پنجاب حکومت نے بستی کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کردیا ہے۔ تاہم بستی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ اب وہ کیسے زندگی کو دوبارہ شروع کریں گے اور اس میں انہیں کتنا وقت لگے
لاہور کے گنجان آباد علاقے بادامی باغ میں جلائے جانے والی مسیحی بستی کے مکینوں نے تمام دن اپنے جلے ہوئے گھروں کی راکھ کو ہٹا کر اپنے بچے کچھے سامان کی تلاش کرتے گزارا کہ شاید ان کی عمر بھر کی پونجی کا کوئی حصہ انہیں صیح سلامت مل جائے لیکن ان متاثرین کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہیں آیا۔
مسیحی بستی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کا مستقبل بھی راکھ ہوگیا ہے۔
"حملہ آوروں نے کچھ نہیں چھوڑا حتی کہ مہینے بھر کا راشن بھی اپنے ساتھ لیےگئے ہیں"
شاد بی بی
بستی جلنے سے جہاں کسی کا ذریعہ معاش ختم ہوگیا تو کسی کی بچی کا جہیز جل گیا۔ مسیحی متاثرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے رات دن محنت کرکے اپنے گھر کے لیے چیزیں خریدیں تھی لیکن سب ختم ہوگیا۔
اتوار کی صبح ہوتے ہی بستی کے مکینوں نے اپنے جلے گھروں کا رخ کیا اور بے گھر لوگوں کی طرح اپنے جلے گھروں کے باہر غمزدہ بیٹھے رہے۔
ان متاثرین میں بیوہ شاد بی بی بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے کچھ نہیں چھوڑ