برونائی کی حکومت نے نئے شرعی قوانین نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، جن کے تحت ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کے لیے سنگساری اور چوری کرنے پر اعضا کاٹنے کی سزائیں دی جائیں گی۔
جمعرات سے متعارف ہونے والے ان نئے قوانین کا مکمل نفاذ اگلے تین سال میں ہوگا۔
یہ قوانین تین مرحلوں پہ مشتمل ہیں۔ پہلے مرحلے میں جرمانے اور قید کی سزائیں سنائی جائیں گی جب کہ دوسرے مرحلے میں اعضا کاٹنے کی سزائیں شامل ہیں۔ تیسرا مرحلے میں زنا اور ہم جنس پرستی پر سنگساری کی سزائیں دی جا سکیں گی۔
گذشتہ سال کیے جانے والے اعلان کے مطابق یہ نئے قوانین صرف مسلمانوں پر لاگو ہونے تھے، لیکن برونائی کے سب سے بڑے انگریزی روزنامے میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نئے قانون مسلم اور غیر مسلم شہریوں پر یکساں لاگو ہوں گے۔
برونائی میں پہلے ہی سے سخت اسلامی قوانین نافذ ہیں اور ہمسایہ ریاستوں ملائیشیا اور انڈونیشیا کے برعکس یہاں شراب کی خرید و فروخت پر پابندی ہے۔ لیکن اس سے پہلے ملک کی شرعی عدالتیں صرف خاندانی معاملات جیسے شادی اور وراثت کے مسائل تک محدود تھیں۔
یاد رہے اپریل میں اقوامِ متحدہ نے نئے قوانین کےنفاذ پر
’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ قانون کے نفاذ کے عمل کو تب تک روک دینا چاہیے جب تک ان کا جائزہ لے کر اِنھیں بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق نہیں ڈھالا جاتا۔
گذشتہ سال اعلان ہونے والے ان قوانین کو برونائی کی ریاست کے امیر سلطان حسن بلقيہ نے’ملک کی عظیم تاریخ‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔ برونائی میں ملک کی سول عدالتیں برطانوی قانون کے تحت فیصلے سناتی ہیں اور یہ اس وقت سے رائج ہیں جب یہ سلطنت برطانیہ کے زیرِ انتظام تھی۔
جنوبی ایشیا کے شمالی ساحل پر بورنیو نامی جزیرے کے قریب واقع تیل کے ذخائر سے مالامال اس ریاست پر 68 سالہ سلطان حسن بلقيہ کی حکومت ہے جن کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment