Thursday 14 March 2013

سائبر حملوں میں اضافے پر صدر اوباما کی تشویش


صدر براک اوباما نے امریکہ کو لاحق 'سائبر' خطرات میں اضافے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے کئی خطرات کے پیچھے بعض "حکومتوں" کا ہاتھ ہے۔


واشنگٹن — صدر براک اوباما نے امریکہ کو لاحق 'سائبر' خطرات میں اضافے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے کئی خطرات کے پیچھے بعض "حکومتوں" کا ہاتھ ہے۔

بدھ کو نشر ہونے والے ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر اوباما  نے بعض اراکینِ کانگریس کے ان خدشات کو دہرانے سے تو گریز کیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان باقاعدہ  'سائبر جنگ' جاری ہے، لیکن انہوں نے امریکہ پر ہونے والے 'سائبر' حملوں میں بعض ممالک کے ملوث ہونے کی نشاندہی ضرور کی۔

'اے بی سی نیوز' کو دیے جانے والے انٹرویو میں صدر اوباما کا کہنا تھا، "جنگ کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ہمیں محتاط رہنا چاہیے۔۔۔ 'سائبر' جاسوسی یا 'سائبر حملوں' اور ایک باقاعدہ جنگ میں خاصا واضح فرق ہے"۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت  ہے کہ امریکہ کو لاحق 'سائبر' خطرات میں اضافہ ہوا ہے  اور ان میں سے کئی خطرات کو پروان چڑھانے میں بعض حکومتوں کا ہاتھ ہے۔

امریکی صدر کے بقول، "ان میں سے کئی کاروائیوں کو بعض ریاستوں کی مد دحاصل ہے جب کہ دیگر کے پیچھے جرائم پیشہ عناصر کارفرما ہیں"۔

اپنے انٹرویو میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے چین اور بعض دوسرے

ارجنٹینا کے جارج ماریو برگلیو نئے پوپ منتخب


حسبِ روایت ویٹی کن کے 'سسٹین چیپل' پر نصب چمنی سے سفید دھویں کے اخراج سے دنیا کو نئے پوپ کے انتخاب کا علم ہوا


واشنگٹن — ارجنٹینا سے تعلق رکھنے والے پادری جارج ماریو برگولیو رومن کیتھولک عیسائیوں کا نیا 'پوپ' منتخب کرلیا گیا ہے۔ وہ پوپ فرانسس اول کا لقب اختیار کریں گے۔

نئے پوپ کے انتخاب کا اعلان  فرانس سے تعلق رکھنے والے کارڈینل جین لوئس توران  نے ویٹی کن کے مرکزی گرجا گھر 'سینٹ پیٹرز بیسلیکا' کی مرکزی بالکونی سے کیا۔

اطالوی زبان میں کیے جانے والے اس اعلان کے بعد 76 سالہ نومنتخب پوپ  نے بالکونی میں آ کر 'بیسلیکا' کے سامنے 'سینٹ پیٹرز اسکوائر' میں منتظر اپنے ہزاروں معتقدین  کو اپنا دیدار کرایا۔

فرانسس اول لگ بھگ دو ہزار سال قدیم رومن کیتھولک عیسائیت کے 266 ویں پوپ ہیں۔

اس سے قبل دنیا کو نئے پوپ کے انتخاب کا علم حسبِ روایت ویٹی کن کے 'سسٹین چیپل' پر نصب چمنی سے سفید دھویں کے اخراج سے ہوا جس کا مطلب ہے کہ چیپل میں موجود 115 کارڈینلز نے خفیہ رائے دہی کے ذریعے نئے پوپ کا انتخاب کرلیا ہے۔

چمنی سے سفید دھواں  برآمد ہونے کے بعد 'سینٹ پیٹرز بیسلیکا' کی گھنٹیاں بھی بجائی گئیں۔

نئے پوپ کے انتخاب کے اس علامتی اعلان پر ویٹی کن کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہزاروں عیسائی معتقدین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہاں جشن

کرم ایجنسی: جرگے کے حکم پر فوجی اہلکار قتل


سکیورٹی فورسز سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کو قبائل نے اس وقت حراست میں لیا جب وہ مبینہ طور پر ایک مقامی لڑکی کو ساتھ لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔
(فائل فوٹو)

اسلام آباد — پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ایک فوجی اہلکار کو مقامی جرگے کے حکم پر سنگسار کردیا گیا ہے۔

مقامی قبائلیوں نے بتایا کہ فوجی اہلکار کو سنگسار کرنے کا واقعہ افغانستان سے ملحقہ کرم ایجنسی کے مرکزی انتظامی قصبے پاڑہ چنار میں منگل کی شام پیش آیا۔

سکیورٹی فورسز سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کو قبائل نے اس وقت حراست میں لیا جب وہ مبینہ طور پر ایک مقامی لڑکی کو ساتھ لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔

قبائلیوں نے روایتی جرگہ بلا کر اہلکار کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جرگے کے فیصلے کے بعد بعض مشتعل افراد نے سکیورٹی اہلکار کو پتھر مارے اور بعد میں اسے

مریخ پر قدیم زمانے میں زندگی ممکن تھی: ناسا

نیویارک…امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ کیوریوسٹی کے تجربات سے شواہد ملے ہیں کہ مریخ پر قدیم زمانے میں زندگی ممکن تھی۔ سات ماہ قبل مریخ پر بھیجے گئے خلائی مشن کیریوسٹی نے گزشتہ ماہ سرخ سیارے کے ایک پتھر سے حاصل کیے گئے سفوف کا کیمیائی تجزیہ کیا تھا۔ ناسا کے ماہرین کا کہنا اس تجربے سے پتا چلا ہے کہ مریخ کے پتھروں میں آکسیجن، ہائیڈروجن، کاربن ڈائی آکسائیڈ، نائیٹروجن

