وزارت دفاع کی درخواست پر پیمرا کا اجلاس، ’غور کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل
پاکستان میں ذرائع ابلاغ کے نگران ادارے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا وزارت دفاع کی جانب سے جیو ٹی وی چینل کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس جاری ہے۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ قائم مقام چیرمین پرویز راٹھور کی سربراہی میں جاری اس اجلاس میں اتھارٹی کے وکلا، آپریشنز اور دیگر اہلکار شامل ہیں۔
اہلکار کے مطابق جیو ٹی وی نیٹ ورک کے خلاف درخواست پر غور کرنے کے لیے یہ اجلاس ہو رہا ہے۔
پیمرا کے اہلکار کے مطابق ’وزارت دفاع کی درخواست کے جائزے کے لیے پیمرا نے تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ یہ کمیٹی پیمرا کے ممبران
پرویز راٹھور، اسرار عباسی اور اسماعیل شاہ پر مشتمل ہے۔‘
پیمرا کے اہلکار نے بتایا کہ وزارت دفاع کی جانب سے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں تاہم کسی بھی کارروائی سے قبل متعلقہ چینل کو وضاحت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ منگل کو وزارت دفاع کی طرف سے پیمرا کو جیو نیوز کے خلاف درخواست میں خبروں اور حالات حاضرہ کے اس نجی ٹی چینل کی نشریات کو فوری طور پر معطل کرنے اور حقائق کا جائزہ لینے کے بعد اس کا لائسنس منسوخ کرنے کی استدعا کی تھی۔
وزارت دفاع کی ترجمان ناریتہ فرحان نے بتایا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیمرا آرڈیننس 2002 سیکشن 32 اور 36 کے تحت پیمرا حکام کو درخواست دی گئی ہے کہ جیو کی ادارتی ٹیم اور انتظامیہ کے خلاف مقدمے کا آغاز کیا جائے۔
وزارت دفاع نے موقف اختیار کیا ہے کہ ریاست کے ایک ادارے کے خلاف توہین آمیز مواد چلایا گیا ہے جو کہ نہیں چلایا جانا چاہیے تھا۔
انھوں نے بتایا کہ وزارت دفاع نے پیمرا حکام کو بھجوائی گئی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ جیو کے خلاف ثبوت اور حقائق کو دیکھنے کے بعد فوری طور پر جیو نیوز کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزارتِ داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جیو ٹی وی کے سینیئر اینکر پرسن حامد میر پر حملے کو جواز بنا کر بغیر ثبوت کے پاکستان کے قومی اداروں پر حملے کیے جانا اور انھیں مورد الزام ٹھہرانا تشویش ناک ہے۔
آئی ایس آئی کا نام لیے جانے کے چند ہی گھنٹوں بعد فوج کے محمکہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے اس بارے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی، لیکن حامد میر پر حملے کے بعد پاکستانی میڈیا کے منقسم ہو جانے کے بعد چند ٹی وی چینلوں پر آئی ایس پی آر کے ترجمان، جنرل آصف باجوہ کے آڈیو بیانات بھی نشر ہوئے۔
سنیچر کو صحافی اور اینکر پرسن حامد میر پر حملے کے کچھ ہی دیر بعد ان کے بھائی عامر میر نے کہا تھا کہ ’حامد میر نے بتایا تھا کہ اگر ان پر حملہ ہوا تو اس کے ذمہ دار پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ ہوں گے۔‘
اتوار کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو کے صدر عمران اسلم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ تھا اس بات کا فیصلہ حامد میر خود کریں گے کہ آیا آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کا نام ایف آئی آر میں لکھا جائے گا یا نہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’نہ صرف حامد میر کے بھائی عامر میر نے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام پر حملے کا الزام لگایا ہے بلکہ حامد میر خود کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ خفیہ ایجینسیاں ان کے موقف کی وجہ سے شاید ان سے بدلہ لیں۔‘
No comments:
Post a Comment