کراچی: کراچی پولیس نے سانحہ سی ویو کی ذمہ داری شہری انتظامیہ پر ڈال دی ہے۔
پولیس کی جانب سے قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سانحہ کے وقت ساحل پر دفعہ 144 نافذ ہی نہیں تھی۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل(اے آئی جی) غلام قادر تھیبو نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام حیدر جمالی کو رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کے عدم نفاذ کے باعث پولیس کے پاس لوگوں کو سمندر میں جانے سے روکنے کا اختیار نہیں تھا۔
آئی جی سندھ نے سانحہ سی ویو کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کے اجلاس میں رپورٹ پیش کر دی ہے۔
رپورٹ میں واقعہ کی ذمہ دار شہری انتظامیہ کو قراردیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ جس وقت یہ سانحہ پیش آیا ساحل پر دفعہ 144 کا نافد نہیں تھا بلکہ واقعہ کے فوری بعد اس قانون کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق واقعہ کے وقت سمندر کی لہریں زیادہ تیز نہیں تھیں، ہاکس بے پر تین افراد ڈوبے تھے جبکہ زیادہ تر افراد ہائپر اسٹار کے پیچھے ساحل پر ڈوب کر ہلاک ہوئے۔
پولیس رپورٹ میں جائے حادثہ پر پڑنے والے گڑھوں کی تحقیقات کرانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
آئندہ اجلاس میں کمیشن نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام کو بھی طلب کر لیا ہے جبکہ پاک بحریہ کے حکام کو بھی اجلاس میں مدعو کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ عید کے روز سمندر میں ڈوب کر 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے یہ افراد عید کی چھٹیوں میں ساحل پر تفریح کی غرض سے آئے تھے۔
پولیس کی جانب سے قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سانحہ کے وقت ساحل پر دفعہ 144 نافذ ہی نہیں تھی۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل(اے آئی جی) غلام قادر تھیبو نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام حیدر جمالی کو رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کے عدم نفاذ کے باعث پولیس کے پاس لوگوں کو سمندر میں جانے سے روکنے کا اختیار نہیں تھا۔
آئی جی سندھ نے سانحہ سی ویو کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کے اجلاس میں رپورٹ پیش کر دی ہے۔
رپورٹ میں واقعہ کی ذمہ دار شہری انتظامیہ کو قراردیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ جس وقت یہ سانحہ پیش آیا ساحل پر دفعہ 144 کا نافد نہیں تھا بلکہ واقعہ کے فوری بعد اس قانون کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق واقعہ کے وقت سمندر کی لہریں زیادہ تیز نہیں تھیں، ہاکس بے پر تین افراد ڈوبے تھے جبکہ زیادہ تر افراد ہائپر اسٹار کے پیچھے ساحل پر ڈوب کر ہلاک ہوئے۔
پولیس رپورٹ میں جائے حادثہ پر پڑنے والے گڑھوں کی تحقیقات کرانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
آئندہ اجلاس میں کمیشن نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام کو بھی طلب کر لیا ہے جبکہ پاک بحریہ کے حکام کو بھی اجلاس میں مدعو کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ عید کے روز سمندر میں ڈوب کر 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے یہ افراد عید کی چھٹیوں میں ساحل پر تفریح کی غرض سے آئے تھے۔