قتلِ ناحق کاشرعی حکم

Urdu Fonts
قتلِ ناحق کاشرعی حکم                         پروفیسر منیب الرحمان صاحب
تمام مسلمان محفوظ الدم ہیں، فقہی اصطلاح میں اسے ”محفوظ الدم“ اور ”مصون الدم“ بھی کہتے ہیں، یعنی بغیر کسی وجہ شرعی کے ان کا خون بہانا حرام ہے اوروہ شرعی وجوہ، جن کے سبب کسی مسلمان کا خون مباح ہوجاتا ہے، یہ ہیں:(الف) یہ کہ کوئی مسلمان العیاذباللہ مرتدہوجائے ۔(ب) کسی کوناحق قتل کرے ۔(ج) شادی شدہ زانی ہو۔
ان وجوہات کے سوا مسلمان کو قتل کرنا حرام ہے۔ اورجومسلمان ان وجوہ میں سے کسی ایک کا ارتکاب کرلے، تو وہ پھر”محفوظ الدم“ نہیں رہتا، بلکہ ”مباح الدم“ ہوجاتا ہے، یعنی اس کی جان کی حرمت باقی نہیں رہتی، لیکن اس کے باوجوداس کو قصاص یا حدِشرعی میں قتل کرنا عوام کا کام نہیں ہے ،بلکہ یہ اسلامی حکومت کا منصب اور اس کی ذمہ داری ہے،قرآن مجید میں ہے:
ومَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہ جَھَنَّمُ خٰلِدًا فِیْھَا وَغَضِبَ اللہ عَلَیْہِ وَلَعَنَہ وَاَعَدَّ لَہ عَذَاباً عَظِیْمًا o
ترجمہ: ”جوشخص کسی مومن کو عمداً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اوراس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے اور(اللہ تعالیٰ نے) اس کیلئے عذابِ عظیم تیارکررکھا ہے“۔ (سورۃ النساء:93)
اس آیت کے تحت مومن کے قاتلِ عامد (یعنی دانستہ کسی ایسی جان کو ارادۂ قتل سے تلف کرنے والا ، جسے شریعت نے حرام و محفوظ قرار دیا ہے) کو آخرت میں جہنم کی دائمی سزا، اللہ تعالیٰ کے غضب اورعذابِ عظیم کا سزاوارقرار دیا گیا ہے۔ پھر اس پر مفسرین و فقہاء نے بحث کی ہے کہ آیا ”قتلِ عمد“کا مرتکب ابدی اوردائمی جہنم کی سزا کا حق دار ہے یا اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے، کیونکہ اگر یہ حکم مطلق اورقطعی ہے توبظاہر یہ قرآن کی اس آیت سے متعارض ہے کہ :
اِنَّ اللہ لَایَغْفِرُاَنْ یُّشْرَکَ بِہ وَیَغْفِرُ مَادُوْنَ ذَالِکَ لِمَنْ یَّشَآءُ ط
ترجمہ:”اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے ساتھ شریک ٹھہرانے کو تو(ہرگز) معاف نہیں فرماتا اور اس کے علاوہ دیگرگناہوں کو جس کیلئے چاہے معاف فرمادیتا ہے“۔ (النساء:48)

تو اس استثناء کے عموم میں تو”قتلِ عمد“ بھی آتا ہے۔ چنانچہ ان دونوں آیات میں تطبیق کرتے ہوئے سورۂ النساء آیت نمبر93کی تفسیری بحث میں علامہ محمود آلوسی نے تفسیر ”روح المعانی“ میں لکھا ہے:اگراس آیت کو اپنے ظاہری مفہوم پر قائم رکھا جائے تو پھرمومن کے ”قاتلِ عامد“ سے مراد وہ قاتل ہوگا، جواسے حلال سمجھ کرقتل کرے، تو پھر تو ایسے شخص کے کفر میں کوئی شک نہیں ہے اور نہ یہ پھرمحلِ نزاع ہی ہے( کہ وہ دائمی طور پرجہنمی ہی ہے)، انہوں نے مزید لکھا کہ عکرمہ ، ابن جریج اورمفسرین کی ایک جماعت نے اس آیت میں ”متعمدًا“ کی تفسیر میں ”مستحلًا“کی قید لگائی ہے یعنی جو حلال جان کر”قتلِ عمد“کا ارتکاب کرے“،(روح المعانی،جلد:5،ص:117مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت)۔

عن عبداللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لایحل دم امری مسلم یشہد ان لا الٰہ الا اللہ وانی رسول اللہ، الاباحدیٰ ثلث النفس بالنفس، والثیّب الزانی، والمارق لدینہ التارک للجماعۃ
ترجمہ:”حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جومسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہوکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اس کی جان لینا سوائے تین وجوہ کے حلال نہیں ہے، (ایک) جان کے بدلے میں جان(یعنی اس نے ناحق کسی کوقتل کیا ہو اورقصاص میں اس کی جان لی جائے)، (دوسری) شادی شدہ زانی اور(تیسری) جماعت (کی متفق علیہ راہ) کو چھوڑ کردین سے نکلنے والا(یعنی

تبلیغی جماعت ایک تعارف۔۔۔

Urdu Fonts
تبلیغی جماعت ایک تعارف 
مولانا محمد الیاس کاندھلوی کی قائم کردہ ایک اسلامی اصلاحی تحریک ہے جو 1926ء میں قائم کی گئی۔ بنیادی طور پر فقہ حنفی کے دیو بندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ ساری دنیا میں سرگرم ہے اس لیے اس کو دعوت و تبلیغ کی عالمی تحریک بھی کہا جاتا ہے۔
جماعت
جماعت اس تحریک کی ایک مخصوص اصطلاح ہے جو اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کئی افراد ایک مخصوص مدّت کے لۓ دین سیکھنے اور سکھانے کی خاطر کسی گروہ کی شکل میں کسی جگہ کا سفر کرتے ہیں ان کے دورے کی مدّت تین دن، چالیس دن، چار ماہ اور ایک سال تک ہو سکتی ہے۔ یہ افراد اس دوران علاقے کی مسجد میں قیام کرتے ہیں
گشت
کسی بھی جگہ کے دورے میں اپنے قیام کے دوران یہ افراد گروہ کی شکل میں علاقے کا دورہ کرتے اور عام افراد خصوصاً دوکاندار حضرات کو دین سیکھنے کی دعوت دیتے ہوئے مسجد میں مدعو کیا کرتے ہیں۔ اس عمل کو جماعت کی اصطلاح میں 'گشت' کہا جاتا ہے۔
تعلیم
عموما ظہر کی نماز کے بعد مسجد میں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد ایک کونے میں مرتکز ہوجاتے ہیں اور کو‎ئی ایک فرد فضا‎ئل اعمال کا مناسب آواز میں مطالعہ کرتا اور اس کی تشریح بیان کیا کرتا ہے تاہم اس امر کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ نماز و تلاوت میں مشغول افراد کے انہماک میں خلل نہ پڑے
فضائل اعمال
دوسری تنظیموں کی طرح تبلیغی جماعت کے نصاب کو بھی کتابی شکل میں مرتب کیا گیا ہے جو فضا‎ فضائل اعمال کے نام سے موسوم ہے۔
رائے ونڈ اجتماع
عام طور پر اکتوبر کے مہینے میں لاہور کے قریب را‎ئے ونڈ میں تین روزہ سالانہ اجتماع کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں نا صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں۔ اس موقع پر یہاں ایک عارضی شہر آباد ہو جاتا ہے۔
مدنی مسجد

سیکولر ازم کیا ہے؟؟ ایک مطالعہ

Urdu Fonts
آئے دن نئے نئے فکر و فلسفے اور عقیدے و نظرئے منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں۔ آج ہم جس موضوع پر بحث کرنا چاہتے ہیں وہ ہے سیکولر ازم۔ سیکولر ازم کا بیج مغرب میں بویا گیا۔ جلد ہی یہ تناور درخت کی شکل میں پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔ غور و فکر سے ہمیں قرآن میں ایسا لفظ ملتا ہےجو کہ لغوی اعتبار سے سیکولرازم کے معنی سے ملتا جلتاہے۔ یہ لفظ "دہر" کا ہے جو منکرین آخرت  کے بارے میں اس ایت "وما یھلکنا الا الدھر" میں مذکور ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ؛ "زمانہ ہمیں پیدا کرکے وہی ہلاک کر دیا ہے۔ اس دنیا کے 
رنگ و نور سے پیچھے کوئی غیبی طاقت نہیں"۔ اگر فلاسفہ کے مباحث و مکالمات کا غوروخوض سے مطالعہ کیا جائے تو یہ چیز سامنے آتی ہے کہ وہ دینی مسائل ثابت کرنے کے لئے دو طریقوں سے اپنا موقف پیش کرنے کی کوششکرتے تھے۔

