اسرائیلی جارحیت کا ساتواں روز، 172 فلسطینی ہلاک
ڈان اردو تاریخ اشاعت 14 جولائ, 2014
اے ایف پی فوٹو
یروشلم: عزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ آج ساتویں روز بھی جاری ہے، جبکہ اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 172 ہوچکی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں خواتین و بچے میں شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں فلسطین کے پولیس چیف کے خاندان کے 17 افراد بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شمالی غزہ کے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔—فوٹو اے ایف پی۔
اسرائیل کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شمالی غزہ کے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔—فوٹو اے ایف پی۔
دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل کی دھمکی کے بعد شمالی غزہ سے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے نقلِ مکانی کا عمل شروع کردیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً چار لاکھ افراد محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔
دوسری طرف آج پیر کے روز اسرائیلی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر غزہ کے شمالی علاقوں میں بمباری کا آغاز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ پہلے ہی دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرچکا ہے، تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود اب تک اس میں کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اپنے فوجی دستے تعینات کردیے۔
اسی دوران اطلاعات کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے کارکنوں اور اسرائیلی فوج میں ایک جھڑپ بھی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ 2008ء اور 2009ء کے دوران اسرائیل نے بلڈوزروں کی مدد سے درجنوں مکانوں کو زمین بوس کردیا تھا، اس کا کہنا تھا کہ یہ مکانات شدت پسندوں کو پناہ فراہم کرتے تھے۔
اسرائیل کی فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کی دھمکی
اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو زمینی حملوں اور علاقہ چھوڑنے کی وارنگ
جاری کی گئی ہے۔
حماس اور اسرائیل میں چھ روز قبل شروع ہونے والے اس تنازع میں اب تک کم از کم 166 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جہاں عالمی برادری کی جانب سے سیز فائر کے مطالبے کے باوجود تنازع کی شدت میں کمی کے کوئی امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔
یہ 2012 کے بعد دونوں فریقین میں سب سے بڑا تنازع ہے جہاں دو سال قبل ایک معاہدے کے تحت سیز فائر پر اتفاق ہوا تھا۔
اسرائیلی فوج نے اسرائیلی سرحد کے قریب شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ میں پمفلٹ پھینکے جس میں عوام کو غزہ چھوڑنے کے لیے خبردار کیا گیا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز
پمفلٹ میں کہا گیا کہ جو لوگ فوری طور پر غزہ چھوڑنے کی ہدایات پر عمل نہیں کرینگے، وہ اپنی اور اپنے خاندان کی جان کو خطرے میں ڈالیں گے۔
اسرائیلی فوج نے بیت لاہیہ کے دس نواحی علاقوں میں سے تن کے رہائشیوں کو اتوار کی دوپہر تک علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے جہاں اس علاقے کی کم ازکم آبادی 70 ہزار سے زائد ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک تقریباً چار ہزار افراد غزہ سے نقل مکانی کر کے جنوب میں عالمی ادارے کی جانب سے چلائے جا رہے آٹھ اسکولوں میں پناہ لے چکے ہیں۔
ایک سینئر اسرائیلی فوجی افسر نے تیلیفون پر پر غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارائیل اتوار کو شام تک بیت لاہیہ میں کارروائی شروع کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے بیت لاہیہ میں اپنے گھروں میں راکٹ بنانے کا پورا انفرا اسٹرکچر بنا رکھا ہے۔
بیت لاہیہ کے مکینوں کی اکثریت نے اپنے بیوی اور بچوں کے ہمراہ گدھوں پر سامان لاد کر کر اقوام متحدہ کی زیر نگرانی چلنے والے اسکولوں میں نقل مکانی کی ۔
غزہ میں رہنے والے ایک دو بچوں کے باپ نے 25 سالہ سلیم ابو حلیمہ نے کہا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہمیں اپنے بچوں کی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگنا پڑا۔
غزہ کی وزارت داخلہ نے حماس ریڈیو پر بیان میں اسرائیلی دھمکیوں کو رد کرتے ہوئے جنگ جیتنے کا نفسیاتی حربہ قرار دیا اور غزہ چھوڑنے والوں کو اپنے گھروں میں واپس آنے کی تلقین کی۔
یاد رہے کہ 2008 اور 2009 کے اوائل میں کی گئی اسرائیلی نے کارروائی کے دوران اپنے بلڈوزروں کی مدد سے درجنوں مکانوں کو زمین بوس کردیا تھا جہاں ان کا کہنا تھا کہ یہ مکانات شدت پسندوں کو پناہ فراہم کرتے تھے۔
دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک کم از کم 166 افراد اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں جس میں 30 بچوں سمیت 135 شہری شامل ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق چھ دن سے جاری حملوں میں زخمی ہونے والے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ تنازع کا آغاز گزشتہ ماہ اس وقت ہوا تھا جب اسرائیل نے اپنے تین یہودی نوجوانوں کے اغوا اور قتل کے بعد حماس کے سیکڑوں مبینہ کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ جواباً اسرائیل نے حملہ کر کے ایک فلسطینی نوجوان کو قتل کردیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیل نے اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے شروع کردیے تھے جبکہ حال ہی میں اتوار کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے زمینی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین پر سیز فائر کے قیام پر زور دیا تھا۔
اسرائیل کی فلسطین پر کارروائی کے خلاف پاکستان، فرانس، ترکی سمیت دنیا بھر میں مظاہرے کیے گئے اور امریکا سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کو عالمی قوانین کا تابع کرتے ہوئے حملے بند کرائے۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ روز سے اب تک فلسطین کی جانب سے صہیونی ریاست پر 800 سے زائد راکٹ فائر کیے گئے لیکن اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود لوگوں نے حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے تل ابیب سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔
اسرائیل کے وزری اعظم بینجن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم صبر و تحمل، برداشت، جذبے، ذمے داری اور جارحانیہ انداز سے اپنی مہم کے مقاصد حصول کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ غزہ کی پٹی پر موجود حماس اور دیگر دہشت گردوں کو سبق سکھا کر پائیدار امن حاصل کیا جاسکے۔
انہوں نے اسرائیلی عوام کو اپنے پیغام میں کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ آپریشن کب ختم ہوگا، ہو سکتا ہے کہ ی بہت زیادہ وقت لے اور ہمیں اس دوران آپ کے بھرپور تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے۔
ڈان اردو تاریخ اشاعت 14 جولائ, 2014
اے ایف پی فوٹو
یروشلم: عزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ آج ساتویں روز بھی جاری ہے، جبکہ اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 172 ہوچکی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں خواتین و بچے میں شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں فلسطین کے پولیس چیف کے خاندان کے 17 افراد بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شمالی غزہ کے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔—فوٹو اے ایف پی۔
اسرائیل کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے شمالی غزہ کے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔—فوٹو اے ایف پی۔
دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل کی دھمکی کے بعد شمالی غزہ سے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے نقلِ مکانی کا عمل شروع کردیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً چار لاکھ افراد محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔
دوسری طرف آج پیر کے روز اسرائیلی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر غزہ کے شمالی علاقوں میں بمباری کا آغاز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ پہلے ہی دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرچکا ہے، تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود اب تک اس میں کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اپنے فوجی دستے تعینات کردیے۔
اسی دوران اطلاعات کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس کے کارکنوں اور اسرائیلی فوج میں ایک جھڑپ بھی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ 2008ء اور 2009ء کے دوران اسرائیل نے بلڈوزروں کی مدد سے درجنوں مکانوں کو زمین بوس کردیا تھا، اس کا کہنا تھا کہ یہ مکانات شدت پسندوں کو پناہ فراہم کرتے تھے۔
اسرائیل کی فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کی دھمکی
اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو زمینی حملوں اور علاقہ چھوڑنے کی وارنگ
جاری کی گئی ہے۔
