اسلام آباد … سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس کی سماعت کے دوران تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ کامران فیصل کے ساتھیوں، اہل خانہ اور عوام نے تحقیقات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کے مطابق کیس میں انتہائی با اثر سیاسی اور انتظامی حکام ملوث ہیں،عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ جانی فشانی، لگن اور دیانت داری سے تفتیش کرنے والے افسروں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری
ہے، عدالت کا فرض ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے، سپریم کورٹ نے کامران فیصل کی ہلاکت کیس کی سماعت کل کیلئے مقرر کر دی، عدالت نمبر 2 میں سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے رینٹل پاور کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے آج کی کارروائی سے متعلق تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ کامران فیصل کے ساتھیوں، اہلخانہ اور عوام نے انکوائری پر تحفظات کا اظہار کیا، ان کے مطابق رینٹل پاور کیس میں انتہائی بااثر سیاسی اور انتظامی حکام ملوث ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ جانفشانی ، لگن، دیانتداری سے تفتیش کرنیوالوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، عدالت کے علم میں تمام حقائق لائے گئے،عدالت کا فرض ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اس سے قبل سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے کیس کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ نیب نے کہا تھا کہ کچھ اعتراضات ہیں، ان سے آگاہ کریں جس پر پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا کا کہنا تھا کہ کیس کے حوالے سے کچھ ڈیولپمنٹ ہوئی ہیں، چیئرمین نیب خود آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ نیب کی طرف سے پیش نہیں ہونا چاہتے تو چیئرمین کو سن لیتے ہیں، رینٹل پاور کیس میں تحقیقات کے حوالے سے اصغر خان کی دستخط شدہ 2 رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ رینٹل پاور کیس کا فیصلہ فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف کی درخواست پر دیا، کے کے آغا نے دلائل دیئے کہ عدالت کو چاہئے تھا کہ وہ فیصل صالح حیات کو کہتی کہ نیب کے پاس جائیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کو یہ دلیل 3 سال پہلے دینی چاہئے تھی، اب وقت گزر چکا اور عدالتی فیصلہ بھی آ چکا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب عدالت نے کامران فیصل کیس کی سماعت کل کورٹ نمبر 2 میں فکس کردی۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار فیصل صالح حیات کا کہنا کہ ہے نیب حکومت کو دم چھلا بن چکا ہے، اس سے مجھے کوئی توقع نہیں ہے، کل سے کامران فیصل کیس کی سماعت شروع ہوگی، جوڈیشل کمیشن اس کیس میں اپنی کارروائی کرے گا۔
ہے، عدالت کا فرض ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے، سپریم کورٹ نے کامران فیصل کی ہلاکت کیس کی سماعت کل کیلئے مقرر کر دی، عدالت نمبر 2 میں سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے رینٹل پاور کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے آج کی کارروائی سے متعلق تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ کامران فیصل کے ساتھیوں، اہلخانہ اور عوام نے انکوائری پر تحفظات کا اظہار کیا، ان کے مطابق رینٹل پاور کیس میں انتہائی بااثر سیاسی اور انتظامی حکام ملوث ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ جانفشانی ، لگن، دیانتداری سے تفتیش کرنیوالوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، عدالت کے علم میں تمام حقائق لائے گئے،عدالت کا فرض ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اس سے قبل سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے کیس کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ نیب نے کہا تھا کہ کچھ اعتراضات ہیں، ان سے آگاہ کریں جس پر پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا کا کہنا تھا کہ کیس کے حوالے سے کچھ ڈیولپمنٹ ہوئی ہیں، چیئرمین نیب خود آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ نیب کی طرف سے پیش نہیں ہونا چاہتے تو چیئرمین کو سن لیتے ہیں، رینٹل پاور کیس میں تحقیقات کے حوالے سے اصغر خان کی دستخط شدہ 2 رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ رینٹل پاور کیس کا فیصلہ فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف کی درخواست پر دیا، کے کے آغا نے دلائل دیئے کہ عدالت کو چاہئے تھا کہ وہ فیصل صالح حیات کو کہتی کہ نیب کے پاس جائیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کو یہ دلیل 3 سال پہلے دینی چاہئے تھی، اب وقت گزر چکا اور عدالتی فیصلہ بھی آ چکا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب عدالت نے کامران فیصل کیس کی سماعت کل کورٹ نمبر 2 میں فکس کردی۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار فیصل صالح حیات کا کہنا کہ ہے نیب حکومت کو دم چھلا بن چکا ہے، اس سے مجھے کوئی توقع نہیں ہے، کل سے کامران فیصل کیس کی سماعت شروع ہوگی، جوڈیشل کمیشن اس کیس میں اپنی کارروائی کرے گا۔
No comments:
Post a Comment