پہلا طریقہ نقلی دلائل: یعنی قرآن ، احادیث اور اقوالِ سلف۔ 
دوسرا طریقہ عقلی دلائل سے محض اپنی عقل کی بنیاد پر اور اپنی فہم کے بقدر مسائل کا حل تلاش کرتے تھے۔ آج بھی سیکولرازم کی عقل پرستی اس سے قریب ہے۔ دوسرے الفاظ میں عقل آسمانی ہدایات کےتابع نہیں ہے بلکہ اپنی صداقت اور فہم کے مطابق موجودہ مسائل کا حل پیش کرتی ہے۔ سیکولر ازم مین عقل حاکم مطلق کی حیثیت رکھتی ہے جو وہ سمجھتی ہے اس کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔ قطع نظر اس سے کہ ہی فیصلہ کسی دین سے متصادم ہے یا اس کے موافق ہے؟ 
جب کوئی قوم اس نظریہ پر گامزن ہوتی ہے تو وہ کائنات میں رونما ہونے والے تمام معاشرتی اور قدرتی حادثات کی تلاش ظاہری اسباب پر کرنے لگتی ہے۔غیبی قدرت و طاقت سے مدد نہیں لیتیہے۔ دعا نہیں مانگتی ہے اور عمل زندگی میں زہد اور ریاضت کو ایک کونے میں پھینک دیتی ہے کیونکہ مغرب میں سیکولرازم کی چنگاری عیسائیوں کی غلط رہبانیت کے خلاف پھوٹی تھی۔ سیکولرازم کا نظریہ رکھنے والے صرف اس دنیا کو مانتے ہیں اور آخرت کا انکار کرتے ہیں۔ ان کی توجہ صرف اس موجودہ کرہ خاکی پر ہوتی ہے جہاں ہم زندگی گزار رہے ہیں اور موت و اخرت سے بالکل انکاری ہیں۔
آج دو قسم کے سیکولرازم مکتبہ فکر دنیا میں رائج ہیں  : نمبر 1۔ سیاسی سیکولرازم: اس کے تصور میں دین حکومت سے بالکل الگ چیز سمجھا جاتا ہے۔ قانون و آئین میں شریعت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ حکومت کسی دین کے اصول پر نہیں چلتی دنیا کے مطابق العنا فی حکمران انسان ہیں اور عقل آخری منصف کا کردار ادا کرتی ہے
نمبر 2۔ فلسفی سیکولرازم۔ اس نظریے میں اللہ اور آخرت کا انکار بنیادی عقیدہ ہے۔ ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ سیاسی سیکولرازم کے نظریے میں خالقِ کائنات اور انکار ضروری نہیں ہے بلکہ اپنی سیاست میں خالق کائنات کے احکامات کو جگہ نہیں دیتے ہیں. اس طرح ان میں انکارِ آخرت کو لازمی قرار نہیں دیتے لیکن اس کے لئے تیاری کو بالکل نظر انداز کرتے ہین۔ جب کہ فلسفی سیکولرازم میں عقل حاکم اعلیٰ سمجھی جاتی ہے اور ادیان کو فضول و بے حقیقت چیز باور کرائے جاتاہے۔
سولہویں صدی کے بعد مغرب میں سیکولرازم کا نظریہ تیزی سے پھیلنے لگا جب کہ دنیائے اسلام اور مشرق میں اس کا تصور تک نہیں تھا۔ مغرب میں سیکولر ازم نے کسی پلاننگ اور منصوبہ بندی کے بغری قدرتی طور پر جنم لیا۔ اس کی 2 بڑی وجوہات تھیں۔ پہلی سماوی دین اور جدید علوم  اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ٹکراو

یہودیوں کے خطرناک عزائمenglish video



Urdu Fonts

    یہودیوں کے خطرناک عزائم .....  مرتب: سید آصف جلال
    امریکی یہودی مفکر چومسکی نے کہا’’ امریکی نظام(یہودی نظام) کا دنیا پر حکمران ہونا ضروری ہے‘ اس سے کم کوئی چیز قطعاً ہماری نگاہ میں قابل اعتبار نہیں اور نہ ہم کسی چیلنج کے ساتھ کسی قسم کی رواداری برتنے کیلئے تیار ہیں خاص طور پر شر و فساد کے عالمی سرچشموں مثلاً قوم پرستی‘وطن پرستی‘اسلامی بنیاد پرستی دہشت گردی اور نسلی تنازعات کوکسی قیمت پر برداشت نہیں کرینگے۔ ‘‘ دنیا میں یہودیوں کی تعداد ایک کروڑ چالیس لاکھ ہے جو دنیا کی کل آبادی کا 0.2فیصد ہے۔ اس کے باوجود یہودی دنیا کی موثر ترین قوت ہے پوری دنیاکے وسائل پر
    قبضہ کرنا یہودیوں کا مشن ہے ۔ اس مشن کی تکمیل کے لئے 1896ء میں ایک منصوبہ تیار کیا گیا جس کی منظوری 31اگست 1897ء کو باسل میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی۔ اس اجلاس میں 20یہودی شریک تھے۔ یکم جنوری 1920ء کو اسی منصوبے کے تحت لیگ آف نیشنز کا قیام عمل میں لایا گیاجبکہ 24اکتوبر 1945ء کو اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیااقوام متحدہ کے قیام کا مقصد چھوٹے اور کمزور ممالک پر بڑی طاقتور حکومتوں کے فیصلے مسلط کرنا تھا۔اقوام متحدہ کے قیام سے عالمی حکومت کے قیام کا پہلا وسیلہ یہودیوں کے ہاتھ آ گیا۔ دنیا کی معیشت پر قبضہ کرنے کے لئے یہودیوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسے ادارے قائم کئے یہودیوں کو اپنے منصوبوں کی تکمیل کے لئے ایک مضبوط بیس کی ضرورت تھی اس مقصد کے لئے
    کرنل ایڈورڈ منڈیل
     امریکہ ایک آئیڈل ملک تھا امریکہ پر کیسے قابض ہوا جائے؟اس مقصد کے حصول کے لئے کرنل ایڈورڈ منڈیل نے لندن میں ایک حفیہ میڈنگ بلائی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ امریکہ میں ’’امریکی ادارے برائے عالمی اُمور‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جائے جس میں ایسے لوگ تیار ہوں جو مستقبل میں امریکہ کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچ سکیں۔ 1921ء میں اس ادارے کا نام تبدیل کر کے’’کونسل برائے خارجہ تعلقات‘‘ یعنی (سی ایف آر )رکھ دیا گیا۔سی ایف آر نے وجود میں آتے ہی اپنا ترجمان’’فارن افیئرز‘‘ کے نام سے نکالنا شروع کیاسی ایف آر کے تمام ارکان یہودی تھے۔ ایک قلیل مدت میں ان یہودیوں نے امریکہ میں تمام عہدوں پر قبضہ کر لیا۔بڑ ے بڑے ادارے‘میڈیا ‘ بینک اور اہم سیاسی جماعتوں پر بھی یہودی قابض ہو گئے۔ سی ایف آر نے اس قدر قوت حاصل کر لی کہ امریکہ کے چھبیسویں صدر تھیوڈ روز ویلٹ سے لیکر آج تک ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی نے امریکی صدارت کے لئے جتنے امیدوار نامزد کئے ان سب کا تعلق سی ایف ار سے تھا۔ رونالڈریگن اگرچہ سی ایف ار کے رکن نہیں تھے تاہم انہیں مجبور کیا گیا کہ وہ اپنا نائب جارج بش کو منتخب کریں اس لئے کہ جارج بش سی ایف ار کا رکن تھا، امریکی صدارت کا چارج سنبھالنے کے بعد ریگن پر قاتلانہ حملہ کرایا گیاریگن پر

