کراچی: پابندی کے شکار پاکستانی کرکٹر محمد عامر نے امید ظاہر کی ہے کہ کرکٹ کی عالمی کونسل نے اگر انسداد بدعنوانی کے قوانین میں ترمیم کی تو وہ پانچ سال مکمل ہونے سے قبل ہی آئندہ سال کھیل کا مظاہرہ کر سکیں گے۔
محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی جو کہ ستمبر 2015 تک مکمل ہوگی، پاکستانی کرکٹ حکام نے آئی سی سی سے اسے کم کرنے کی درخواست کی ہے، امکان ہے کہ یہ معاملہ اکتوبر تک حل ہو جائے گا۔
22 سالہ محمد عامر نے کہا ہے کہ یہ ایک بہت طویل انتظار تھا میں ہر روز گن کر گزرتا رہا ہوں۔
یاد رہے کہ محمد عامر 2010 میں لارڈز میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ کے دوران دیگر دو ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے 3 ماہ برطانیہ کی جیل میں سزا بھی کاٹی تھی، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2011 میں ان پر 5سال تک کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ میں اکتوبر سے قبل اپنے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ اب یہ معاملہ آئی سی سی کے پاس ہے اس کے فیصلے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ میں بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکوں گا یا مجھے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) ان کا معاملہ آئی سی سی میں بھر پور انداز سے اٹھا رہی ہے۔
پاکستانی پیسر کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ کپ 2015 میں شرکت کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے البتہ میرے بغیر بھی پاکستان کی ٹیم کافی مضبوط ہے اور اس میں اچھے کھلاڑی شامل ہیں جبکہ عوام کی نیک خواہشات بھی ان کے ساتھ ہیں۔
پی سی بی کی جانب سے گزشتہ سال آئی سی سی سے درخواست کی گئی تھی کہ محمد عامر پر لگائی جانے والی پابندی میں نرمی کر کے ان کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے۔
اس کے بعد آئی سی سی نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو کہ انسداد بد عنوانی کی 5 سالہ پابندی کے حوالے جائزہ لے رہی ہے۔
محمد عامر نے بتایا کہ میں کبھی بھی مایوس نہیں ہوا تھا، مجھے ہمیشہ امید تھی اسی لیے میں سخت محنت کرتا رہا ہوں، رمضان کے وقفے کے بعد میں دوبارہ چند دن میں پریکٹس شروع کر دوں گا، اس لیے جب بھی مجھے بلایا جائے گا تو میری جانب سے تمام تیاری مکمل ہے۔
بائیں ہاتھ سے بالنگ کروانے والے محمد عامر ٹیسٹ کرکٹ میں 50 وکٹیں حاصل کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین کھلاڑی ہیں، جون 2010 میں انگلینڈ میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں محمد عامر کی کارکردگی سے ہی پاکستان اسے 1-1 سے ڈرا کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔
محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی جو کہ ستمبر 2015 تک مکمل ہوگی، پاکستانی کرکٹ حکام نے آئی سی سی سے اسے کم کرنے کی درخواست کی ہے، امکان ہے کہ یہ معاملہ اکتوبر تک حل ہو جائے گا۔
22 سالہ محمد عامر نے کہا ہے کہ یہ ایک بہت طویل انتظار تھا میں ہر روز گن کر گزرتا رہا ہوں۔
یاد رہے کہ محمد عامر 2010 میں لارڈز میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ کے دوران دیگر دو ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے 3 ماہ برطانیہ کی جیل میں سزا بھی کاٹی تھی، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2011 میں ان پر 5سال تک کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ میں اکتوبر سے قبل اپنے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ اب یہ معاملہ آئی سی سی کے پاس ہے اس کے فیصلے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ میں بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکوں گا یا مجھے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) ان کا معاملہ آئی سی سی میں بھر پور انداز سے اٹھا رہی ہے۔
پاکستانی پیسر کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ کپ 2015 میں شرکت کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے البتہ میرے بغیر بھی پاکستان کی ٹیم کافی مضبوط ہے اور اس میں اچھے کھلاڑی شامل ہیں جبکہ عوام کی نیک خواہشات بھی ان کے ساتھ ہیں۔
پی سی بی کی جانب سے گزشتہ سال آئی سی سی سے درخواست کی گئی تھی کہ محمد عامر پر لگائی جانے والی پابندی میں نرمی کر کے ان کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے۔
اس کے بعد آئی سی سی نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو کہ انسداد بد عنوانی کی 5 سالہ پابندی کے حوالے جائزہ لے رہی ہے۔
محمد عامر نے بتایا کہ میں کبھی بھی مایوس نہیں ہوا تھا، مجھے ہمیشہ امید تھی اسی لیے میں سخت محنت کرتا رہا ہوں، رمضان کے وقفے کے بعد میں دوبارہ چند دن میں پریکٹس شروع کر دوں گا، اس لیے جب بھی مجھے بلایا جائے گا تو میری جانب سے تمام تیاری مکمل ہے۔
بائیں ہاتھ سے بالنگ کروانے والے محمد عامر ٹیسٹ کرکٹ میں 50 وکٹیں حاصل کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین کھلاڑی ہیں، جون 2010 میں انگلینڈ میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں محمد عامر کی کارکردگی سے ہی پاکستان اسے 1-1 سے ڈرا کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔
No comments:
Post a Comment