ایسا تجزیہ پاکستان میں رہ کر لکھنا ممکن نہیں۔مکمل تجزیہ یونی کوڈ میں پڑھا جاسکتا ہے ۔ دوستوں سے گذارش ہے کہ پورا تجزیہ ضرور پڑھیں یہ
امریکہ نے ماضی میں جس طرح روس کے خلاف ضیاء الحق کو استعمال کیا تھا اب جنرل شریف کو چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے ، پندرہ دن کی امریکہ میں راحیل شریف کی میزبانی اسی لئے تھی، پاکستان ایک بار پھر فوج کے رحم و کرم پر
---------------
جنرل شریف سے امریکہ نے اس طرح مذاکرات کیئے کہ جیسے پاکستان کے جملہ حقوق شریف جنرل ہی کے پاس ہیں اور پاکستان کی نئی داخلہ و خارجہ پالیسی وہی اپنے قلم سے لکھےگا
----------
پاکستان کا صدر،وزیراعظم،پارلیمنٹ سب دم بخود جنرل شریف کی راہ تکتے رہے کہ دیکھیں وہ کیا فیصلہ کرکے آئے ہیں یا امریکہ نے مبینہ طور پر یرغمالی بناکر ان سے کن کن فیصلوں کی تائید حاصل کرلی ہے
---------
ماما قدیر کو میڈیا نے اس طرح ہیرو کیوں نہیں بنایا جس طرح عمران خان روزانہ اخبارات کے پہلے صفحے اور ٹی وی چینلز پر پچھلے چار ماہ سے آرہا ہے ، جاکر پتہ کریں میڈیا کو کون کیا ہدایات دے رہا ہے؟
--------
جب سے پرویز کیانی بعدازاں راحیل شریف نے فوجی کمانڈ سنبھالی فوج کے خلاف امریکی میڈیا میں کیوں نہیں لکھا جارہا؟اب حسین حقانی چپ کیوں ہے؟ کبھی سنا کہ انڈیا،بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے امریکہ میں بیٹھ کر اتنے طویل مذاکرات کئیے ہوں
-----------
پاکستانی ایٹم بم کچھ مدت کیلئے امریکی پریشانی کا باعث بنا مگر اب سب کچھ اس کے کنٹرول میں ہے یہی وجہ ہے کہ زرداری کے دورِ حکومت سے پاکستان کے اسلامی ایٹم بم کے خلاف امریکن پروپیگنڈا بالکل تھم گیا ہے
============
فوج پاکستان کو لوٹ رہی ہے، جب میں فوج کہتا ہوں تو میری مراد بڑے بڑے جنرلز اور بریگیڈئیرز ہوتے ہیں ، لاکھوں کی تعداد میں نان کمیشنڈ فوجیوں کی صورتحال بالکل عام عوام جیسی ہے ، ان بیچاروں کو بھی ایک تنخواہ کے سوا کچھ نہیں ملتا جبکہ فوج کی اصل عزت،مرتبہ اور مقام انھی کے دم سے ہے،میں ایسے لاکھوں فوجیوں کو ہر گھڑی سلام کرتا ہوں
------------------------------
جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ دھرنے سے انقلاب آئے گا وہ غلط فہمی میں ہیں ، کیا یہ ممکن ہے کہ کوئ پارٹی فوج کی رضامندی کے بغیر اسلام آباد میں ٹک سکتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو ہمارے بلّوچی بھائی اپنے مسنگ پرسنز کیلئے اسلام آباد مستقل دھرنا کیوں نہیں دے پاتے؟
-----------------------
انسانی حقوق کی پامالیاں ،عوام کے حقوق غضب کرنے کی ہر واردات ، عوام کو جاہل و غریب رکھنے کی ہر کوشش اور برین واشنگ میں فوج کا مرکزی کردار ہے جس میں مفاد پرست سیاست دان برابر کے شریک ہیں ، چاہے وہ بھٹو خاندان ہو، شریف فیملی،چوہدری برادران،جاگیردار، وڈیرے ،الطاف مافیا یا عمران کا ٹولہ
-----------------
پاکستانی ایسی کنٹرولڈ برین واشنگ میں ہیں کہ اپنے حقوق اور حقیقی دشمن کی بھی پہچان بھول گئے ہیں، وہ امریکہ بھارت مردہ باد اور اسلام زندہ باد کے نعروں تلے فاقے بھری زندگی کو بھی نعمت سمجھتے ہیں ، ان کے لئے اپنا سچ قبول کرنا بھی دشوار ہوچکا