    ایک پاکستانی سیاست دان کی کہانی

    Urdu Fonts

    محترم قارئین !آپ نے اپنی زندگی میں دنیا کے عظیم لوگوں کی سوانح کا مطالعہ ضرور کیا ہوگا، یہ عظیم لوگ ہم جیسے عام انسان ہی تو ہوتے ہیں جو اپنی ہمت و حوصلے کے بل بوتے پر دنیا میں ایسا انقلاب برپا کرتے ہے کہ تاریخ انہیں امر بنا دیتی ہے اور وہ آنے والے انسانوں کی زندگی کے لئے عملی نمونہ بن جاتے ہیں، ایسے لوگ ہر معاشرے ‘ہر ملک‘ ہر رنگ و نسل میں موجود ہوتے ہیں، بعض ان میں گمنامی کی
    زندگی گزارتے اور دارفانی سے کوچ کر جاتے ہے تو بعض کو تاریخ اپنی اغوش میں لے لیتی ہے۔ آج مین نے ایک ایسی ہی معروف شخصیت کی گمنام سوانح حیات پیش کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
    آج سے تقریباً 95سال قبل یعنی 20ستمبر 1916 ؁ء کولاہور کے ایک نواحی گاؤں میں ایک نہایت غریب گھرانے میں ایک بچہ پیدا ہوا۔ چار بہن بھائیوں میں یہ سب سے چھوٹا تھا۔پورا گاؤں ان پڑھ مگر اسے پڑھنے کا بیحد شوق تھا۔اس کے گاؤں میں سکول نہ تھا‘لہٰذایہ ڈیرھ میل دور دوسرے گاؤں پڑھنے جاتا۔ راستے میں ایک برساتی نالے میں اسے گزرنا پڑتا۔ چھٹی جماعت پاس کرنے کے بعد وہ 8میل دور دوسرے گاؤں میں تعلیم حاصل کرنے جاتا۔اس نے مڈل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور وظیفہ حاصل کیا۔ مزید تعلیم حاصل کرنے لاہور آیا۔ یہاں اس نے سنٹرل ماڈل سکول میں، (جو کہ اس وقت کا نمبر 1سکول تھا) میں داخلہ لیا۔ اس کا گاؤں شہر سے 13کلومیٹر دور تھا۔غریب کی وجہ اسے اپنی تعلیم رکھنا مشکل تھی، مگر اس نے مشکل حالات کے سامنے ہتھیار نہ پھینکے بلکہ ان حالات کے مقابلہ کی ٹھانی۔ اس نے تہیہ کیا کہ وہ گاؤں سے دودھ کرکے شہر میں بیچے گااور اپنی تعلیم جاری رکھے گا۔چنانچہ وہ صبح منہ اندھیرے اذان سے پہلے اٹھتا ،مختلف گھروں سے دودھ اکٹھا کرتا، ڈرم کو ریڑھے پر لاد کر شہر پہنچتا۔ شہر میں وہ نواب مظفر قزلباش کی حویلی اورکچھ دکانداروں کو دودھ فروخت کرتا ‘مسجد میں جاکر کپڑے بدلتا اور سکول چلا جاتا، کالج کے زمانہ تک وہ اسی طرح دودھ بیچتا اور اپنی تعلیم حاصل کرتا رہا۔ اس نے غربت کے باوجود کبھی دودھ میں پانی نہیں ملایا۔
    بچپن میں اس کے پاس سکول کے جوتے نہ تھے ۔ سکول کے لئے

    برطانیہ میں شرعی قوانین کے استعمال میں اضافہ

    Urdu Fonts


    بی بی سی سے۔۔۔  زمرہ :اسلامیات
    برطانیہ میں شرعی قوانین کے استعمال میں اضافہ

    السلام علیکم ۔۔۔۔ قارئین اکرام بی بی سی کی ایک خبر آپ کی خدمت میں پیش ہے۔۔۔۔!اب مغرب میں بھی اسلامی قوانین کو اپنے مسائل کے حل کا ذریعہ مانا جا رہا ہے۔۔ برطانیہ میں شرعی یا اسلامی قوانین کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے جہاں ہزاروں مسلمان اپنے مسائل ان ہی قوانین کے تحت حل کر رہے ہیں تاہم خواتین کے حقوق سے متعلق تنظیموں اور دیگر لوگوں کو اس پر اعتراض ہے۔ـ’’بہن آپ صرف سچ بولیں کیونکہ اللہ آپ کا ہر لفظ سن رہا ہے، آپ ہم سے تو جھوٹ بول سکتی ہیں لیکن اللہ سے نہیں‘‘ یہ الفاظ اس شیخ کے ہیں جو وہ ایک عورت سے یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ اپنی اذدواجی زندگی میں خوش کیوں
    نہیں ہے۔مشرقی لندن کے لیٹن علاقے میں اسلامک شرعی کونسل کا سب سےبڑا دفتر ہے۔ اس دفتر کے ایک چھوٹے سے کمرے میں کونسل کے نمائندے شیخ ہاشم الحداد سے ایک خاتون ملنے آئی ہیں جو اپنے شوہر سے اسلامی طریقے سے طلاق لینا چاہتی ہیں اور ان کے شوہر نے ان کو طلاق دینے سے انکار کر دیا ہے۔
    یہ خاتون شیخ سے کہتی ہے کہ ’میں اس شادی سے خوش نہیں ہوں کیونکہ میرا شوہر کبھی بھی گھر پر نہیں ہوتا، میں نے اس کے موبائل پر دوسری عورتوں کے پیغامات دیکھے ہیں اور وہ بچوں کی پرورش کے لیے مالی امداد بھی نہیں دیتا‘۔
    اسلام میں مسلمان مردوں کے لیے طلاق حاصل کرنا آسان ہے لیکن اگر مرد طلاق دینے سے انکار کر دے تو عورت کو اپنی شادی ختم کرنے کے لیے شرعی عدالت کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ایک تھنک ٹینک کی 2009 کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں

    Wednesday 13 March 2013

    24 سوال و جواب حیات انسانی کے کا ایک جامع نقشہ

    Urdu Fonts


    تحریر: سید آصف جلال    زمرہ اسلامیات
     موضوع:  ۲۴ سوال و جواب حیات انسانی کے کا ایک جامع نقشہ 
    السلام علیکم محترم بلاگ قارئین۔۔۔۔۔ آج آپ کے سامنے مسند احمدو کنزالعمال کی ایک حدیث آپ کی خدمت میں پیش ہے۔ جس کا موضوع ہے ۲۴سوالات۔ قارئین برائے مہربانی عمل کی نیت سے پڑھیں اور اپنے زندگیوں کا اس حدیث مبارکہ کا موازنہ کیجئے۔۔۔۔۔ اور اس پوسٹ کو اپنے احباب کے ساتھ ثواب کی نیک سے شیئر کیجئے۔۔۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
    ایک دیہاتی حضور ﷺ کے دربار میں حاضر ہوا اور عرض کیا یار سول اللہ ﷺ میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں۔۔۔فرمایا کہو!
    دیہاتی نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ﷺ


    • سوال: میں امیر (غنی) بننا چاہتا ہوں؟
    • جواب: فرمایا قناعت اختیار کروں امیر ہو جاوں گے۔
    • سوال: عرض کیا میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں؟
    • جواب: فرمایا تقویٰ اختیار کرو عالم بن جاوں گے۔
    • سوال: عرض کیا عزت والا بننا چاہتا ہوں؟
    • جواب: فرمایا مخلوق کے سامنے ہاتھ پھیلانا بندکروں۔
    • سوال: عرض کیا اچھا آدمی بننا چاہتا ہوں؟
    • جواب: فرمایا لوگوں کو نفع پہنچاوں۔
    • سوال: عادل بننا چاہتا ہوں؟
    • جواب: جسے اپنا لئے اچھا سمجھتے ہو وہی دوسروں کے لئے پسند کرو۔
    • سوال: عرض کیا طاقتور بننا چاہتا ہوں؟
    • جواب

    خلیفۃ المسلمین حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کا دسترخوان


    Urdu Fonts
      تاریخِ اسلام میں خلفاے راشدین کے بعد جس خلیفہ کا نام انتہائی عزت و احترام سے لیا جاتا ہے وہ حضرت عمر بن عبدالعزیز ہیں جو بنواُمیہ کے ساتویں خلیفہ تھے۔ آپ کی مدت خلافت اگرچہ تین برس سے بھی کم ہے مگر اس مختصر عرصے میں آپ نے جو اصلاحات کیں اس سے نہ صرف پورا ملک مستفید ہوا بلکہ بعد میں بھی اس کے نہایت دُوررس نتائج برآمد ہوئے۔ خاص طور پر ملک کی اقتصادی اور معاشی پالیسی آپ نے جس نہج پر
      بنائی اس کی مثالیں آج بھی دی جاتی ہیں۔ آپ نے پہلی بار اُموی خلفا کے برعکس بیت المال کو عوام کی امانت قرار دیا۔ آپ سے قبل جن خلفا اور حاکموں نے اختیارات کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر لوگوں کی زمینوں اور املاک بزور ظلم و زیادتی قبضہ کیا ہوا تھا یا سرکاری املاک کو اپنی جاگیریں قرار دیا تھا، آپ نے ان سب کو ضبط کرلیا۔ اکثر اپنے اصل مالکوں کو لوٹا دیں جو باقی بچا اس کو سرکاری املاک قرار دے دیا۔
      آپ نے ہر صوبے کی آمدن کو اس صوبے پر خرچ کرنے کی پالیسی بنائی۔ اس کے باوجود اگر رقم بچ جاتی تو وہ دارالخلافہ بھیجی جاتی تھی جہاں اس کو ضرورت کے مطابق خرچ کیا جاتا تھا۔ اس معاشی پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا کہ بعض صوبے اس قدر آسودہ حال ہوگئے کہ صدقے کی رقم بھی مرکزی بیت المال کو بھیجی جانے لگی، جب کہ مرکز میں اخراجات میں انتہائی احتیاط برتی جاتی تھی۔ بے جا اخراجات پر سخت کنٹرول تھا جس کے سبب اخراجات خصوصاً شاہی اخراجات نہ ہونے کے برابر رہ گئے۔ اس کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ خود حضرت عمر بن عبدالعزیز کے اہل و عیال کے کھانے پینے کا یومیہ خرچہ صرف دو درہم تھا، حالانکہ خلیفہ بننے سے قبل آپ نے انتہائی پُرتعیش زندگی گزاری تھی مگر خلیفہ بننے کے بعد آپ نے سب کچھ ترک کر دیا اور رعایا کی خدمت کو اللہ تعالیٰ کی رضا قرار دیا۔
      معاشی اصلاحات کے بعد آپ کا دوسرا سب سے اہم کارنامہ انصاف کی فراہمی تھا۔ انصاف کی فراہمی میں آپ نے کسی کی پروا نہ کی اور نہ کسی کو خاطر میں لائے۔ قانون کی نظر میں سب برابر تھے۔ کسی قسم کا معاشی یا خاندانی مقام و مرتبہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکتا تھا۔ جس کی وجہ سے قانون شکنی کا رجحان ختم ہوا۔ کوئی بھی غیرقانونی کام کرنے سے پہلے ہر شخص کو سو بار سوچنا پڑتا تھا، اس لیے بہت جلد ملک بھر میں محاورتاً نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں انصاف کا بول بالا ہوگیا۔ فراہمی عدل کے سلسلے میں آپ حضرت عمرفاروق اور حضرت ابوبکر صدیق کے نقشِ قدم پر چلے اور تاریخ میں اَن مٹ نقوش چھوڑ گئے۔ آپ کے ان ہی اقدامات کی وجہ سے آپ کو خلفاے راشدین کے بعد پانچویں خلیفۂ راشد قرار دیا جاتا ہے۔

      آپ کی اصلاحات مقتدر طبقے کو اور پھر خاص کر شاہی خاندان کے افراد کو بہت ناگوار گزر رہی

      ولمپکس۔۔۔ تاریخی و مذہبی پسِ منظر



      Urdu Fonts
        قدیم دنیا کے سات عجوبے اگر آپ کے مطالعہ سے گزرے ہوں، یا اب بھی اگر آپ ‘seven wonders of the ancient world’ لکھ کر انٹرنٹ پر سرچ کریں۔۔۔ تو عموماً تیسرے نمبر پر آپ کو جو چیز لکھی ہوئی ملے گی وہ کچھ یوں ہے:
        زیوس (دیوتا) کا مجسمہ بمقام اولمپیا
        یہ وہی ’’اولمپیا‘‘ اور اس کا وہی ’’زیوس‘‘ دیوتا ہے جس کی تاریخ زندہ کرنے کےلیے، دنیا کے سب سے بڑا کھیل میلہ آج آپ کے اخباروں اور سکرینوں کی زینت اور ہر بیٹھک میں سپورٹس کے شائقین کا موضوعِ گفتگو ہے۔۔۔ تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ اس دنیا کے اندر کھیل بھی نرا کھیل نہیں ہوتا؛ اِن بظاہر معمول کی چیزوں کے پیچھے بھی بہت کچھ ہوتا ہے۔۔۔!


