Sunday 3 August 2014

انڈین فاسٹ باؤلر ناپسندیدہ عالمی ریکارڈ کے مالک

ساؤتھ ہمٹن: انڈیا کے سیم باؤلر پنکھج سنگھ ایک ایسے ریکارڈ کے مالک بن گئے ہیں جن کے وہ ہرگز خواہش مند نہیں تھے۔

سنگھ نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو میں کوئی وکٹ حاصل کئے بغیر سب سے مہنگے باؤلر بننے کا عالمی ریکارڈر بنا دیا۔

انتیس سالہ سیمر نے انگلینڈ کے خلاف ساؤتھ ہمٹن میں جاری تیسرے ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں بغیر کوئی وکٹ گرائے مجموعی طور پر 179 رنز دئے ۔

سنگھ سے پہلے یہ ریکارڈ پاکستان کے سہیل خان کے پاس تھا جنہوں نے 2009 میں اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر سری لنکا کے خلاف بغیر کسی وکٹ کے 164 رنز دیے تھے۔

ایسا نہیں کہ زخمی ایشانت شرما کی جگہ ٹیم میں جگہ پانے والے سنگھ نے میچ میں اچھی باؤلنگ نہیں۔ ان کو وکٹ حاصل کرنے کے دو موقع ملے تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے۔

پہلی اننگ میں37 اوورز میں 146 رنز دینے والے سنگھ اس وقت بدقسمت رہے جب راوندر جڈیجا نے سلپ میں انگلش کپتان ایلسٹر کک کا پندرہ رنز پر کیچ ڈراپ کر دیا۔

کک نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 95 رنز بنا ڈالے۔

اس کے بعد بھی بدقسمتی نے راجھستان سے تعلق رکھنے سنگھ کا پیچھا نہ چھوڑا۔

صفر پر کھیلنے والے این بیل وکٹ کے سامنے سنگھ کی لیٹ سوئنگ کو بالکل نہ سمجھ سکے لیکن ایمپائر نے سیمر کی ایل بی ڈبلیو کی پر اعتماد اپیل مسترد کر دی۔

بیل نے اس کے بعد انتہائی پر اعتماد 156 رنز بنا ڈالے۔

انگلینڈ نے بیل کی بیس ٹیسٹ میچوں کے بعد پہلی سنچری کی بدولت 569 سکور پر اپنی پہلی اننگ ڈیکلیئر کر دی تھی۔

تاہم ، سنگھ کے لیئے راحت کی ایک خبر یہ ہے کہ سب سے خراب ٹیسٹ ڈیبیو کا ریکارڈ اب بھی آسٹریلیا کے لیگ سپنر برائس مک گین کے پاس ہے۔

مک گین کا 2009 کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ کے خلاف ڈیبیو ہی ان کا آخری ٹیسٹ بھی ثابت ہوا۔

اس میچ میں میزبان ٹیم نے ان کے اٹھارہ اوورز میں جارحانہ 149 رنز بناتے ہوئے ایک اننگز اور بیس رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔

آئی فون کے باعث چین میں لڑکی ہلاک

چین میں ایک نوجوان لڑکی سوتے ہوئے کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئی جس کے بستر کے سرہانے ایک آئی فون چارجنگ پر لگا ہوا تھا۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اٹھارہ سالہ چینی لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ 24 جولائی کو ژنجیانگ شہر میں پیش آیا۔ ان کے پاس آئی فون فور تھا۔

ہلاک ہونے والی لڑکی کی بہن کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی بہن کے کمرے سے جلنے کے بدبو آئی جس کے بعد وہ ان کے کمرے میں داخل ہوئیں اور انہیں مردہ پایا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی بہن کے پورے جسم پر جلنے کے نشانات موجود تھے اور ان کے ساتھ ایک ٹوٹا ہوا آئی فون بھی رکھا ہوا تھا۔

یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ لڑکی مستند آئی فون چارجر استعمال کررہی تھی یا پھر جعلی چارجر ان کے زیر استعمال تھا جس کے باعث ماضی میں بھی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

فورنسک ایسوسی ایشن آف چائنہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا کہ لڑکی کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوئی۔

گزشتہ سال جولائی میں 23 سالہ ایئر ہوسٹس ما ایلن اپنے آئی فون 5 کے ذریعے ایک کال کا جواب دیتے ہوئے الیکٹرک شاک لگنے سے چل بسی تھیں۔ تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کے 23 سالہ لڑکی جعلی چارجر استعمال کررہی تھیں۔

خیال رہے کہ 2011 میں چینی شہر کنمنگ سے 22 جعلی ایپل اسٹورز کا انکشاف ہوا تھا۔

اسرائیلی فوجی مارا گیا ہو گا، حماس

غزہ: حماس کی جانب سے اسرائیلی فوجی کے اغوا سے اظہار لا تعلقی کے بعد غزہ شہر ایک بار پھر اسرائیلی بمباری کی زد میں ہے، جبکہ اقوام متحدہ اور امریکہ کی اپیل کے بعد فریقین کی جانب سے اعلان کردہ 72 گھنٹے کی جنگ بندی کا معاہدہ شروعاتی کچھ گھنٹوں میں ہی ٹوٹ گیا ہے۔

جنگ بندی کا معاہدہ اس وقت ٹوٹ گیا جب اسرائیل کی جانب سے الزام لگایا گیا کے حماس نے رفاہ سے اس کے ایک فوجی کو اغوا اور دو کو ہلاک کر دیا ہے۔

جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ہونے والی بمباری میں تقریباً 107 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ کل رات ہونے والی بمباری میں 35 فلسطینی شہریوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔

اسرائیلی وزیر انصاف اور کابینہ کی کمیٹی برائے دفاع کی ممبر زپی لیونی نے اسرائیلی فوجی کی گمشدگی کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔

ادھر امریکی صدر بارک اوباما نے بھی حماس پر زور دیا ہے کے وہ اسرائیلی فوجی کو غیر مشروط طور پر رہا کر دے، اور ساتھ ہی فلسطینی شہریوں کی جانوں کے تحفظ پر بھی زور دیا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کے اگر حماس حالیہ تنازعہ کے دیرپا حل کے لئے سنجیدہ ہے، تو اسے اسرائیلی فوجی کو جلد از جلد غیر مشروط طور پر رہا کر دینا چاہئے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کے امریکہ کو غزہ میں شہریوں کی ہلاکت پر تشویش ہے۔

دوسری طرف حماس کا کہنا ہے کے وہ کسی اسرائیلی فوجی کے اغوا کے بارے میں کوئی علم نہیں رکھتی اور نہ ہی کوئی اسرائیلی فوجی اس کے قبضے میں ہے۔

حماس کے ازدیں القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کے جس جگہ سے اسرائیلی فوجی کے گم ہونے کی اطلاعات ہیں، وہاں پر موجود حماس کے ایک جنگجو گروہ سے بھی تنظیم کا رابطہ منقطع ہے، جس کی وجہ سے خدشہ ہے کے جنگجو اور فوجی مارے گئے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی افواج نے جبلیہ کے علاقے میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا، جب کے شمالی غزہ کے ساحلی علاقے میں کچھ گھروں کو منہدم کر دیا گیا۔

ادھر اسرائیلی افواج کے مطابق اس کے ایئر ڈیفینس سسٹم نے غزہ سے داغے گئے دو راکٹس کو تل ابیب کے اوپر نشانہ بنایا، جب کے ایک راکٹ کو بیرشیبا کے شہر کے اوپر نشانہ بنایا۔ القصام بریگیڈ کے مطابق تل ابیب کی جانب تین راکٹ اس نے داغے تھے۔

فلسطین کے وزیر برائے ایمرجنسی سروسز اشرف القدرا کے مطابق اعلان کردہ تین روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جمعہ کے روز 5 بجے سے اب تک 107 فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

القدرا کے مطابق 8 جولائی سے جاری مسلّح تنازعہ میں اب تک 1650 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں غالب اکثریت شہریوں کی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے صرف 63 فوجی اور تین شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی افواج کے مطابق حال ہی میں اسکے دو فوجیوں کی اموات اسی واقعے میں ہوئیں جس کے بعد سے ایک فوجی گمشدہ ہے۔ اسرائیل کی جانب سے شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کے اس گمشدگی میں حماس کا ہاتھ ہے۔

یاد رہے کے 2006 میں حماس نے غزہ سے اسرائیلی افواج کے ایک رکن کو اغوا کیا تھا، اور اسرائیل نے اسکی رہائی کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔

غزہ: اسرائیل کا اقوامِ متحدہ کے اسکول پر حملہ، دس ہلاکتیں

غزہ: اسرائیل کی جانب سے فلسطینوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور آج اتوار کو جنوبی غزہ میں واقع اقوامِ متحدہ کے ایک اسکول پر بمبماری میں کم سے کم دس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جس اسکول پر بمباری کی گئی وہاں پر بے گھر فلسطینوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔

غزہ میں ایمرجنسی سروسز کے ترجمان اشرف القدرہ کا کہنا ہے کہ اس حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

فلسطین میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین کے ترجمان کرس گننس کا کہنا ہے کہ اس اسکول میں ہزاروں کی تعداد میں نقلِ مکانی کرنے والے افراد موجود تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے جس وقت یہ حملہ ہوا لوگوں غذائی اشیاء کے لیے لائنوں میں کھڑے تھے۔

اس حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دس روز میں اسرائیل کی جانب سے تیسری مرتبہ غزہ میں اقوامِ متحدہ کے اسکول کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ غزہ میں آٹھ جولائی سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 1,740 فلسطینی ہلاک اور 9,080 زخمی ہو چکے ہیں۔

اس سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس کی سرنگوں کا نیٹ ورک تباہ ہونے کے بعد بھی اسرائیلی سیکیورٹی ضروریات کے مطابق غزہ میں آپریشن جاری رہے گا۔

لے کر ہم دیوانہ دل' شائقین میں مقبول

لے کر ہم دیوانہ دل' شائقین میں مقبول'

بولی وڈ کی نئی رومانوی فلم 'لے کر ہم دیوانہ دل' کا ٹریلر انٹرنیٹ پر سپرہٹ ہو گیا۔

بولی وڈ ہیرو سیف علی خان کی پروڈیوس کردہ اس فلم میں راج کپور کے نواسے اور کرینا کپور کے کزن ارمان جین کو متعارف کرایا گیا ہے اور ان کی ہیروئن ہیں دکشا سیٹھ۔

فلم کی کہانی دو ایسے دوستوں کی ہے جن کی زندگی شرارتوں سے بھرپور ہوتی ہے۔

اپنی زندگی انجوائے کرتے دونوں دوست مذاق مذاق میں گھر سے بھاگ کر شادی کا فیصلہ کرلیتے ہیں۔

اور یہیں سے ان کی زندگی میں تبدیلی کا سفر شروع ہو جاتا ہے لیکن وہ زندگی کی سچائیوں اور اپنی غلطیوں سے سبق بھی سیکھتے ہیں۔

فلم کا میوزک آسکر ایوارڈ یافتہ سٹار اے آر رحمان نے ترتیب دیا ہے۔

ہدایت کار عارف علی کی یہ فلم چار جولائی کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

رکشہ پروجیکٹ: تبدیلی کی طرف ایک سفر



رکشہ پروجیکٹ: تبدیلی کی طرف ایک سفر
معذور افراد کو ہمارے معاشرے میں ہمیشہ سے ایک بوجھ سمجھا جاتا ہے اور انھیں معاشرتی دھارے میں لانے کے لیے کبھی پُر خلوص کوششیں نہیں کی گئیں۔ اگر کچھ لوگ ان افراد کی مدد کرنا بھی چاہیں تو براہِ راست اس کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

