بطور ڈائریکٹر، پروڈیوسر ساجد ناڈیا والا کی پہلی فلم 'کِک' نئے زمانے کے جوشیلے رابن ہڈ کی کہانی ہے- ناڈیا والا گرینڈسن انٹرٹینمنٹ کے تحت بننے والی یہ ایکشن تھرلر، سنہ دو ہزار نو میں اسی نام کی تیلگو فلم کا ری میک ہے-
دیوی لال سنگھ اے.کے.اے. ڈیوِل (سلمان خان)، ایک حد سے زیادہ ذہین اور جوشیلا نوجوان ہے جسے چھوٹی سے چھوٹی چیز میں بھی ایڈونچر چاہیے- اپنی سیماب فطرت کی بنا پر وہ کوئی نوکری بھی نہیں کر سکتا چناچہ کوئی لڑکی اس میں دلچسپی نہیں رکھتی- حالات و واقعات اسے ایک ہائی - پروفائل چور بنا دیتے ہیں اور یوں وہ قابل اور جانباز پولیس افسر ہیمانشو (رندیپ ہودا) کی نظروں میں آجاتا ہے-
ہیمانشو ہر حال میں اسے گرفتار کرنے کی قسم کھاتا ہے اور اس کے پیچھے پولینڈ پہنچ جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات اپنی بچپن کی دوست شائنا (جیکولین فرنینڈز) سے ہوتی ہے- ہیمانشو کو پتا چلتا ہے کہ شائنا کسی عجیب وغریب فطرت کے انسان سے محبّت کرتی تھی جو اس کا دل توڑ کر چلا جاتا ہے، جو بات وہ نہیں جانتا وہ یہ کہ اس کا دردِ سر اور شائنا کا ایکس-بوائے فرینڈ دونوں ایک ہی شخص ہیں، یعنی 'ڈیول'- ڈیول ایک طرف شائنا کو بیوقوف بناتا ہے دوسری طرف پولیس کے ساتھ چوہے بلّی کا کھیل کھیلتے ہوئے ڈکیتی کا منصوبہ بناتا ہے-
کِک، کی کہانی معقول ہے اور سکرپٹ پر خاصی محنت کی گئی ہے- بطور ڈائریکٹر، ساجد ناڈیا والا نے اپنی پہلی فلم میں ناصرف باصلاحیت اداکار اکھٹے کیے ہیں بلکہ انہیں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے مناسب گنجائش، ڈائیلاگ اور کیمرا ٹائم بھی دیا ہے-
کِک ، محض سلمان خان کی فلم نہیں ہے بلکہ اس میں رندیپ ہودا، سنجے مشرا، سوربھ شکلا، نوازالدین صدیقی، متھن چکربورتھی اور ارچنا پورن سنگھ بھی شامل ہیں- ان باصلاحیت اداکاروں کے ساتھ فلم بنا کر ساجد ناڈیا والا نے خود کو ایک قابل ڈائریکٹر منوا لیا ہے-
فلم کی شوٹنگ ممبئی اور پولینڈ میں کی گئی ہے- ایکشن سینز بہترین انداز میں فلمائے گئے ہیں، پچھلے سال اسی موضوع پر بننے والی فلم 'دھوم -تھری' کے مقابلے میں، کِک کے اسٹنٹس زیادہ حقیقی اوردلچسپ نظر آتے ہیں- بھڑکیلے ڈانس نمبرز نے مووی کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے-
سلمان خان، فلم میں خاصے فریش، کم عمر اور اپنے مداحوں کو متاثر کرنے کے لئے پرعزم دکھائی دیتے ہیں- رندیپ ہودا، سلمان خان کی موجودگی کے باوجود پراعتماد نظر آئے، اور ہر اس سین میں جہاں دونوں سٹار ایک ساتھ نظر آئے رندیپ کا پلڑا بھاری رہا- اب سوال یہ ہے کہ دونوں میں سے کون فلم کا اصل ہیرو ہے؟ سلمان جو اپنی روایتی سلمانیت کے مطابق بولڈ، گھمنڈی اور اکھڑ رہے اور آخر میں لڑکی بھی انہی کو ملی، یا رندیپ ہودا جو ایک سمارٹ، سمجھدار، اور بہادر پولیس والے ہیں (افسوس آخر میں انہیں کوئی لڑکی نہیں ملی)-
فلم میں جیکولین نے اپنی پرفارمنس سے یہ ثابت کردیا کہ انکا کردار محض خانہ پوری نہیں ہے-
سنجے مشرا نے ایک بونگے پولیس والے کا کردار کیا، اپنے مختصر رول کے باوجود وہ سلمان پر بازی لے گئے- سوربھ شکلا، متھن چکرابورتھی اور ارچنا پورن سنگھ کی پرفارمنس بھی اپنی جگہ اعلیٰ رہی-
آخر میں نوازالدین صدیقی اپنی شیطانی ہنسی اور شاطرانہ کردار کے ساتھ مووی کے اصل 'ڈیول' ٹھہرے-
فلم میں کامیڈی کے نام پر لچرپن کا استعمال نہیں کیا گیا، مزاح صحیح وقت پر صحیح جگہ استعمال کیا گیا ہے- ڈائیلاگ برجستہ اور نیچرل ہیں- بعض لائنز یاد رہ جانے والی ہیں، جیسے:۔
**عید آرہی ہے اور وہ اپنی عیدی لینے ضرور آئے گا-
میں تمہارے ساتھ بوڑھا ہوں، تمھاری وجہ سے نہیں-
میرے بارے میں زیادہ مت سوچنا، دل میں آتا ہوں سمجھ میں نہی
No comments:
Post a Comment