو ملا۔
پہلے ہاف کی ابتدا میں ارجنٹائن کی ٹیم زیادہ خطرناک دکھائی دی اور اس نے متعدد اچھی مووز بنائیں۔
ایسی ہی ایک کوشش کے دوران 20ویں منٹ میں ہیگوائن کو گول کرنے کا سنہری موقع ملا لیکن ان کی شاٹ گول سے کہیں دور تھی۔

دس منٹ بعد ہیگوائن نے ہی لویزی کے پاس پرگیند جرمن گول میں ڈال دی لیکن ریفری نے ان کے آف سائیڈ ہونے پر یہ گول رد کر دیا۔
پہلے ہاف کے اختتام کے قریب ارجنٹائن کے حملوں میں دوبارہ تیزی آئی اور لیونیل میسی کی اچھی کوشش کے نتیجے میں ارجنٹائن کو گول کرنے کا ایک اور موقع ملا لیکن

اسرائیلی انتباہ کے بعد ہزاروں فلسطینیوں کی نقل مکانی


اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کو نشانہ بنائے جانے کی تنبیہ کے بعد وہاں سے ہزاروں فلسطینیوں نے نقل مکانی کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک چار ہزار افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
اتوار کو دوہری شہریت کے حامل 800 فلسطینیوں نے اریز کی اسرائیلی کراسنگ سے غزہ چھوڑا۔
غزہ میں اسرائیل کی کارروائی اتوار کو چھٹے دن بھی جاری رہی اور اتوار کی صبح اسرائیلی فضائی حملے میں خطے کے سکیورٹی ہیڈ کوارٹر اور پولیس سٹیشن کو بھی نشانہ بنایا گيا۔
بی بی سی کے نمائندے کے مطابق جب سے اسرائیلی حملے شروع ہوئے ہیں اتوار کی صبح کے حملے سب سے تیز تھے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے ساحلی علاقے میں ایک ایسے مقام پر زمینی کارروائی بھی کی ہے جہاں سے مبینہ طور پر اسرائیل میں راکٹ پھینکے جا رہے تھے۔
اسرائیل کا دعوی ہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے جہاں سے میزائل داغا گیا تھا اس مقام پر حملے کے دوران اُس کے چار فوجی زخمی ہوئے ہیں، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ ساحل کے قریب اُس کی ایسی کوئی تنصیب موجود نہیں۔
غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 159 ہوگئی ہے جبکہ ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔۔
ہلاک شدگان میں فلسطینی پولیس چیف کے خاندان کے 17 افراد بھی شامل ہیں جو سنیچر کی شام اسرائیلی میزائل حملے میں مارے گئے۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنائے جانے کے دعووں کے برعکس اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اندازاً ان حملوں میں ہلاک ہونے والے 77 فیصد افراد عام شہری تھے۔
اسرائیل نے حالیہ حملوں کے دوران اپنے کمانڈوز کی فلسطینی علاقے میں پہلی زمینی کارروائی سے قبل شمالی غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کو خبردار کیا کہ وہ فضائی حملوں سے قبل اپنے گھروں کو چھوڑ دیں۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق

Sunday, 8 June 2014

وزارت دفاع کا جیو کی سزا پر عدم اطمینان





پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف سے منسوب ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ پیمرا کی طرف سے جیو نیوز کو دی جانے والی سزا نہ ناکافی ہے اور وہ اس سزا کو بڑھانے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ہفتے کو ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ پر صرف تین سطروں پر مشتمل انتہائی مختصر خبر میں کہا گیا کہ وزیر دفاع نے جیو کو پیمرا کی طرف سے دی جانے والی سزا پر عدم اطمیان کا اظہار کیا ہے
اس بیان کی تیسری اور آخری سطر میں کہا گیا کہ وزارتِ دفاع آئی ایس آئی کا عدالتوں میں بھر پور دفاع کرے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولٹری اتھارٹی نے نجی ٹی وی چینل کی طرف سے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ پر الزام تراشی کے جرم پر جیو نیوز کی نشریات کو پندرہ دن معطل رکھنے اور ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جیوا کی نشریات پاکستان کے اندر بند ہیں
جیو نیوز کے خلاف آئی ایس آئی کی شکایت بھی پیمرا کو وزیر دفاغ خواجہ آصف کے ہی دستخطوں سے موصول ہوئی تھی۔
جیوا کے خلاف خواجہ آصف کی طرف سے پیمرا کو بھیجے جانے والی شکایت کے

پاکستان بٹ خیلہ کے زیر انتظام واپڈ والا کہ ظلم کے خلاف/6.2014 3.کو ایک ریلی کا اہتمام کیا