لیکن اب پاکستان میں معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم نیٹ ورک آف آرگنائزیشن ورکنگ فار پیپل وِد ڈس ایبیلٹیز، پاکستان (ناؤ پی ڈی پی) کی جانب سے شروع کیے گئے 'رکشہ پروجیکٹ' کو معاشرے میں مثبت تبدیلی کی ایک علامت سمجھا جارہا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پروجیکٹ مینیجر ذوالقرنین اصغر نے رکشہ پروجیکٹ شروع کرنے کے بنیادی مقصد کے حوالے سے بتایا۔

ذوالقرنین اصغر کے مطابق رکشہ پروجیکٹ کا آغاز 2012 میں کیا گیا، جس کا مقصد معاشرے کے معذور افراد کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا، جہاں انھیں برابری کی سطح پر لایا جا سکے۔

پروجیکٹ کا ایک مقصد معذور افراد کے حوالے سے معاشرے میں رائج منفی سوچ کو ایک چیلنج سمجھ کر تبدیل کرنا بھی تھا۔

مخیر حضرات کی جانب سے مالی معاونت اور مدد کے باعث اس پروجیکٹ کے پاس جی پی ایس ٹریکر کے حامل پانچ رکشے اور تین ماہر اور لائسنس یافتہ ڈرائیورز موجود ہیں۔

رکشہ پروجیکٹ کے ڈرائیور عمران اور سراج نے رکشہ کی ساخت اور اپنے ذاتی تجربات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ رکشے اس انداز میں بنائے گئے ہیں کہ انھیں ہاتھوں کی مدد سے باآسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

رکشہ پروجیکٹ عوام کے لیے بہت فائدہ مند اور دوستانہ ہے، جس میں کوئی بھی فرد پروجیکٹ کے کال سینٹر فون کرکے رکشہ کی بکنگ کروا سکتا ہے اور رکشہ انھیں اُن کی مطلوبہ منزل سے پک کر سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اس پروجیکٹ کو چلانے والی ٹیم نے مختلف مقامات پر ایسے پروگرام بھی شروع کیے ہیں، جن کے سیشنز میں عوام کو معذور افراد کو معاشرتی دھارے میں لانے کے حوالے سے آگہی فراہم کی جائے گی۔

سوشل میڈیا کرسکتا ہے آپ کی ذہنی حالت مزید بدتر

نیویارک : سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اچھی کے ساتھ بری خبروں کا شیئر کرنا آج کی نسل کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے مگر یہ عادت آپ کی حالت کو بدترین بنانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

یہ دلچسپ دعویٰ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

امریکہ کی وسکنسن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک یا ٹوئٹر پر اکثر لوگ تعلق ٹوٹنے، ملازمت کے خاتمے یا بیماری جیسی بری اطلاعات کو شیئر کرتے ہیں جس سے خود ہمارے اوپر زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بری خبر ہماری حالت بدترین بنادیتی ہے جبکہ اچھی خبروں کو دوستوں تک پہنچانے سے ہم زیادہ بہتر محسوس کرنے لگتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ 70 فیصد سماجی معلومات کو سوشل میڈیا، ای ایم ایس اور فون کالز کے ذریعے شیئر کیا جاتا ہے، جس میں سے اچھی خبروں کی اطلاعات تیزی سے پھیلتی ہیں اور اس کا ردعمل بھی فوری آتا ہے۔

مگر جب بات بُری خبروں کی ہو تو لوگ سوشل میڈیا کے بجائے روایتی ایس ایم ایس یا فون کالز کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اپنے جذبات کو فیس بک یا ٹوئیٹر پر پوسٹ کرنے سے ان کی حالت زیادہ خراب ہوجاتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ اپنی اطلاعات کو شیئر کرنے سے سب سے پہلے ہمارے اوپر ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کسی اچھی خبر کو بتانے سے آپ پہلے سے زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں، جبکہ بری خبر آپ کی ذہنی حالت کو مزید مایوسی کی جانب دھکیل دیتی ہے، تاہم ٹیلیفون پر منفی اثر سب سے کم مرتب ہوتا ہے۔

لیاری کے باسی پاکستان کو ورلڈکپ میں دیکھنے کیلئے پُرامید


ہر بار جب برازیل کے کھلاڑی گیند کو لیکر دوڑتے ہیں روایتی بلوچی موسیقی لیاری کے گبول پارک کے آس پاس کے علاقے میں گونجنے لگتی ہے۔
نیمار کو تو یہاں کے سینکڑوں افراد کو بے خود کرنے کیلئے گول تک کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ اس نوجوان برازیلین فاروڈ کی جھلک ہی یہاں کے مردوں کو بڑی اسکرین پر بٹھا دینے کیلئے کافی ہے، جو کہ سامبا بوائز (برازیل) کے میکسیکو کے خلاف میچ کیلئے لیاری کی گلیوں میں درجنوں کی تعداد میں لگائی گئیں۔
بہت کم افراد فٹبال کیلئے کراچی کے اس تشدد سے متاثرہ علاقے کے باسیوں جیسے جوش کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، مگر یہاں کے رہنے والوں کا کہنا ہے کہ اس کا مقابلہ ان جذبات سے نہیں ہوسکتا جن کا اظہار ایک دن پاکستان کے ورلڈکپ میں جگہ بنانے کی صورت میں ہوگا۔

نمبرون ٹیسٹ ٹیم بننا پاکستانی ہدف قرار

پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور ہیڈ کوچ وقار یونس نے ٹیسٹ رینکنگ میں نمبرون پوزیشن کو اپنا ہدف قرار دے دیا۔

پاکستان اس وقت آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں تیسرے نمبر پر موجود ہے جبکہ 2006ءمیں کچھ عرصے کے لیے دوسری پوزیشن پر تو قابض رہا تاہم آج تک نمبرون کہلانے کا اعزاز اسے حاصل نہیں ہوسکا ہے۔

تاہم اب مصباح الحق نے عزم ظاہر کیا ہے کہ سری لنکا اور اس کے بعد اکتوبر میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز جیت کر پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس بہت اچھا موقع بھی ہے اور ٹاپ ٹیسٹ ٹیم بننے کا خیال کافی جوش دلانے والا ہے'۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز چھ اگست سے ہوگا جبکہ تین ون ڈے بھی کھیلے جائیں گے۔

مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک اچھا موقع ملا ہے اور نمبرون پوزیشن کے حصول کے لیے ہم اپنی ہرممکن بہترین کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف سیریز سخت ثابت ہوگی کیونکہ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے سے بخوبی واقف ہیں۔

کوچ وقار یونس نے بھی سری لنکا اور آسٹریلیا کے خلاف میچز آئندہ سال شیڈول ورلڈکپ کے لیے اہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اصل ہدف ورلڈکپ ہے مگر سری لنکا اور دیگر سیریز بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں اور ہماری پوری توجہ ان میں کامیابی پر مرکوز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی آخری ٹیسٹ سیریز میں سری لنکا کو شکست دی تھی اور شارجہ میں ملنے والی یہ کامیابی ہمارے لیے بہت اہم تھی کیونکہ اس میں ہم نے ہدف حاصل کرنے کی صلاحیت کا اظہار کیا تھا۔

محمد عامر جلد میدان میں اترنے کے لیے پرامید

کراچی: پابندی کے شکار پاکستانی کرکٹر محمد عامر نے امید ظاہر کی ہے کہ کرکٹ کی عالمی کونسل نے اگر انسداد بدعنوانی کے قوانین میں ترمیم کی تو وہ پانچ سال مکمل ہونے سے قبل ہی آئندہ سال کھیل کا مظاہرہ کر سکیں گے۔

محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی جو کہ ستمبر 2015 تک مکمل ہوگی، پاکستانی کرکٹ حکام نے آئی سی سی سے اسے کم کرنے کی درخواست کی ہے، امکان ہے کہ یہ معاملہ اکتوبر تک حل ہو جائے گا۔

22 سالہ محمد عامر نے کہا ہے کہ یہ ایک بہت طویل انتظار تھا میں ہر روز گن کر گزرتا رہا ہوں۔

یاد رہے کہ محمد عامر 2010 میں لارڈز میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ کے دوران دیگر دو ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے 3 ماہ برطانیہ کی جیل میں سزا بھی کاٹی تھی، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2011 میں ان پر 5سال تک کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

محمد عامر کا کہنا تھا کہ میں اکتوبر سے قبل اپنے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ اب یہ معاملہ آئی سی سی کے پاس ہے اس کے فیصلے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ میں بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکوں گا یا مجھے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) ان کا معاملہ آئی سی سی میں بھر پور انداز سے اٹھا رہی ہے۔

پاکستانی پیسر کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ کپ 2015 میں شرکت کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے البتہ میرے بغیر بھی پاکستان کی ٹیم کافی مضبوط ہے اور اس میں اچھے کھلاڑی شامل ہیں جبکہ عوام کی نیک خواہشات بھی ان کے ساتھ ہیں۔

پی سی بی کی جانب سے گزشتہ سال آئی سی سی سے درخواست کی گئی تھی کہ محمد عامر پر لگائی جانے والی پابندی میں نرمی کر کے ان کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے۔

اس کے بعد آئی سی سی نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو کہ انسداد بد عنوانی کی 5 سالہ پابندی کے حوالے جائزہ لے رہی ہے۔

محمد عامر نے بتایا کہ میں کبھی بھی مایوس نہیں ہوا تھا، مجھے ہمیشہ امید تھی اسی لیے میں سخت محنت کرتا رہا ہوں، رمضان کے وقفے کے بعد میں دوبارہ چند دن میں پریکٹس شروع کر دوں گا، اس لیے جب بھی مجھے بلایا جائے گا تو میری جانب سے تمام تیاری مکمل ہے۔

بائیں ہاتھ سے بالنگ کروانے والے محمد عامر ٹیسٹ کرکٹ میں 50 وکٹیں حاصل کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین کھلاڑی ہیں، جون 2010 میں انگلینڈ میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں محمد عامر کی کارکردگی سے ہی پاکستان اسے 1-1 سے ڈرا کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔

کامن ویلتھ گیمز: ایک اور چاندی کا تمغہ پاکستان کے نام

گلاسگو: کامن ویلتھ گیمز 2014 میں پاکستان ایک اور چاندی کا تمغہ جیت گیا۔

باکسنگ کے 52کلو گرام کے مقابلے کے فائنل میں پاکستان کے محمد وسیم کو آسٹریلیا کے انڈریو ملونے نے شکست دے دی جس سے آسٹریلیا کے تمغوں میں ایک اور سونے کے تمغے کا اضافہ ہو گیا ہے۔

محمد وسیم نے چاندی کا تمغہ پاکستان کے نام کیا ہے جس سے پاکستان کی کامن ویلتھ گیمز میں تمغوں کی تعداد چار ہو گئی ہے جن میں تین چاندی اور ایک کانسی کا تمغہ شامل ہے، پاکستان اب تک کوئی بھی سونے کا تمغہ نہیں جیت سکا ہے۔

باکسنگ کے 52کلو گرام کے مقابلے کے فائنل میں آسٹریلیا کے انڈریو ملونے نے پاکستان کے محمد وسیم کو 28-29 ، 28-29 اور 28-29 سے شکست دی۔

انڈریو ملونے کی کامیابی کے بعد میڈل ٹیبل پر آسٹریلیا کےسونے کے تمغوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان 4 تمغوں کے ساتھ 22ویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔

کامن ویلتھ گیمز میں انگلینڈ سرفہرست ہے جس نے 50 سونے، 51چاندی اور 46 کانسی کے تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر 147 تمغے جیتے ہیں۔

دوسرے نمبر پر آسٹریلیا ہے جس نے 42 سونے، 40 چاندی اور 44 کانسی کے تمغے جیتے ہیں اور اس کے مجموعی تمغوں کی تعداد 126 ہے۔

کینیڈا 75 تمغوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جس نے 30 سونے، 14 چاندی اور 31 کانسی کے تمغے اپنے نام کیے ہیں۔

