واشنگٹن: امریکا کے صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ حماس کی حراست میں موجود اسرائیل کے فوجی کو غیر مشروط اور فوری طور پر رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ جولائی میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے آپریشن پروٹیکٹیو ایج شروع کیا گیا تھا جس میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے متعدد اسرائیلی فوجی اغواء کرنے کا دعویٰ کیا تھا ابتداء میں اسرائیل کی جانب سے اس کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
باراک اوباما نے مزید کہا ہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل اور حماس کے درمیان ختم ہونی والی دوطرفہ جنگ بندی کا دوبارہ قیام اب بہت مشکل ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ جنگ بندی کے لیے کوشش جاری رکھے گا۔
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ جنگ بندی کے دوران اسرائیل کی جانب سے اس کی پاسداری کی گئی تھی مگر مخالف سمت سے اس کی خلاف ورزی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے چند منٹوں کے بعد ہی اسرائیل کے دو فوجیوں کو قتل کیا گیا جبکہ تیسرے کو اغواء کر لیا گیا جس کی ذمہ داری حماس اور فلسطین کے دیگر دھڑوں پر عائد ہوتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ کی صورتحال دیکھ کر نہایت ہی دل شکستہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ بھر پور کوشش کر رہا ہے کہ وہ تمام اقدامات کیے جائیں جس سے سویلین افراد کی اموات نہ ہوں۔
امریکہ کے صدر نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، حماس کے غیر ذمہ دارانہ روئیے کے باعث عام افراد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
قبل ازیں جمعہ کے روز اقوم متحدہ اور امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر دونوں فریقین راضی ہوئے تھے مگر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی صرف دو گھنٹے ہی قائم رہی سکی۔
واضح رہے کہ اس جنگ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث 1500سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں ان میں ان بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل کے 55فوجی مارے گئے ہی
یاد رہے کہ جولائی میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے آپریشن پروٹیکٹیو ایج شروع کیا گیا تھا جس میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے متعدد اسرائیلی فوجی اغواء کرنے کا دعویٰ کیا تھا ابتداء میں اسرائیل کی جانب سے اس کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
باراک اوباما نے مزید کہا ہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل اور حماس کے درمیان ختم ہونی والی دوطرفہ جنگ بندی کا دوبارہ قیام اب بہت مشکل ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ جنگ بندی کے لیے کوشش جاری رکھے گا۔
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ جنگ بندی کے دوران اسرائیل کی جانب سے اس کی پاسداری کی گئی تھی مگر مخالف سمت سے اس کی خلاف ورزی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے چند منٹوں کے بعد ہی اسرائیل کے دو فوجیوں کو قتل کیا گیا جبکہ تیسرے کو اغواء کر لیا گیا جس کی ذمہ داری حماس اور فلسطین کے دیگر دھڑوں پر عائد ہوتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ کی صورتحال دیکھ کر نہایت ہی دل شکستہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ بھر پور کوشش کر رہا ہے کہ وہ تمام اقدامات کیے جائیں جس سے سویلین افراد کی اموات نہ ہوں۔
امریکہ کے صدر نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، حماس کے غیر ذمہ دارانہ روئیے کے باعث عام افراد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
قبل ازیں جمعہ کے روز اقوم متحدہ اور امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر دونوں فریقین راضی ہوئے تھے مگر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی صرف دو گھنٹے ہی قائم رہی سکی۔
واضح رہے کہ اس جنگ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث 1500سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں ان میں ان بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل کے 55فوجی مارے گئے ہی
No comments:
Post a Comment