حماس اور اسرائیل میں چھ روز قبل شروع ہونے والے اس تنازع میں اب تک کم از کم 166 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جہاں عالمی برادری کی جانب سے سیز فائر کے مطالبے کے باوجود تنازع کی شدت میں کمی کے کوئی امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔
یہ 2012 کے بعد دونوں فریقین میں سب سے بڑا تنازع ہے جہاں دو سال قبل ایک معاہدے کے تحت سیز فائر پر اتفاق ہوا تھا۔
اسرائیلی فوج نے اسرائیلی سرحد کے قریب شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ میں پمفلٹ پھینکے جس میں عوام کو غزہ چھوڑنے کے لیے خبردار کیا گیا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز
پمفلٹ میں کہا گیا کہ جو لوگ فوری طور پر غزہ چھوڑنے کی ہدایات پر عمل نہیں کرینگے، وہ اپنی اور اپنے خاندان کی جان کو خطرے میں ڈالیں گے۔
اسرائیلی فوج نے بیت لاہیہ کے دس نواحی علاقوں میں سے تن کے رہائشیوں کو اتوار کی دوپہر تک علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے جہاں اس علاقے کی کم ازکم آبادی 70 ہزار سے زائد ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک تقریباً چار ہزار افراد غزہ سے نقل مکانی کر کے جنوب میں عالمی ادارے کی جانب سے چلائے جا رہے آٹھ اسکولوں میں پناہ لے چکے ہیں۔
ایک سینئر اسرائیلی فوجی افسر نے تیلیفون پر پر غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارائیل اتوار کو شام تک بیت لاہیہ میں کارروائی شروع کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے بیت لاہیہ میں اپنے گھروں میں راکٹ بنانے کا پورا انفرا اسٹرکچر بنا رکھا ہے۔
بیت لاہیہ کے مکینوں کی اکثریت نے اپنے بیوی اور بچوں کے ہمراہ گدھوں پر سامان لاد کر کر اقوام متحدہ کی زیر نگرانی چلنے والے اسکولوں میں نقل مکانی کی ۔
غزہ میں رہنے والے ایک دو بچوں کے باپ نے 25 سالہ سلیم ابو حلیمہ نے کہا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہمیں اپنے بچوں کی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگنا پڑا۔
غزہ کی وزارت داخلہ نے حماس ریڈیو پر بیان میں اسرائیلی دھمکیوں کو رد کرتے ہوئے جنگ جیتنے کا نفسیاتی حربہ قرار دیا اور غزہ چھوڑنے والوں کو اپنے گھروں میں واپس آنے کی تلقین کی۔
یاد رہے کہ 2008 اور 2009 کے اوائل میں کی گئی اسرائیلی نے کارروائی کے دوران اپنے بلڈوزروں کی مدد سے درجنوں مکانوں کو زمین بوس کردیا تھا جہاں ان کا کہنا تھا کہ یہ مکانات شدت پسندوں کو پناہ فراہم کرتے تھے۔
دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک کم از کم 166 افراد اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں جس میں 30 بچوں سمیت 135 شہری شامل ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق چھ دن سے جاری حملوں میں زخمی ہونے والے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ تنازع کا آغاز گزشتہ ماہ اس وقت ہوا تھا جب اسرائیل نے اپنے تین یہودی نوجوانوں کے اغوا اور قتل کے بعد حماس کے سیکڑوں مبینہ کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ جواباً اسرائیل نے حملہ کر کے ایک فلسطینی نوجوان کو قتل کردیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیل نے اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے شروع کردیے تھے جبکہ حال ہی میں اتوار کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے زمینی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین پر سیز فائر کے قیام پر زور دیا تھا۔
اسرائیل کی فلسطین پر کارروائی کے خلاف پاکستان، فرانس، ترکی سمیت دنیا بھر میں مظاہرے کیے گئے اور امریکا سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کو عالمی قوانین کا تابع کرتے ہوئے حملے بند کرائے۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ روز سے اب تک فلسطین کی جانب سے صہیونی ریاست پر 800 سے زائد راکٹ فائر کیے گئے لیکن اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود لوگوں نے حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے تل ابیب سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔
اسرائیل کے وزری اعظم بینجن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم صبر و تحمل، برداشت، جذبے، ذمے داری اور جارحانیہ انداز سے اپنی مہم کے مقاصد حصول کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ غزہ کی پٹی پر موجود حماس اور دیگر دہشت گردوں کو سبق سکھا کر پائیدار امن حاصل کیا جاسکے۔
انہوں نے اسرائیلی عوام کو اپنے پیغام میں کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ آپریشن کب ختم ہوگا، ہو سکتا ہے کہ ی بہت زیادہ وقت لے اور ہمیں اس دوران آپ کے بھرپور تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے۔
No comments:
Post a Comment