شہری انتظامیہ سانحہ سی ویو کی ذمہ دار قرار

کراچی: کراچی پولیس نے سانحہ سی ویو کی ذمہ داری شہری انتظامیہ پر ڈال دی ہے۔

پولیس کی جانب سے قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سانحہ کے وقت ساحل پر دفعہ 144 نافذ ہی نہیں تھی۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل(اے آئی جی) غلام قادر تھیبو نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام حیدر جمالی کو رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کے عدم نفاذ کے باعث پولیس کے پاس لوگوں کو سمندر میں جانے سے روکنے کا اختیار نہیں تھا۔

آئی جی سندھ نے سانحہ سی ویو کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کے اجلاس میں رپورٹ پیش کر دی ہے۔

رپورٹ میں واقعہ کی ذمہ دار شہری انتظامیہ کو قراردیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ جس وقت یہ سانحہ پیش آیا ساحل پر دفعہ 144 کا نافد نہیں تھا بلکہ واقعہ کے فوری بعد اس قانون کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق واقعہ کے وقت سمندر کی لہریں زیادہ تیز نہیں تھیں، ہاکس بے پر تین افراد ڈوبے تھے جبکہ زیادہ تر افراد ہائپر اسٹار کے پیچھے ساحل پر ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

پولیس رپورٹ میں جائے حادثہ پر پڑنے والے گڑھوں کی تحقیقات کرانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

آئندہ اجلاس میں کمیشن نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام کو بھی طلب کر لیا ہے جبکہ پاک بحریہ کے حکام کو بھی اجلاس میں مدعو کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ عید کے روز سمندر میں ڈوب کر 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے یہ افراد عید کی چھٹیوں میں ساحل پر تفریح کی غرض سے آئے تھے۔

طاہر القادری کا 10 اگست کو یومِ شہداء منانے کا اعلان

لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف دس اگست کو یومِ شہداء منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب مارچ سے پہلے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والے افراد کے خون کا حساب ہوگا۔

لاہور میں اپنی طویل پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے کسی قسم کی بھی روکاوٹ پیدا کی تو اگست کا مہینہ ختم ہونے سے قبل ہی حکومت ختم ہوجائے گی۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ تمام افرادنےسانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ داری حکومت پنجاب پرڈالی ہے۔

"وزیراعظم نواز شریف اب خود یہ فیصلہ کریں کہ وہ خود پہلے جائیں گے یا ان کے بھائی"۔

انہوں نے کہا کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں براہ راست فائرنگ سے14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوئے۔

طاہر القادری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس کی جانب سے نہتے بزرگوں اور خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جیسا پولیس ہمارے کارکنوں کے ساتھ کرے گی، ویسا ہی ان کے ساتھ بھی ہوگا اور یومِ شہداء کو روکا گیا تو دمادم مست قلندر ہوگا۔

طاہر القادری نے اپیل کی کہ عوام دس اگست کے یومِ شہداء میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس حکمرانوں کی فریق نہ بننے اور کسی قسم کے غیر قانونی احکامات کو ماننے سے انکار کردے۔

انہوں نے اس موقع پر یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی اسلام آباد آمدپر عوامی تحریک کے تقریباً 1400 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔

یاد رہے کہ 17 جون کو لاہور میں منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے اطراف پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں کم سے کم 8 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ثبوت موجود ہیں اور وقت آنے پر انہیں پیش کریں گے۔

پاکستانی ٹیم دورہ سری لنکا پر روانہ

کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ اور تین ایک روزہ میچز کھیلنے کے لئے سری لنکا روانہ ہوگئی۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی ٹیم اپنی ہوم کنڈیشنز میں بے حد خطرناک ثابت ہوتی ہے لیکن پاکستان ٹیم کے تمام کھلاڑیوں نے بھرپور تیاری کی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں پاکستانی کپتان کے حوالے سے کہا گیا کہ مخالف ٹیم کے بلے بازوں خاص طور پر جے وردھنے کو کم رنز کے اندر ہی آؤٹ کرنا ہوگا۔

انہوں نے اس موقع پر جے وردھنے کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ سری لنکن بلے باز کی بہت عزت کرتے ہیں تاہم اس دورے پر ان کا مقصد سیریز جیتنا ہے جس کے لیے انہیں مخالف ٹیم کے سینئر بلے بازوں کو زیادہ اسکور کرنے سے روکنا ہوگا۔

ان کے مطابق سعید اجمل، محمد طلحہ، جنید خان سب ہی فارم میں ہیں جبکہ بیٹسمین بھی لنکن باؤلرز کے خلاف اچھی کارکردگی کے لئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اسپن باؤلروں نے عام طور پر سری لنکا میں اچھا پرفارم کیا ہے تاہم ہم فاسٹ باؤلرز پر بھی انحصار کررہے ہیں۔

اس موقع پر کوچ وقار یونس نے بھی قومی ٹیم کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دوسری جانب قومی ٹیم ائیر پورٹ روانہ ہوتے وقت کپتان مصباح الحق کو ساتھ لینا ہی بھول گئی تاہم بعد میں کسی کھلاڑی کے یاد دلانے پر مصباح الحق بھی بس میں سوار ہوگئے۔

آن لائن سائبر کرائم کے قوانین کی عدم موجودگی خواتین کے لیے خطرہ

اسلام آباد : مناسب قانونی فریم ورک کی عدم موجودگی کے باعث آن لائن ہراساں کرنے، سائبر حملوں یا نجی مواد افشا کرنے والے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) نے اپنی سابقہ منگیتر کی تصاویر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار ایک نوجوان کو ضمانت پر رہا کردیا، کیونکہ پراسیکیوشن اسے ملزم ثابت کرنے کے لیے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا تھا۔

عدالت سے موصول اطلاعات کے مطابق ملزم راولپنڈی کی رہائشی ایک لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوگیا اور ان دونوں کی منگنی لگ بھگ چار سال چلی۔

ملزم کے بھائی کے مطابق منگنی دونوں خاندانوں کے لیے خوشگوار ثابت ہوئی مگر رواں برس مارچ میں یہ تعلق ٹوٹ گیا۔

ملزم کے بھائی نے ڈان کو بتایا کہ یہ منگنی اس وقت ٹوٹی جب اس لڑکی کی چند نازیبا تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپ لوڈ کردی گئیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سرکل میں درج کرائی گئی شکایت میں لڑکی نے تصاویر اپ لوڈ کرنے کا الزام اپنے سابقہ منگیتر پر لگایا۔

اپنی درخواست میں اس لڑکی نے شکایت کی کہ وہ لڑکا اسے سوشل میڈیا پر بلیک میل کررہا تھا اور اس نے یہ تصاویر اس کے ایک کزن کو بھی ارسال کی تھیں۔

اس لڑکی کا مزید کہنا تھا کہ ملزم نے اس کے فیس بک اکاﺅنٹ کو ہیک کرکے خود اس کے بجائے رشتے داروں اور دوستوں سے بات چیت کرتا رہا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے ملزم نوجوان کو گیارہ جون کو حراست میں لیا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا تھا "تحقیقات کے دوران یہ بات ظاہر ہوئی ہے کہ ملزم نے شکایت کنندہ کی اجازت کے بغیر اس کی فیس بک پروفائل تک رسائی حاصل کی اور غیرمہذب کمنٹس پوسٹ کیے، جبکہ اس نے فیس بک پیج پر لڑکی کی نازیبا تصاویر بھی اپ لوڈ کیں"۔

پاکستان میں سائبرکرائم سے نمٹنے کا کوئی مخصوص قانون موجود نہیں، خاص طور پر سائبر اسٹاکنگ کے حوالے سے، اس قانون یا آرڈنینس کی عدم موجودگی کے باعث ایف آئی اے متعدد معاملات کو ہاتھ لگانے سے قاصر رہتی ہے۔

حکومتی عہدیداران پہلے 2007ء میں پیش کیے گئے الیکٹرونکس کرائم آرڈنینس پر گزارہ کررہے تھے، تاہم نومبر 2009ء میں اس کی مدت ختم ہونے کے بعد سے پرانے الیکٹرونک ٹرانزیکشن آرڈنینس 2002ء (ای ٹی او) کو استعمال کرنا پڑرہا ہے، اس قانون کے تحت سائبرکرائم پر زیادہ سے زیادہ سزا سات سال قید سنائی جاسکتی ہے۔

یہ قانون دستاویزات، ریکارڈ، اطلاعات اور کمیونیکشن کے دیگر ذرائع کے الیکٹرونکس ٹرانزیکشن پر لاگو ہوتا ہے، تاہم اس میں مخصوص معاملات جیسے آن لائن ہراساں کیا جانا یا نازیبا تصاویر و وڈیوز کی اشاعت کے حوالے سے کچھ بھی صراحت موجود نہیں۔

ای ٹی او کا مسودہ اس وقت تیار ہوا تھا جب انفارمیشن ٹیکنالوجی موجودہ دور کی مقابلے میں اس قدر ترقی یافتہ نہیں تھی۔

آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کو ہیکرز یا اسلام آباد کے نوجوان جیسے سائبر ملزمان کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا، جس نے اپنی منگیتر کی نجی زندگی کو تباہ کرکے رکھ دیا۔

اگرچہ نوجوان کے خلاف مقدمہ بدستور عدالت میں زیرسماعت ہے، مگر مناسب قوانین کی عدم موجودگی کی بناء پر اسے سخت سزا ملنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے ناکافی شواہد کی بناء پر اس کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی تھی، اور عام عدالتی حقیقت بھی یہی ہے کہ ضمانتیں ان مقدمات میں ہی دی جاتی ہے جس میں عدالت کو محسوس ہو کہ ملزم کے خلاف شواہد بہت کمزور ہیں۔

انٹرنیٹ سروسز پروائیڈر ایسوسی ایشن آف پاکستان (آئی ایس پی اے کے) کے کنویئنر وہاج السراج کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس کے غلط استعمال کے حوالے سے کوئی قوانین موجود نہیں۔

انہوں نے کہا "قانون نافذ کرنے والے ادارے تاحال ملزمان کے خلاف موجودہ عہد کے تقاضے پورا نہ کر پانے والے قانون ای ٹی او اور پاکستان پینل کوڈ کی مخصوص شقوں پر انحصار کررہے ہیں۔ مختلف مقدمات میں لوگوں خاص طور پر خواتین کے لیے اپنے وقار اور پرائیویسی کا تحفظ کرپانا کافی مشکل ہوجاتا ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نئے سائبر کرائم بل پر کام کررہی ہے "مگر وہ ابھی تک پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی وفاقی کابینہ میں اس پر بحث ہوئی ہے"۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے ترجمان صغیر وٹو نے بھی تسلیم کیا کہ اس وقت نازیبا مواد کی روک تھام کے لیے قوانین موجود نہیں جس سے عام افراد خاص طور پر خواتین کی زندگیاں اور عزت خطرے کی زد میں ہیں۔

انہیں نے کہا کہ سائبر کرائمز بل 2014ء کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور عید کے بعد اسے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا "یہ بل انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر انوشہ رحمان نے تیار کیا ہے اور انہوں نے اس قانون میں خواتین کے تحفظ کے لیے مناسب شقیں شامل کی ہیں"۔

سلمان نے مانا شاہ رخ کو بولی وڈ کنگ

سلمان خان نے شاہ رخ خان کی بولی وڈ پر بادشاہت تسلیم کرلی، سلو بھائی کہتے ہیں شاہ رخ بادشاہ ہیں تو انہیں بادشاہ ہی رہنا چاہئیے۔

سلمان خان کی حالیہ فلم 'کِک' باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے، ہندوستانی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جب سلمان خان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اب وہ بولی وڈ کے بادشاہ ہیں کیونکہ ان کی فلم باکس آفس پر ہٹ ہوگئی ہے۔

تو جواب میں سلمان نے برجستہ جواب دیا کہ بولی وڈ میں پہلے سے ایک بادشاہ شاہ رخ خان کی شکل میں موجود ہے اور انہیں ہی بادشاہ رہنے دینا چاہیے ، مجھے انکی رعایا ہی رہنے دیں، میں اسی میں خوش ہوں اور انکی بادشاہت قبول کرتا ہوں۔

سلمان نے کہا کہ انہیں سیاست اور فلمسازی سے دلچسپی نہیں، میں اداکاری کرتا رہوں گا جبکہ مجھے شاہ رخ خان کی بادشاہت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

حال ہی میں سلمان اور شاہ رخ نے ایک افطار پارٹی میں گلے مل کر ماضی کے گلے شکوے دور کئے تھے۔

دبنگ خان نے مزید کہا کہ میں کبھی شادی نہیں کروں گا، اپنے سوشل ورک سے بھی مطمئن ہوں۔

سلمان خان کہتے ہیں کہ لوگ مجھ سے خوف کھاتے ہیں لیکن مجھے اس کی وجہ کبھی سمجھ نہیں آئی، شاید وہ میری بڑی بڑی آنکھوں سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس وقت غصہ ضرور آتا ہے جب کوئی ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے ، ویسے بھی ہر وقت مسکرایا نہیں جا سکتا۔

اس کے علاوہ مجھے اپنی فلم کی پروموشن کرنا اچھا نہیں لگتا کیونکہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں اپنی سٹار پاور کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو فلم دیکھنے کیلئے مجبور کر رہا ہوں۔

سلمان نے امید ظاہر کی کہ ان کی فلم 'کِک' پانچ سو کروڑ کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوگی۔

عامر خان کیخلاف 'فحاشی' کی شکایت

معروف بولی وڈ سٹار عامر خان کی نئی فلم پی کے کے پوسٹر کی ریلیز کے فوراً بعد ہی ان کے خلاف ایک انڈین عدالت میں فحاشی پھیلانے کی شکایت درج کرا دی گئی ہے۔

ہندوستانی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ شکایت انڈور کی عدالت میں ایل ایل بی کے طالبعلم ابھیشیک بھارگوا نے درج کرائی ہے۔

طالبعلم کا کہنا ہے کہ "دسمبر 19 کو ریلیز ہونے والی فلم پی کے پوسٹر میں عامر خان کو برہنہ دکھایا گیا ہے جو کہ معاشرے میں فحاشی کے فروغ کا باعث بنے گا اسلئے متعلقہ دفعات کے تحت کیس کا اندراج کرے۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایڈووکیٹ منوج کمار نے بھی کانپور کورٹ میں عامر خان اور فلم کے پروڈیوسر ودھو ونود چوپڑا اور راج کمار ہیرانی کے خلاف کیس کی درخواست کی ہے۔

فلم کے پوسٹر کو فحش قرار دیتے ہوئے کمار کا کہنا تھا کہ اس سے احساسات کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جب مجھے اخبار کی کاپی موصول ہوئی تو مجھے پوسٹر دیکھ کر شدید دھچکا لگ کیونکہ اخبار بچوں اور بڑوں سمیت کروڑوں لوگوں تک پہنچتا ہے'۔

اسرائیل نے فوجی انخلاء شروع کر دیا

غزہ: اسرائیل کی جانب سے پہلی بار غزہ میں آپریشن بند کرنے کے اشارے ملے ہیں البتہ جنگ بندی کے لیے ایک بار پھر ہونے والی کوششوں کے دوران بھی بمباری جاری رکھی گئی۔

ایک جانب فلسطینیوں کا ایک وفد جنگ بندی کی کوششوں کے حوالے سے مصر پہنچا تو دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کے مکینوں کو واپس اپنے گھروں کو جانے کا پیغام دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس علاقے کے مکین اب ’’محفوظ‘‘ ہیں۔

اسرائیل کے ایک ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ بیت الہیہ اور الاتاتارا کے رہائشی اپنے گھروں کو واپس آ سکتے ہیں، اس علاقے میں آپریشن روک دیا گیا ہے۔

مقامی افراد نے بھی اسرائیلی فوج کو علاقے سے نکلتے ہوئے دیکھنے کی تصدیق کی ہے۔

واضح رہے کہ 26 روز سے جاری جنگ کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ کسی علاقے سے اسرائیلی فوج واپس روانہ ہوئی ہے البتہ اس آپریشن کے دوران 1660 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ آبادی کا ایک چوتھائی حصہ نقل مکانی پر مجبور ہوا ہے۔

اسرائیلی فوجی ترجمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ فورسز اپنے اہداف کے حصول کے بہت قریب ہیں، زمینی آپریشن کا بنیادی مقصد زیر زمین سرنگوں کو تباہ کرنا تھا، ان سرنگوں سے جنوبی اسرائیل میں حملے کیے جا رہے تھے۔

جذوی طور پر فوج کی واپسی سے قطع نظر اسرائیل کی جنگی کابینہ نے قاہرہ میں جنگ بندی کے حوالے سے وفد بھیجنے کی مخالفت میں فیصلہ کیا ہے۔

فوجی ریڈیو پر ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ حماس کو حالیہ کیے جانے والے جنگ بندی کے انتظامات میں دلچسپی نہیں ہے۔

بعض مبصرین کا خیال فوجیوں کی واپسی یک طرفہ انخلاء بھی ہو سکتا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے واضح امکانات بہت کم ہیں کیوں کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ اس کا ایک 23 سالہ فوجی حماس کی حراست میں ہے۔

غزہ میں رفاہ کے علاقے پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کی جانے والی بمباری میں 114 افراد ہلکا ہو چکے ہیں جس سے غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد برھ کر 1670 ہو گئی ہے جس کی تصدیق طبی امداد کے ادارے کے ترجمان اشرف القدرا نے بھی کی ہے ان کے مطابق 9000افراد زخمی ہوئے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کے سیکنڈ لیفٹیننٹ حدر گولڈین کو مبینہ طور پر مغوی بنائے جانے کی اقوام متحدہ اور امریکہ نے سخت مذمت کی ہے کیونکہ اس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان 72گھنٹے کی جنگ بندی کا معاہدہ چند گھنٹوں میں ٹوٹ گیا تھا۔