Saturday, 7 June 2014

گرمی اور بجلی کی بندش، بھارت میں شدید احتجاج





بھارت میں شدید گرمی کے موسم میں بجلی کی ترسیل منقطع ہونے ہر ہزاروں لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ایک سب سٹیشن کو آگ لگا دی ہے اور عملے کے ارکان کو یرغمال بنا لیا ہے۔
بھارت کی ریاست اترپردیش کو اپنی بیس کروڑ آبادی کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں ہمیشہ سے کمی کا سامنا رہا ہے اور عام حالات میں بہت سے علاقوں کو چند گھنٹے ہی بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ ریاست کے 63 فیصد گھروں کو بجلی کی سہولت میسر نہیں ہے۔

حالیہ دنوں میں جب کئی علاقوں میں درجہ حرارت 47 ۔ڈگری تک پہنچ گیا ہے بجلی کی طلب میں گیارہ ہزار میگا واٹ کا اضافہ ہوگیا ہے جب کے ریاست کی بجلی کی پیداواری صلاحیت صرف آٹھ ہزار میگا واٹ ہے۔ پیداوار اور مانگ میں فرق کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے اور ان علاقوں میں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔
ریاست کے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے ایک اہل کار نندرا ناتھ ملک نے بتایا کہ جمعہ کے روز لکھنو میں بجلی کی بندش اور گرمی سے پریشان لوگوں نے ایک سب سٹیشن پر ہلہ بول

Friday, 6 June 2014

’اس نام کا تو کوئی مریض یہاں نہیں‘



شمال مغربی لندن کے ویلنگٹن ہسپتال اور پاکستانی سیاستدانوں کا تعلق نیا نہیں اور ملک کے کئی نامور سیاستدان یہاں زیرِ علاج رہ چکے ہیں اور تقریباً ڈھائی برس قبل جنوری کی ایک خنک شام میں یہیں حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگاڑا نے اپنی آخری سانسیں لی تھیں۔
ان کے انتقال کی کوریج کے بعد پہلی مرتبہ جمعرات کو یہاں کا رخ کرنے کا موقع ملا تو وجہ یہاں زیرِ علاج ایم کیوایم کے زیر حراست قائد الطاف حسین تھے۔
مدیر اعلی کی ہدایت پر کاغذ قلم تھامے یہ سوچتا ہوا وہاں پہنچا کہ شاید ان کی عیادت کا موقع مل جائے لیکن ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل کی اس اطلاع نے ذرا مایوس کر دیا کہ ایسا ممکن نہیں اور بابر غوری کی قیادت میں ہسپتال پہنچنے والے پارٹی کے قائدین کو بھی باہر سے ہی واپس کیا جا چکا ہے۔
ویسے تو یہ ہسپتال چار مختلف عمارتوں پر مشتمل ہے لیکن پولیس کے چوکس نوجوانوں کو ہسپتال کی شمالی عمارت میں داخل ہونے والے افراد کوگھورنے پر مامور دیکھ کر اندازہ ہو گیا کہ ایم کیو ایم کے قائد یہیں زیرِ علاج ہیں۔
اب اندر کیسے داخل ہوا جائے، یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اندر سے ویل چیئر پر باہر آتے ایک مریض پر نظر پڑی جس نے باہر نکلتے ہی سگریٹ سلگائی۔ غنیمت جان کر میں بھی سگریٹ ہاتھ میں تھامے اس کے قریب گیا تو اس نے خود ہی لائٹر پیش کر دیا۔
کویت کے متمول خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ شخص سابق پاکستانی وزیراعظم بےنظیر کا شیدائی نکلا اور اس کی کافی کی پیشکش میرے لیے داخلے کا ٹکٹ بن گئی۔
کافی پر بات چلی تو میرے میزبان نے یہ راز آشکار کیا کہ اس ہسپتال میں ’کمرے کی فیس ڈیڑھ سے دو ہزار پاؤنڈ روزانہ کے لگ بھگ ہے اور کنسلٹنٹ اتنا ہی مہنگا ہوتا ہے جتنی آپ کی بیماری شدید ہو۔‘
ہسپتال کے باہر پولیس کی نفری تعینات دکھائی دی
خیر میزبان سے اجازت لے کر سیدھا استقبالیہ پر یہ خیال لیے پہنچا کہ شاید ہسپتال کے اندر سے آتے دیکھ کر انتظامیہ میرے سوالات کا جواب دے ہی دے گی۔
لیکن جیسے ہی

Power Rangers video

Adi Shankar Presents a Mighty Morphin' Power Rangers Bootleg Film By Joseph Kahn.

To Learn More About Why This Bootleg Exists Click Here: http://tinyurl.com/mw9qd79