        ایک تہذیب جب غالب آتی ہے تو وہ ہزارہا رنگ میں اپنا آپ منواتی ہے! ایک فاتح تہذیب آپ سے جو خراج لیتی ہے وہ محض روپے پیسے اور ’آئی ایم ایف‘ کے بھتے کی صورت میں نہیں ہوتا جس کی گنتی آپ کے بجلی بلوں تک کے اندر ہورہی ہوتی ہے! یہ خراج دراصل آپ کو صرف اپنے خون پسینے کی کمائی سے نہیں، اپنے تہذیبی وجود سے بھی ادا کرنا ہوتا ہے؛ ان بےشمار لہجوں اور طریقوں میں اس فاتحِ عالم کی تعظیم اور اُس کی روایات کی توقیر کرنی ہوتی ہے جو اُس نے آپ ’تھرڈ ورلڈ‘ کے لیے جاری کررکھے ہوتے ہیں! اپنے جناح کیپ اور سبز واسکٹ پوش کھلاڑیوں کی وساطت آج آپ قوموں کی جس ڈرِل کے اندر شریک ہیں، وہ اسی عمرانی حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صرف آپ نہیں، لاالہ الا اللہ کا پرچم بردار ’مکہ مدینہ‘ والا ملک، جس کے باشندے اپنے آپ کو صحابہؓ کی اولاد کہنے میں اتھاہ فخر محسوس کرتے ہیں، اپنی شریف زادیوں کو قوموں کی اس نمائش میں پیچھے رکھنے کا روادار نہیں رہتا! آپ کے خیال میں یہ محض ’کھیل‘ اور ’ورزش‘ کا شوق ہے، یا اس سے بڑھ کر اس کی کوئی نظریاتی و تہذیبی جہت بھی ہے؟ ہماری اِس مختصر تحریر میں یہی سوال زیربحث لایا گیا ہے۔
        موجودہ دور میں اولمپیا کے اس قدیمی میلے کا ازسرنو احیاء کیوں ہوا؟ اور سب سے دلچسپ بات، بیچ میں اتنی صدیاں یہ کیوں تاریخ کے قبرستان میں دفن رہا؟ خود یورپ کو یہ طویل زمانہ کیوں بھولا رہا۔۔۔ اور یہ مردہ اتنی صدیوں بعد یک دم انگڑائی لے کر کہاں سے نکل آیا؟ یہ چند دلچسپ سوالات ہیں۔ آئیے ذرا ان پر نظر ڈالتے ہیں۔


        ’’اولمپک گیمز‘‘ جن ادوار سے گزر کر آج ہم تک پہنچیں وہ کچھ یوں ہیں:
        1۔ اولمپکس کا ظہور:
        یونانی دیومالا کو ایک طرف رکھتے ہوئے، اس سلسلہ کی جو قدیم ترین تاریخی شہادت ملتی ہے، اور جوکہ یونانی جغرافیہ وتاریخ دان سٹرابو (63Strabo ق م) کے دم سے تاریخ کے ہاتھ آئی ہے، اسکی رُو سے۔۔۔ اولمپکس میلے کا ظہور بت پرست یونان میں کم از کم سات آٹھ صدیاں قبل مسیح یونان کے ایک خطے ایلیس Elis میں ہوا جس میں اولمپیا نامی یہ بستی واقع ہے۔ سب انسائیکلوپیڈیا آپ کو یہی بتاتے ہیں کہ اولمپیا

        Indian Cruise Missile Tests failed - chandipur india


        اسلام اور ازواجی زندگی۔


        FREE ISLAMIC WEBSITES  AND FREE  SOFTWARE


          اسلام اور ازواجی زندگی۔۔۔۔۔  مضمون نگار: مولانا محمد شاہد جانپوری           اگر غور کیا جائے تو دنیا میں دو چیزیں ایسی نظر آئیں گی جو اس عالم کی بقا اور تعمیر وترقی میں عمود اور بنیادی کردار کا درجہ رکھتی ہیں ، ایک عورت ، دوسری دولت ، لیکن تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو یہی دونوں چیزیں دنیا میں فساد وخون ریزی اور طرح طرح کے فتنوں کا سبب بھی ہیں ، جب کہ یہ دونوں چیزیں دنیاوی تعمیر وترقی اور اس کی رونق کا ذریعہ ہیں ، لیکن جب کبھی ان کو ان کے اصلی مقام وموقف سے اِدھر اُدھر کر دیا جاتا ہے تو یہی چیزیں دنیا میں سب سے زیادہ مہلک بھی بن جاتی ہیں، قرآن نے انسانوں کو جو نظام زندگی دیا ہے اس میں ان دونوں چیزوں کو اپنے اپنے صحیح مقام پر رکھا گیا ہے، تاکہ ان کے فوائد وثمرات زیادہ سے زیادہ حاصل ہوں اور فتنہ وفساد کا نام ونشان مٹ جائے۔شریعت اسلام مکمل اور پاکیزہ نظام حیات کا نام ہے ، اس میں نکاح کو صرف ایک معاملہ یا معاہدہ نہیں بلکہ ”النکاح من سنتی، فمن رغب عن سنتی فلیس منی“ کہہ کر کہ ”نکاح میری سنت ہے، جو اس سنت سے اعراض کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ۔“ ایک گونہ عبادت کی حیثیت بخشی ہے ، جس میں خالق کائنات کی طرف سے انسانی فطرت میں رکھے ہوئے شہوانی جذبات کی تسکین کی ایک مقرر کردہ حد اور ضابطے میں بہترین پاکیزہ سامان بھی ہے اور ازادواجی تعلقات سے جو عمرانی مسائل ابقائے نسل اور تربیت اولاد کے متعلق ہیں ان کا بھی معتدلانہ اور حکیمانہ بہترین نظام ہے۔نکاح ایک عربی لفظ ہے، اس کا مادہٴ اصلی ن، ک، ح، ہے، کہا جاتا ہے کہ ”نکح المرأة“ عورت سے شادی کرنا، ” نکح المطر الارض“ بارش کا زمین میں جذب ہو جانا، ”نکح الدواءُ فلانا“ دوا کا کسی کے اندر اثر کرنا، ”نکح النعاس عینہ“ آنکھوں میں نیند کا غالب آجانا، یعنی کہ مشترک معنیٰ ایک کا دوسرے میں ضم ہو جانا ہے۔چناں چہ شریعت نے اس من تو شدم تو من شدی کے مفہوم کو بہت ہی بلیغ اسلوب میں بیان کیا ہے کہ جس میں نکاح کے معنی کی بھی رعایت ہے اور نکاح سے شرعی مطلوب واقعی کا بھی بیان ہے، قرآن کا ارشاد ہے ﴿ ھن لباس لکم وانتم لباس لھن﴾ گویا جسم اور سایہ کے رشتہ کی تعبیر ہے کہ وہ عورتیں تمہارے لیے بطور لباس کے ہیں اور تم ان کے لیے لباس کی مانند ہو۔ منافع مشترک ہو گئے، اتحاد باہمی خاندانی اشتراک کا عنوان بن گیا، چناں چہ زوجین میں محبت ومودت ایسی پیدا ہو جاتی ہے کہ اس سے پہلے اتنی محبت نہ دیکھی جاتی ہے اور نہ دیکھی گئی اور کیوں نہ ہو یہ تو الله کی قدرت کی نشانی ہے، الله کی رحمتوں میں سے یہ ایک آیت