----------
پاکستان میں ایسی فضا پیدا کردی گئی ہے کہ جو سچائی سامنے لانا چاہتے ہیں وہ فوج کے ہاتھوں ذلیل،رسوا،بےعزت ہوجاتے ہیں ،انھیں توہینِ مذہب کی تلوار سے کاٹ دیا جاتا ہے یا پھر غدار اور دشمن کا ایجنٹ قرار دے دیا جاتا ہے ،اصلی غدار محب وطن بنے ہوئے ہیں
-------------
امریکہ اب پاکستان کو ایک نئے دلدل میں اتارنا چاہ رہا ہے ، کیا یہ معاملات پاکستانی سیاست دانوں اور پاکستانی میڈیا کے علم میں نہیں ہیں؟ انھیں سب کچھ پتہ ہے مگر منہ کون کھولے؟ جس ریاست میں سچ کے ساتھ اتنا بےرحمانہ سلوک ہورہا ہو اس ریاست کا منقطی انجام کیا ہوسکتا ہے ؟
----------------------------
امریکی پاکستان کو 2015 تک مزید ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی جو پلاننگ ولی خان کے دور میں کررہے تھے نئی تبدیلیوں کے تناظر میں اب ان کیلئے نمبر ون نہیں رہی، اب ان کی پہلی ترجیح چین ہے اور اس کیلئے انھیں فی الوقت آج کے نقشے والے پاکستان اور پاکستانی فوج کی ضرورت ہے
-----------------
دیکھنا یہ ہے کہ ”محب وطن“ فوج کس کے حق میں فیصلہ دیتی ہے امریکہ کی منفی پالیسیوں کے حق میں یا چین کی مثبت پالیسیوں کے؟ تھوڑا انتظار اور
=================================
مسسی ساگا(تجزیہ: مرزا یاسین بیگ) امریکہ میں چار سال کے بعد کسی پاکستانی آرمی چیف کی آمد اور اس سے بھی زیادہ پہلی بار پندرہ روزہ طویل قیام، طعام اور امریکی سول و فوجی حکام سے مذاکرات نے پاکستان، بھارت،چین سمیت ساری دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کروالی ہے ۔۔۔۔ جنرل راحیل شریف سے امریکہ نے اس طرح مذاکرات کیئے کہ جیسے پورے پاکستان کے جملہ حقوق
شریف جنرل ہی کے پاس ہیں اور پاکستان کی نئی داخلہ و خارجہ پالیسی وہی اپنے قلم سے لکھےگا ۔۔۔۔۔ پاکستان کا صدر،وزیراعظم،پارلیمنٹ،وزراء،سینیٹرز سب دم بخود جنرل راحیل شریف کی راہ تکتے رہے کہ دیکھیں وہ کیا فیصلہ کرکے آئے ہیں یا امریکہ نے انھیں مبینہ طور پر یرغمالی بناکر ان سے کن کن فیصلوں کی تائید حاصل کرلی ہے؟ بہ ظاہر دونوں ممالک امریکہ اور پاکستان نے دنیا دکھاوے کیلئے یہ بیانات جاری کیئے ہیں کہ یہ مذاکرات افغانستان اور پاکستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے تھے جبکہ عالمی تجزیہ نگار اس سے قطعی متفق نہیں ۔۔ اب جبکہ افغانستان سے امریکہ کی دلچسپی صفر رہ گئی ہے اور وہاں سے وہ ہاتھی نکال لے جانے کے تمام انتظامات کرچکا ہے صرف رہ جانے والی ہاتھی کی دم کیلئے وہ پاک آرمی چیف کو پندرہ دنوں تک امریکہ میں بٹھاکر کیا باتیں کرےگا،یہ بات ناقابلِ فہم ہے ۔۔۔۔ سمجھنے والے صاف سمجھ رہے ہیں کہ اصل معاملہ کیا ہے ۔ روس کے بعد اب چین کی بےمثال ترقی امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بھارہی ہے ۔ اسے اپنی شان و شوکت ، لیڈرشپ اور دنیا بھر میں اکلوتے غنڈے بنے رہنے کی خواہش خطرے میں نظر آرہی ہے ۔۔ اس نے جس طرح ماضی میں روس کے خلاف جنرل ضیاء الحق کو استعمال کیا تھا اب جنرل راحیل شریف کو چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے ۔ پندرہ دنوں کی امریکہ میں راحیل شریف کی میزبانی اسی لئے تھی ۔۔۔ پاکستان ایک بار پھر فوج کے رحم و کرم پر ہے ۔ اگر فوج اپنے اقتدار،ڈالرز کی لالچ میں امریکہ کی چین کے خلاف مدد کرنے پر آمادہ ہوگئ تو یہ پاکستان اور پاکستانیوں کی بہت بڑی بدنصیبی ہوگی ۔۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ سندھ اور بلوچستان میں فوج مخالف عناصر کے اغوا بعدازاں لاشیں برآمد ہونے کا سلسلہ عروج پر ہے،دھرنوں کو پورے ملک میں پھیلادیا گیا ہے ہر طرف خاموش آوازیں یہی کہتی نظر آرہی ہیں کہ اس کے پیچھے فوج اور فوجی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے ۔۔۔۔ آئیے ذرا مسنگ پرسنز ، دھرنے،امریکہ کے پاکستانی فوجی سربراہ کے ساتھ طویل ترین مذاکرات کی سچی کہانیوں کا بغور جائزہ لیں۔فیس بک پر میں نے لکھا کہ پاکستان میں جو فوج کا حامی اور انڈیا کا مخالف نہیں وہ مسنگ پرسن ہے ۔۔۔ اس پر ایک طوفان آگیا کہ میں غدار ، انڈیا اکا ایجنٹ ہوں اور فوج سے بغض رکھتا ہوں ۔ میں نے ضروری جانا کہ اپنے نکتہ نظر کی تشریح کردوں۔ میں بغض میں نہیں ،سچائی سامنے رکھتے ہوئے کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔ فوج پاکستان کی اس لئیے حفاظت کررہی ہے کیونکہ پاکستان اس کیلئے ایک فائدہ مند ریاست ہے ۔۔۔۔۔۔ فوج ہمارے بجٹ کا 65 فیصد حصہ براہِ راست وصول کرتی ہے ۔۔۔۔۔ پاکستان کی قیمتی ترین زمینوں کا 40 فیصد حصہ اس کے پاس ہے ۔۔۔۔ تمام بڑی بڑی کارپوریشن پر فوج اور ان کے عزیزوں کا قبضہ ہے ۔۔۔ سیاست دان جتنی کرپشن کرکے بدنام ہیں ، فوج اس سے سو گنا زیادہ کرپٹ ہے مگر کوئ اس کے خلاف بول سکتا ہے نہ لکھ سکتا ہے ۔۔۔۔۔ ایجنسیوں کے ذریعے دشمن کی جاسوسی کرنے کی بجائے اس نے صحافت اور سیاست کو نکیل ڈالی ہوئی ہے ۔۔۔ پاکستان میں برائے نام جمہوریت ہے یہ فوج ہی ہے جو پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی چلارہی ہے ۔۔۔۔۔ حال ہی کی مثال لے لیں جیو،حامد میر اور نواز شریف نے تھوڑی سی ہمت کی تو ان کا بھرکس نکال دیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ نواز شریف اب برائے نام وزیراعظم ہے وہ کوئ فیصلہ آرمی کی مرضی کے خلاف نہیں کرسکتا ۔۔۔۔۔ جس صحافی یا فرد نے ضمیر کی آواز یا پاکستان کی محبت میں کچھ کہنا چاہا وہ ماردیا گیا یا اغوا ہوگیا ۔۔۔۔ یا پھر اس کی کردار کشی کرکے اسے غدار قرار دےدیا گیا ۔۔۔ مذہب اور فوج مقدس گائے بنادئیے گئے جو ان کے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتا ہے وہ کافر قرار پاتا ہے ۔۔۔ انڈیا کے خلاف جذبات بھڑکا کر فوج اپنا الّو سیدھا رکھتی ہے ۔۔۔۔ اگر سیاسی لیڈران کو فیصلے کرنے دئیے گئے ہوتے تو بلوچستان کا مسئلہ کب کے حل ہوچکا ہوتا ہے ۔۔۔ فوج ایسے مسائل کھڑے رکھ کر سیاست دانوں کو ایک نہیں ہونے دیتی ۔۔۔ تاکہ بار بار ملک پر قبضہ جاری رکھنے کا جواز رہے ۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اپنے منطقی انجام کی طرف گامزن ہے ۔۔۔ کچھ لوگ جذبات میں اندھے ہوکر اور چھیاسٹھ سال کی برین واشنگ کے نتیجے میں اب بھی فوج پر جان چھڑکتے ہیں ۔۔۔ کچھ سب کچھ سمجھتے ہیں مگر فوج کے خوف سے سچ نہیں بولتے ۔۔۔۔ کچھ فوج کے ایجنٹ ہیں ، انھیں عوام کی پرواہ نہیں وہ فوج کے مفادات کی حمایت کرکے ان سے سیاسی اور مالی مراعات حاصل کرنے پر لگے ہوئے ہیں ۔۔۔۔ ایک مثال دیتا ہوں ۔۔۔ ایم کیو ایم فوج نے بنائ ۔ جب فوج کی حمایت سے الطاف اِن ہوگیا اور اس نے جذباتی نعروں سے کراچی کے عوام کے دل میں جگہ بنالی تو وہ آپے سے باہر ہوگیا اور فوج کے احکامات کو رد کرکے اپنی من مانی کرنے لگا ۔۔۔ چنانچہ 1992 میں فوج نے الطاف کے خلاف آپریشن کرکے اس کی ہوا نکال دی ۔۔۔ وہ دن ہے اور آج کا دن ہے الطاف فوج کے گن گاتے نہیں تھکتا ۔۔۔۔ عمران فاروق کے دو قاتل بھی فوج کی قید میں ہیں،ان کے ذریعے فوج نے اب الطاف پر پورا قابو پالیاہے ۔۔۔۔ اسی لیئے فوج ان دو قاتلوں کو اسکاٹ لینڈ کے حوالے نہیں کررہی ۔۔۔۔ حال ہی کی ایک اور مثال ۔۔۔۔ نواز شریف نے خارجہ پالیسی کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو اس پر دھرنے کا عذاب مسلّط کردیا گیا ۔۔۔ میں یہ نہیں کہتا کہ سیاست دان پوتر،پاک اور دودھ کے دھلے ہیں مگر ان کی آڑ میں،انھیں بدنام کرکے فوج برسہا برس سے پاکستان کو لوٹ رہی ہے۔ جب میں فوج کہتا ہوں تو میری مراد بڑے بڑے جنرل اور بریگیڈئیرز ہوتے ہیں ۔۔۔۔ لاکھوں کی تعداد میں نان کمیشنڈ فوجیوں کی صورتحال بھی بالکل عام عوام جیسی ہے ۔۔۔ ان بیچاروں کو بھی ایک تنخواہ کے سوا کچھ نہیں ملتا ۔۔۔۔ فوج کی اصل عزت،مرتبہ اور مقام انھی کے دم سے ہے ۔۔۔۔ میں ایسے لاکھوں فوجیوں کو ہر گھڑی سلام کرتا ہوں ۔۔۔
شریف جنرل ہی کے پاس ہیں اور پاکستان کی نئی داخلہ و خارجہ پالیسی وہی اپنے قلم سے لکھےگا ۔۔۔۔۔ پاکستان کا صدر،وزیراعظم،پارلیمنٹ،وزراء،سینیٹرز سب دم بخود جنرل راحیل شریف کی راہ تکتے رہے کہ دیکھیں وہ کیا فیصلہ کرکے آئے ہیں یا امریکہ نے انھیں مبینہ طور پر یرغمالی بناکر ان سے کن کن فیصلوں کی تائید حاصل کرلی ہے؟ بہ ظاہر دونوں ممالک امریکہ اور پاکستان نے دنیا دکھاوے کیلئے یہ بیانات جاری کیئے ہیں کہ یہ مذاکرات افغانستان اور پاکستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے تھے جبکہ عالمی تجزیہ نگار اس سے قطعی متفق نہیں ۔۔ اب جبکہ افغانستان سے امریکہ کی دلچسپی صفر رہ گئی ہے اور وہاں سے وہ ہاتھی نکال لے جانے کے تمام انتظامات کرچکا ہے صرف رہ جانے والی ہاتھی کی دم کیلئے وہ پاک آرمی چیف کو پندرہ دنوں تک امریکہ میں بٹھاکر کیا باتیں کرےگا،یہ بات ناقابلِ فہم ہے ۔۔۔۔ سمجھنے والے صاف سمجھ رہے ہیں کہ اصل معاملہ کیا ہے ۔ روس کے بعد اب چین کی بےمثال ترقی امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بھارہی ہے ۔ اسے اپنی شان و شوکت ، لیڈرشپ اور دنیا بھر میں اکلوتے غنڈے بنے رہنے کی خواہش خطرے میں نظر آرہی ہے ۔۔ اس نے جس طرح ماضی میں روس کے خلاف جنرل ضیاء الحق کو استعمال کیا تھا اب جنرل راحیل شریف کو چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے ۔ پندرہ دنوں کی امریکہ میں راحیل شریف کی میزبانی اسی لئے تھی ۔۔۔ پاکستان ایک بار پھر فوج کے رحم و کرم پر ہے ۔ اگر فوج اپنے اقتدار،ڈالرز کی لالچ میں امریکہ کی چین کے خلاف مدد کرنے پر آمادہ ہوگئ تو یہ پاکستان اور پاکستانیوں کی بہت بڑی بدنصیبی ہوگی ۔۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ سندھ اور بلوچستان میں فوج مخالف عناصر کے اغوا بعدازاں لاشیں برآمد ہونے کا سلسلہ عروج پر ہے،دھرنوں کو پورے ملک میں پھیلادیا گیا ہے ہر طرف خاموش آوازیں یہی کہتی نظر آرہی ہیں کہ اس کے پیچھے فوج اور فوجی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے ۔۔۔۔ آئیے ذرا مسنگ پرسنز ، دھرنے،امریکہ کے پاکستانی فوجی سربراہ کے ساتھ طویل ترین مذاکرات کی سچی کہانیوں کا بغور جائزہ لیں۔فیس بک پر میں نے لکھا کہ پاکستان میں جو فوج کا حامی اور انڈیا کا مخالف نہیں وہ مسنگ پرسن ہے ۔۔۔ اس پر ایک طوفان آگیا کہ میں غدار ، انڈیا اکا ایجنٹ ہوں اور فوج سے بغض رکھتا ہوں ۔ میں نے ضروری جانا کہ اپنے نکتہ نظر کی تشریح کردوں۔ میں بغض میں نہیں ،سچائی سامنے رکھتے ہوئے کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔ فوج پاکستان کی اس لئیے حفاظت کررہی ہے کیونکہ پاکستان اس کیلئے ایک فائدہ مند ریاست ہے ۔۔۔۔۔۔ فوج ہمارے بجٹ کا 65 فیصد حصہ براہِ راست وصول کرتی ہے ۔۔۔۔۔ پاکستان کی قیمتی ترین زمینوں کا 40 فیصد حصہ اس کے پاس ہے ۔۔۔۔ تمام بڑی بڑی کارپوریشن پر فوج اور ان کے عزیزوں کا قبضہ ہے ۔۔۔ سیاست دان جتنی کرپشن کرکے بدنام ہیں ، فوج اس سے سو گنا زیادہ کرپٹ ہے مگر کوئ اس کے خلاف بول سکتا ہے نہ لکھ سکتا ہے ۔۔۔۔۔ ایجنسیوں کے ذریعے دشمن کی جاسوسی کرنے کی بجائے اس نے صحافت اور سیاست کو نکیل ڈالی ہوئی ہے ۔۔۔ پاکستان میں برائے نام جمہوریت ہے یہ فوج ہی ہے جو پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی چلارہی ہے ۔۔۔۔۔ حال ہی کی مثال لے لیں جیو،حامد میر اور نواز شریف نے تھوڑی سی ہمت کی تو ان کا بھرکس نکال دیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ نواز شریف اب برائے نام وزیراعظم ہے وہ کوئ فیصلہ آرمی کی مرضی کے خلاف نہیں کرسکتا ۔۔۔۔۔ جس صحافی یا فرد نے ضمیر کی آواز یا پاکستان کی محبت میں کچھ کہنا چاہا وہ ماردیا گیا یا اغوا ہوگیا ۔۔۔۔ یا پھر اس کی کردار کشی کرکے اسے غدار قرار دےدیا گیا ۔۔۔ مذہب اور فوج مقدس گائے بنادئیے گئے جو ان کے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتا ہے وہ کافر قرار پاتا ہے ۔۔۔ انڈیا کے خلاف جذبات بھڑکا کر فوج اپنا الّو سیدھا رکھتی ہے ۔۔۔۔ اگر سیاسی لیڈران کو فیصلے کرنے دئیے گئے ہوتے تو بلوچستان کا مسئلہ کب کے حل ہوچکا ہوتا ہے ۔۔۔ فوج ایسے مسائل کھڑے رکھ کر سیاست دانوں کو ایک نہیں ہونے دیتی ۔۔۔ تاکہ بار بار ملک پر قبضہ جاری رکھنے کا جواز رہے ۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اپنے منطقی انجام کی طرف گامزن ہے ۔۔۔ کچھ لوگ جذبات میں اندھے ہوکر اور چھیاسٹھ سال کی برین واشنگ کے نتیجے میں اب بھی فوج پر جان چھڑکتے ہیں ۔۔۔ کچھ سب کچھ سمجھتے ہیں مگر فوج کے خوف سے سچ نہیں بولتے ۔۔۔۔ کچھ فوج کے ایجنٹ ہیں ، انھیں عوام کی پرواہ نہیں وہ فوج کے مفادات کی حمایت کرکے ان سے سیاسی اور مالی مراعات حاصل کرنے پر لگے ہوئے ہیں ۔۔۔۔ ایک مثال دیتا ہوں ۔۔۔ ایم کیو ایم فوج نے بنائ ۔ جب فوج کی حمایت سے الطاف اِن ہوگیا اور اس نے جذباتی نعروں سے کراچی کے عوام کے دل میں جگہ بنالی تو وہ آپے سے باہر ہوگیا اور فوج کے احکامات کو رد کرکے اپنی من مانی کرنے لگا ۔۔۔ چنانچہ 1992 میں فوج نے الطاف کے خلاف آپریشن کرکے اس کی ہوا نکال دی ۔۔۔ وہ دن ہے اور آج کا دن ہے الطاف فوج کے گن گاتے نہیں تھکتا ۔۔۔۔ عمران فاروق کے دو قاتل بھی فوج کی قید میں ہیں،ان کے ذریعے فوج نے اب الطاف پر پورا قابو پالیاہے ۔۔۔۔ اسی لیئے فوج ان دو قاتلوں کو اسکاٹ لینڈ کے حوالے نہیں کررہی ۔۔۔۔ حال ہی کی ایک اور مثال ۔۔۔۔ نواز شریف نے خارجہ پالیسی کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو اس پر دھرنے کا عذاب مسلّط کردیا گیا ۔۔۔ میں یہ نہیں کہتا کہ سیاست دان پوتر،پاک اور دودھ کے دھلے ہیں مگر ان کی آڑ میں،انھیں بدنام کرکے فوج برسہا برس سے پاکستان کو لوٹ رہی ہے۔ جب میں فوج کہتا ہوں تو میری مراد بڑے بڑے جنرل اور بریگیڈئیرز ہوتے ہیں ۔۔۔۔ لاکھوں کی تعداد میں نان کمیشنڈ فوجیوں کی صورتحال بھی بالکل عام عوام جیسی ہے ۔۔۔ ان بیچاروں کو بھی ایک تنخواہ کے سوا کچھ نہیں ملتا ۔۔۔۔ فوج کی اصل عزت،مرتبہ اور مقام انھی کے دم سے ہے ۔۔۔۔ میں ایسے لاکھوں فوجیوں کو ہر گھڑی سلام کرتا ہوں ۔۔۔
جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ دھرنے سے انقلاب آئے گا وہ غلط فہمی میں ہیں ۔۔۔۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئ پارٹی فوج کی رضامندی کے بغیر اسلام آباد میں ٹک سکتی ہے؟ ۔۔۔۔ اگر ایسا ہے تو ہمارے بلّوچی بھائی اپنے مسنگ پرسنز کیلئے اسلام آباد مستقل دھرنا کیوں نہیں دیتے؟ ۔۔۔۔ ماما قدیر کو میڈیا نے اس طرح ہیرو کیوں نہیں بنایا؟ جس طرح عمران خان روزانہ اخبارات کے پہلے صفحے اور ٹی وی چینلز پر پچھلے چار ماہ سے آرہا ہے ۔۔۔۔۔ جاکر پتہ کریں میڈیا کو کون کیا ہدایات دے رہا ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ فوج اب سیاست میں نئے چہرے لانا چاہتی ہے ۔۔۔ جو پارٹیاں عوام میں جڑ پکڑنے لگیں فوج ان سے خائف ہوجاتی ہے اور اپنے پیدا کردہ لیڈر کو بھی زیرو بنادیتی ہے نواز شریف اس کی اہم مثال ہے ۔۔ فوج کا کام نئے لیڈر گروم کرنا اور ان کے ذریعے سیاست پر اپنا کنٹرول رکھنا ہے ۔۔۔ جب فوج کا ”مبعوث“ کردہ لیڈر عوام میں زیادہ مقبول ہونے لگتا ہے تو خود فوج اسے ہر طرح سے بدنام اور بےعزت کرکے کارنر کردیتی ہے اور پھر کسی نئے پنچھی پر ہاتھ رکھ دیتی ہے ۔۔۔۔ عمران خان فوج کا نیا شکار ہے ۔۔۔۔اگر ایک گدھے کو بھی چار مہینے لگاتار ،روزانہ شہہ سرخیوں میں رکھا جائے تو وہ سب کی نظروں میں آجاتا ہے ۔۔۔ اس بار فوج نے امریکہ کی آشیرباد سے نیا گیم کھیلا ۔۔۔ بجائے مارشل لاء لگاکر عمران خان کو 90 دن کے بعد وزیراعظم بنانے کے ، عالمی حالات کے تناظر میں اسے میڈیا کے حوالے کردیا کہ تم اسے لیڈر بناؤ اس دوران ہم ضربِ عضب،افغانستان سے امریکیوں کی واپسی اور چائنا کی نئی حکمتِ عملی سے نبٹ لیتے ہیں ۔۔۔ عمران خان فوج کی تفویض کردہ ڈیوٹی صرف اس لیئے نبھارہا ہے کہ اس کے دل میں شدید خواہش ہے کہ وہ ایک بار پاکستان کا وزیراعظم بن جائے ۔۔۔ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ عمران خان عوام کی قسمت بدل دےگا وہ سراسر دھوکے میں ہیں ۔۔۔۔ عمران خان صرف اپنی وزیراعظم بننے کی خواہش پوری کرےگا ۔۔۔۔ پاکستان اب صرف فوج کی جاگیر ہے ۔۔۔ فوج مذہب ، مولویوں اور اپنے پیداکردہ لیڈروں کے ذریعے پاکستان کی بلا شرکت غیرے مالک ہے ۔۔۔۔ فوج کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے والوں کیلئے وہ سرزمین اب تنگ ہے اور اس کی سزا موت ہے ۔۔۔ جو یہ سمجھتے ہیں کہ فوج پاکستان کی ضرورت ہے وہ غلط فہمی میں ہیں ۔درحقیقت پاکستان فوج کی ضرورت ہے ۔۔۔ انسانی حقوق کی تمام پامالیاں ،عوام کے حقوق غضب کرنے کی ہر واردات اور عوام کو جاہل و غریب رکھنے کی ہر کوشش اور برین واشنگ میں فوج کا مرکزی کردار ہے جس میں مفاد پرست سیاست دان برابر کے شریک ہیں ۔۔۔ چاہے وہ بھٹو خاندان ہو، شریف فیملی،چوہدری برادران،جاگیردار، وڈیرے ،الطاف مافیا یا عمران کا ٹولہ ۔۔۔ فوج نے جمہوریت کو پنپنے دیا نہ حقیقی لیڈر پیدا ہونے دئیے ۔۔۔ پاکستانی دنیا کی ذہین اور محنتی قوم ہے مگر اسے مذہب کی افیم دے کر سلادیا گیا ۔۔۔۔ پاکستانی نہیں جانتے کہ مذہب اور فوج سے بےجا محبت پیدا کرکے ان کے حقوق سلب کرلئیے گئے ہیں۔ وہ ایسی کنٹرولڈ برین واشنگ میں ہیں کہ اپنے حقوق اور حقیقی دشمن کی بھی پہچان بھول گئے ہیں ۔۔۔ وہ امریکہ بھارت مردہ باد اور اسلام زندہ باد کے نعروں تلے فاقے بھری زندگی کو بھی نعمت سمجھتے ہیں ۔۔۔ ان کے لئے اپنا سچ قبول کرنا بھی دشوار ہوچکا ہے ۔۔۔۔ پاکستان میں سب سے زیادہ مزے فوج کے کمیشنڈ افسران کررہے ہیں یا پھر ان کے حمایتی ،بکاؤ خود و فوج ساختہ سیاست دان یا مفاد پرست ، منافق مذہبی ٹھیکے دار ۔۔۔۔۔ پورے ملک میں ایسی فضا پیدا کردی گئی ہے کہ جو سچائی سامنے لانا چاہتے ہیں وہ فوج کے ہاتھوں ذلیل،رسوا،
بےعزت ہوجاتے ہیں ۔انھیں توہینِ مذہب کی تلوار سے کاٹ دیا جاتا ہے یا پھر وطن کا غدار اور دشمن کا ایجنٹ قرار دے دیا جاتا ہے ۔۔۔اصلی غدار محب وطن بنے ہوئے ہیں اور ریاست و عوام کو چوس کر اپنے آپ کو کھرب پتی اور ہر نئے آنے والے دن مزیدطاقتور اور مضبوط بنارہے ہیں ۔۔ پاکستانی عوام کے ساتھ اللہ ہے نہ بڑی عالمی طاقتیں ۔ امریکہ اپنی خواہشات ڈالرز دےکر آرمی کے ذریعے پوری کرلیتا ہے ۔ جب آرمی آنکھ دکھاتی ہے امریکہ ان کے پول کھولنا شروع کردیتا ہے ورنہ پھر دونوں ایک ہوجاتے ہیں ۔ آپ یاد کریں جب تک مشرف امریکہ کی بےچوں چرا مدد کرہا تھا آرمی گڈ بک میں تھی ۔ جب امریکہ نے محسوس کیا کہ مشرف انھیں ڈبل کراس کررہا ہے انھوں نے حسین حقانی کے ذریعے فوج کے خلاف طوفان کھڑا کردیا۔ جب سے پرویز کیانی اور راحیل شریف آئے ہیں فوج کے خلاف امریکی میڈیا میں کیوں نہیں لکھا جارہا؟اب حسین حقانی چپ کیوں ہے؟
راحیل شریف کو امریکہ نے پندرہ دنوں تک اپنا مہمان کیوں بنائے رکھا؟ کیا کسی اور ملک کا آرمی چیف اتنے لمبے غیرملکی دورے کرتا ہے؟ کبھی سنا ہے کہ انڈیا،بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے امریکہ میں بیٹھ کر اتنے طویل مذاکرات کئیے ہوں؟ فوج کو مقدس گائے سمجھنے والوں ،قصور تمھارا نہیں اس برین واشنگ کا ہے جو تمھیں کچھ بھی سوچنے نہیں دے رہی ہے ۔ امریکہ اب پاکستان کو ایک نئے دلدل میں اتارنا چاہ رہا ہے ۔۔ ۔ کیا یہ معاملات پاکستانی سیاست دانوں اور پاکستانی میڈیا کے علم میں نہیں ہیں؟ انھیں سب کچھ پتہ ہے مگر منہ کون کھولے؟ جس ریاست میں سچ کے ساتھ اتنا بےرحمانہ سلوک ہورہا ہو اس ریاست کا منقطی انجام کیا ہوسکتا ہے ؟ پاکستان آدھا اسی لیئے ہوا تھا اور باقی اسی لئیے باقی ہے کہ امریکہ کو ابھی اس کی ضرورت ہے ۔۔۔ اس کی نظریں اس وقت چین کی بربادی کے مناظر میں کھوئ ہوئ ہیں ورنہ اس وقت کراچی اور بلوچستان کو علیحدہ کرنا عالمی طاقتوں کیلئے کوئ بڑی بات نہیں ۔۔۔ چین کے ٹریلین ڈالرز کی انوسٹمنٹ نے امریکہ کی نیندیں حرام کردی ہیں ۔۔۔ وہ پاکستان کے ٹکڑے کرکے فی الوقت مزید مصیبتیں مول لینا نہیں چاہتا ورنہ وہ بھارت اور ایران کے ذریعے پاکستان کے پرخچے اڑا سکتا ہے ۔۔۔۔ پاکستان کا ایٹم بم کچھ مدت کیلئے امریکہ کی پریشانی کا باعث بنا تھا مگر اب سب کچھ اس کے کنٹرول میں ہے یہی وجہ ہے کہ زرداری کے دورِ حکومت سے پاکستان کے اسلامی ایٹم بم کے خلاف امریکن پروپیگنڈا بالکل تھم گیا ہے ۔۔۔ نہ ہی اب پاکستان کی جانب سے ایٹم بم کا کوئ تذکرہ آتا ہے ۔۔۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر پاکستان محفوظ ہے تو اس میں فوج کا کوئ کمال نہیں ۔۔۔ یہ عالمی طاقتوں کی وقتی ضرورت ہے ۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ الطاف حسین کراچی کو توڑنے اور قائداعظم ثانی بننے کے خواب چھوڑ کر اب صرف پیسہ کمانے اور کراچی پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔۔۔ ایک آدھ بار وہ پاکستان ٹوٹنے کا شوشہ صرف اس لئیے چھوڑتا ہے کہ فوج اور کراچی کے حمایتیو ں کی توجہ اپنی جانب مرکوز رکھ سکے ۔۔۔۔ ولی خان مرحوم کا بیٹا اسفند یار ولی کو بھی امریکہ نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم تمھیں آزادی نہیں دلاسکتے چنانچہ وہ بھی امریکہ کے دورے کرکے طالبان سے اپنی زندگی بچانے کی بھیک مانگ کر اور دل کی تسلّی کیلئے سرحد کا نام خیبرپختونخواہ رکھ کر خاموش بیٹھ گیا ہے ۔۔۔۔۔ بات یہ ہے کہ امریکی پاکستان کو 2015 تک مزید ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی جو پلاننگ ولی خان کے دور میں کررہے تھے نئی تبدیلیوں کے تناظر میں اب ان کیلئے نمبر ون نہیں رہی ہے ۔ اب ان کی پہلی ترجیح چین ہے اور اس کیلئے انھیں فی الوقت آج کے نقشے والے پاکستان اور پاکستانی فوج کی ضرورت ہے ۔۔۔ پاکستانیوں کی فکر امریکیوں کو ہے نہ خود اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کو ۔۔۔۔۔ ہاں اگر چین کی ایشیا میں سرمایہ کاری کو جس میں خود پاکستان میں ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری شامل ہے فوج کی حمایت حاصل ہوجاتی ہے تو پاکستانیوں کی غربت کم ہونے اور پاکستان کے نسبتاً خوشحال بننے کے چانس بڑھ جائیں گے ۔۔۔ دیکھنا یہ ہے کہ محب وطن فوج کس کے حق میں فیصلہ دیتی ہے امریکہ کی منفی پالیسیوں کے حق مین یا چین کی مثبت پالیسیوں کے؟ ۔۔۔ تھوڑا انتظار اور !!!
No comments:
Post a Comment