        USA.AND. ISLAM


        free islamic web sites  www.enjoyislam.tk
        امریکی حکومت اور میڈیا کےمستقلاً ’’دہشت گردی‘‘ کےخلاف جہاد کےنعروں سےیہ تاثر ملتا ہےکہ شاید پوری امریکی قوم اس عمل میں شامل ہےجبکہ حقیقت واقعہ اس سےکچھ مختلف ہے۔ امریکہ کےباشعور دانش ور امریکی جارحیت کےمنفی اثرات کو محسوس کرتےہوئےاپنی حکومت کو سیاسی حکمت عملی پر نظرثانی اور ایک زیادہ حقیقت پسندانہ طرزعمل کی دعوت دےرہےہیں۔یہ آوازیں محدود سہی لیکن مختلف علمی حلقوں سےان کابلند ہونا یہ ثابت کرتا ہےکہ امریکی ابلاغ عامہ کےسحر کےباوجود Stephen M. Walt جیسےافراد،امریکی خارجہ پالیسی پر جن کا پُرمغز مقالہ زیر نظر پرچے میں شامل ہے،امریکہ کی حالیہ ہٹ دھرمی کو قومی مفاد کےمنافی خیال کرتےہیں۔ لیکن برسراقتدار neo-conservation ٹولہ اپنےخود ساختہ تصورات میں ایسا محصور نظر آتا ہےکہ اسےباہر کی دنیا بلکہ اپنےاردگرد کےردعمل کا بھی شعور نہیں اور افغانستان اور عراق میں اپنی نام نہاد کامیابی پر نازاںو فرحاں اپنی موجودہ روش کو درست سمجھنےپر مُصر نظر آتا ہے۔ تاریخ عالم ایسےواقعات سےبھری پڑی ہیں جن میں فراعنۂ وقت نےاپنی قوت کےنشےمیں کبھی یہ سوچنا پسند نہیں کیا کہ لکڑی کی ہنڈیا جل بھی سکتی ہے۔امریکی امور کا ہر طالب علم اس حقیقت سےآگاہ ہےکہ امریکی ملکی

        Monday 11 March 2013

        ’حملہ آور بیٹی کے تمام جہیز کو تباہ کر گئے‘



        مسیحی کالونی کی ایک متاثرہ خاتون
        بیٹی نے میڑک کے امتحان دینا تھا لیکن بورڈ کی طرف سے جاری ہونے والی دستاویزات بھی جل گئی ہیں۔
        پنجاب حکومت نے بستی کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کردیا ہے۔ تاہم بستی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ اب وہ کیسے زندگی کو دوبارہ شروع کریں گے اور اس میں انہیں کتنا وقت لگے 


        لاہور کے گنجان آباد علاقے بادامی باغ میں جلائے جانے والی مسیحی بستی کے مکینوں نے تمام دن اپنے جلے ہوئے گھروں کی راکھ کو ہٹا کر اپنے بچے کچھے سامان کی تلاش کرتے گزارا کہ شاید ان کی عمر بھر کی پونجی کا کوئی حصہ انہیں صیح سلامت مل جائے لیکن ان متاثرین کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہیں آیا۔
        مسیحی بستی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کا مستقبل بھی راکھ ہوگیا ہے۔
        "حملہ آوروں نے کچھ نہیں چھوڑا حتی کہ مہینے بھر کا راشن بھی اپنے ساتھ لیےگئے ہیں"
        شاد بی بی
        بستی جلنے سے جہاں کسی کا ذریعہ معاش ختم ہوگیا تو کسی کی بچی کا جہیز جل گیا۔ مسیحی متاثرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے رات دن محنت کرکے اپنے گھر کے لیے چیزیں خریدیں تھی لیکن سب ختم ہوگیا۔
        اتوار کی صبح ہوتے ہی بستی کے مکینوں نے اپنے جلے گھروں کا رخ کیا اور بے گھر لوگوں کی طرح اپنے جلے گھروں کے باہر غمزدہ بیٹھے رہے۔
        ان متاثرین میں بیوہ شاد بی بی بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے کچھ نہیں چھوڑ

        ’امریکی دباؤ اور مخالفت کو پسِ پشت ڈالنا ہوگا‘


        ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کو گیس پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں امریکی مخالفت اور دباؤ کو نظرانداز کرنا ہوگا۔
        انہوں نے یہ بات بدھ کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران کہی جو اس گیس پائپ لائن منصوبے کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں دو روزہ دورے پر ایران پہنچے ہیں۔
        دریں اثناء گیس پائپ لائن کے حوالے سے امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں حصہ لینے والے ایسی سرگرمیوں سے دور رہیں جو پابندیوں کی زد میں آتی ہیں۔
        خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا منصوبہ دونوں ممالک کے مستحکم باہمی تعاون کی اہم مثال ہے اور اس تعاون میں مزید اضافے کی مخالفت کے باوجود اس منصوبے کو مکمل کرنا دونوں ممالک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
        آیت اللہ خامنہ ای نےصدر زرداری سے بات چیت کے دوران یہ بھی کہا کہ ’پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے لیے توانائی کے محفوظ ذرائع تک رسائی پہلی ترجیح ہے اور اس خطے میں ایران وہ واحد ملک ہے جس کے پاس ذرائع بھی ہیں اور وہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کو تیار بھی ہے۔‘
        صدر زرداری نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب محمود احمدی نژاد سے بھی ملاقات کی۔ پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے صدرِ پاکستان کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے حوالے سے کہا ہے کہ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے پر اتفاق

        پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح



        پاکستان کے صدر آصف علی زرداری پیر کو ایک روزہ دورہ پر ایران پہنچ رہے ہیں جہاں وہ اپنے ایرانی ہم منصب کے ہمراہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔
        ریڈیو پاکستان کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور ایران کے صدر محمود احمدی نژاد اس منصوبے کا افتتاح کریں گے جبکہ اس موقع پر چند اہم ممالک کے سربراہان کی شرکت بھی متوقع ہے۔

        یاد رہے پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن کے لیے سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران کے جنوب میں فارس گیس فیلڈ کو بلوچستان اور سندھ سے جوڑا جانا ہے۔
        سرکاری میڈیا کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اس گیس پائپ لائن منصوبے کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
        امریکی دباؤ
        امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان پیٹرک وینٹریل نے مارچ کے اوائل میں کہا تھا کہ اگر ایران پاکستان پائپ لائن کی تعمیر کے سمجھوتے کو آخری شکل دے دی گئی تو اس سے امریکہ کو ایران پر پابندیوں کے قانون یا یو ایس ایران سیکشنز ایکٹ کے تحت شدید تشویش ہوگی
        واضح رہے کہ امریکہ نے پاکستان اور ایران کے مجوزہ پائپ لائن منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
        امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان پیٹرک وینٹریل نے مارچ کے اوائل میں کہا تھا کہ اگر ایران پاکستان پائپ لائن کی تعمیر کے سمجھوتے کو آخری شکل دے دی گئی تو اس سے امریکہ کو ایران پر پابندیوں کے قانون یا یو ایس ایران سیکشنز ایکٹ کے تحت شدید تشویش ہوگی۔
        انہوں نے کہا تھا کہ ’عالمی برادری اور انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے ادارے کے بورڈ آ ف گورنرز کے موجودہ رکن اور اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ ایران کو عالمی برادری کی جانب سے اس کی کیمیائی ذمہ داریوں کا پابند ہونے پر قائل کرنے کی کوششوں میں شریک رہے‘۔
         
        ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں امریکی مخالفت کو نظرانداز

        Saturday 9 March 2013

        برطانیہ: شادی آن لائن کی مقبولیت


        شادی بیاہ کے حوالے سےدرجنوں ایسی ویب سائٹس موجود ہیں جو خاص مذہب ،قومیت برادری کے نام پر بنائی گئی ہیں۔
        Urdu-VOA-Muslim-Bride-News-Image
        لندن
         — جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں مگر دنیا میں انھیں ملوانے کا سبب بننے والوں کو ہم اور آپ محلے کی جگت خالہ اور رشتہ کروانے والی بوا کے ناموں سے پہچانتے تھے۔

        یوں تو پاکستان کے بڑے شہروں میں اخبارات اور میرج بیورو کے ذریعے رشتہ ڈھونڈنے کا رواج زیادہ عام ہو چلا ہے۔ تاہم انٹرنیٹ ایک ایسا ذریعہ ہے جس نے ہزاروں میل دور بسنے والوں کو ایک دوسرے کے نزدیک کر دیا ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وطن سے دور رہنے والوں میں اس جدید طریقہ کار سے رشتہ تلاش کرنے کا رجحان

        امریکی دباؤ مسترد کردیا جائے!


        امریکانے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی ایک بار پھر کھل کر مخالفت کر دی ہے۔ پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا کو تحفظات ہیں، توانائی بحران کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ایک طرف وزیر اعظم کے مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کہتے ہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا کا کوئی دباوٴ نہیں، اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، دوسری طرف ہمارے سامنے ایران کے قونصل جنرل محمدی سبحانی کا بیان بھی ہے کہ پاک ایران تعلقات پرامریکا ناراض ہے۔ امریکا اور اسرائیل پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کے دشمن ہیں اور دونوں ممالک نہیں چاہتے ہیں ایران پاکستان کوگیس فراہم کرے تاہم تمام رکاوٹوں کے باوجود ایران پاکستان کے توانائی بحران کے خاتمے کے لیے بھرپور مددکرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسی سرگرمیوں سے گریزکرے جو پابندیوں کی زد میں آسکتی ہوں۔ امریکا کو پاکستان کے توانائی بحران کا احساس ہے اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے امریکا پاکستان سے تعاون کررہا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ امریکی تعاون سے فائدہ اٹھائے۔اگرچہ پاکستانی حکام اپنی عوام کو یہی نوید سناتے رہتے ہیں کہ ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ جلد مکمل ہو جائے گا اور امریکا کا ا س معاملے میں کوئی دباؤ نہیں ہے لیکن حقیقت اس کے بر عکس سامنے

        شامی صدر کو اقتدار چھوڑنے کا نہیں کہیں گے، روس



        روسی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک حکومتوں کی تبدیلی کے کھیل کا حصہ نہیں اور داخلی معاملات میں مداخلت کے خلاف ہے۔


        واشنگٹن — شام کے اہم ترین اتحادی ملک روس نے واضح کیا ہے کہ وہ اقتدار سے دستبردار ہونے کے لیے صدر بشار الاسد پر دبائو نہیں ڈالے گا۔

        معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے کہا ہے کہ شامی صدر سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرنا روس کی پالیسی کے خلاف اور، ان کے بقول،  لاحاصل ہوگا۔

        فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق انٹرویو میں روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ شام کے حکمران کا فیصلہ کرنا "ہمارا نہیں بلکہ شام کے عوام کا حق ہے"۔

        انٹرویو کے دوران میں جب روسی وزیرِ خارجہ سے پوچھا

        بجلی بریک ڈاوٴن :رپورٹ وزیر اعظم کو پیش، غازی بروتھا انتظامیہ ذمہ دار

        اسلام آباد … وزارت پانی و بجلی نے 24 فروری کو ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بدترین بریک ڈاوٴن کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کر دی جس میں غازی بروتھا پن بجلی منصوبے کی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ 24 فروری کو ملک بھر میں بجلی کے بدترین بریک ڈاوٴن کے بعد واپڈا کے ممبر پاور قاسم خان کی سربراہی میں 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی۔ تحقیقاتی کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو رپورٹ پیش کی جو وزیر اعظم کو

        وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کی آخری رسومات آج ادا کی جائیں گی



        کراکس… وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کی آخری رسومات آج ادا کی جائیں گی، وینزویلا کے نائب صدر اور نگران صدر نکولیس مادورو کاکہناہے کہ ہوگو شاویز کی باقیات کو شیشے کے مقبرے میں ملٹری میوزیم میں ہمیشہ کے لیے سجا دیا جائے گا،جو صدارتی محل کے برابر میں واقع ہے ، اس سے قبل ان کی باقیات کو 7 روز تک عوام کے لیے رکھا جائے گا، تاکہ وہ آنجہانی صدر کا دیدار کرسکیں ،مقامی وقت کے مطابق گیارہ بجے

        اسرائیلی پولیس مسجدِ اقصیٰ میں داخل، فلسطینیوں سے جھڑپیں

        اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد کے احاطے میں جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر 'اسٹن گرینیڈ' فائر کیے اور کئی افراد کو حراست میں لے لیا
        فائل

        واشنگٹن — مسجدِ اقصیٰ میں نمازِ جمعہ کے لیے جمع ہونے والے فلسطینی مسلمانوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں اطلاعات کے مطابق کم از کم 15 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔

        برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جھڑپیں مسجدِ اقصیٰ میں جمعے کی نماز کے لیے جمع ہونے والے سیکڑوں فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل مخالف نعرے بازی کے بعد شروع ہوئیں۔

        'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی پولیس کے درجنوں مسلح اہلکار اور افسر مظاہرین کے تعاقب میں مسجدِ اقصیٰ کی حدود میں داخل ہوگئے جسے دنیا بھر کے مسلمان خانہ کعبہ اور مسجدِ نبوی کے بعد تیسری مقدس ترین مسجد سمجھتے ہیں۔

        اسرائیلی پولیس کے ترجمان مکی روزن فیلڈ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی اہلکاروں پر پتھراؤ اور دو فائر بم پھینکے جانے کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار مسجد میں داخل ہوئے۔

        'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد کے احاطے میں جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر 'اسٹن گرینیڈ' فائر کیے اور کئی افراد کو

        Geo News English

        Blogger Tricks

        Power Rangers video

        Adi Shankar Presents a Mighty Morphin' Power Rangers Bootleg Film By Joseph Kahn.

        To Learn More About Why This Bootleg Exists Click Here: http://tinyurl.com/mw9qd79