اسرائیل کا الزام تھا کہ حماس نے اس کے دو فوجی ہلاک کیے ہیں جبکہ ایک فوجی کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔

حماس کے عسکری ونگ نے حملے میں فوجیوں کی ہلاکت کی تو تصدیق کی تھی البتہ اس نے کسی فوجی ہو حراست میں لینے کی تردید کی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اپنے لاپتہ فوجی کی تلاش کے لیے رفاہ اور اس کے نواحی علاقوں میں تلاش کی جارہی ہے، اس علاقے میں 21ہزار سے زائد فلسطینی آباد ہیں۔ یروشلم کو خدشہ ہے کہ اس کے یرغمال فوجی کو زیر حراست افراد کے تبادلے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 2006 میں غزہ میں اسرائیلی فوجی گلیڈ شالیت کو یرغمال بنایا گیا تھا اور اس جو 5 سال تک قید میں رکھا گیا تھا اس کی رہائی کے بدلے میں 1000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی گئی تھی۔

شالیت کو یرغمال بنائے جانے کے چند دن بعد اسرائیل نے لبنان میں عسکری تنظیم حزب اللہ کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا اس 34 روزہ آپریشن میں بھی اسرائیل کے دو فوجی یرغمال بنا لیے گئے تھے جس کے بعد اسرائیل نے نہ صرف آپریشن ختم کر دیا تھا بلکہ ان دو فوجیوں کی رہائی کے بدلے میں مبینہ طور پر سیکڑوں قیدیوں کو بھی رہا کیا تھا۔

علاوہ ازیں مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے لیے منصوبے سے بڑھتے ہوئے تشدد کا خاتمہ ممکن ہو گا۔

فلسطین کی جانب سے مصر جانے والے وفد میں انٹیلی جنس چیف ماجد فراج، حماس کے اعلیٰ عہدیدار موسی ابو مرزق اور اسلامک جہاد کے رہنما زید النخلے شامل ہیں۔

تجزیہ : پاکستان میں فیس بک کا مسئلہ

پاکستان بھر میں اس وقت فیس بک استعمال کرنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ ایک کروڑ 54 لاکھ کے قریب ہے جو کہ مجموعی آبادی کا 8.5 حصہ بنتا ہے، یا کراچی کے برابر کا ایک ورچوئل شہر، اور بلاشبہ فیس بک پاکستان کی سب سے بڑی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہے، تاہم کچھ حلقوں کی جانب سے دلیل دی جارہی ہے کہ یہ ویب سائٹ وقت کا ضیاع یا معاشرے کے اعلیٰ طبقے کے لیے ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے مئی 2013ءکے عام انتخابات میں فیس بک کی سیاسی اہمیت ثابت کردی تھی، جبکہ متعدد کمپنیاں، کاروبار، بڑی و چھوٹی صنعتیں بھی اپنے روزمرہ کے کام کے لیے سوشل میڈیا پر انحصار کررہی ہیں، کیونکہ اس طرح ان کی پہنچ معاشرے کے ہر طبقے کے فرد تک ہوجاتی ہے، یعنی شہری سے لے کر دیہی آبادی تک جوکہ رابطے، شیئرنگ، رشتے بنانے، رائے بنانے اور یقیناً صرف تفریحی مقاصد کے لیے اس کا استعمال کرتی ہے۔

تھری جی کے متعارف ہونے اور مارکیٹ میں سستے ترین اسمارٹ فونز کی بھرمار کی مدد سے ٹیلی کمپنیاں فیس بک اور ٹوئیٹر تک اشتہارات کی رسائی سے لاکھوں کمارہی ہیں، صارفین ان ویب سائٹس تک مفت رسائی حاصل کرپاتے ہیں جبکہ فیس بک نے ایک منفرد حیثیت دسمبر 2013ءمیں اس وقت حاصل کرلی جب اس نے اپنی آفیشل زبانوں میں اردو کو بھی شامل کرلیا۔

پاکستانی معاشرے میں فیس بک کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور 2013ءکے اعدادوشمار میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اس ویب سائٹ پر کسی چیز کو پوسٹ کرنے سے ایک مقامی صارف تک وہ معلومات تک بارہ سیکنڈ تک پہنچ جاتی ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ مارک زیوکربرگ کا یہ نیٹ ورک پاکستان میں طویل عرصے تک راج کرنے والا ہے۔

فیس بک کا مستقبل روشن نظر آتا ہے کیونکہ اس پلیٹ فارم پر کسی اچانک اور مستقل پابندی کا امکان نظر نہیں آتا۔

تاہم فیس بک غلطیوں سے پاک بھی نہیں، اور چند انتہائی سنجیدہ معاملات سامنے آئے ہیں جن کی وجہ سے یہ سوالات اٹھے ہیں کہ کس طرح حکومت اور معاشرے کو اس ویب سائٹ کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے ۔

فیس بک پر دھمکیوں، بلیک میل اور ہراساں کئے جانے کی شکلوں میں خواتین کے خلاف تشدد کی اقسام، کسی فرد کی نجی تفصیلات کا ہیکنگ کے ذریعے غلط استعمال بہت عام ہوگیا ہے جس کا نتیجہ حقیقی دنیا میں سنگین خطرات کی صورت میں نکل رہا ہے۔

فیس بک پر نفرت انگیز تحریریں بھی عام ہوچکی ہیں اور اس طرح کے مواد کا بڑا حصہ اردو یا رومن اردو رسم الخط میں ہے، جن کے خلاف فیس بک پر شکایت درج کرانے کا میکنزم ناکارہ ثابت ہوتا ہے۔

کسی پوسٹ کے شیئر ، لائک یا بس کسی دوسرے فرد کی نیوز فیڈ پر آنے سے بھی مذہب کی توہین کے الزامات پر گرفتاریاں بھی ہوجاتی ہیں، جس کی مثال ملتان کی بہاولدین ذکریہ یونیورسٹی کے وزٹنگ لیکچرر جنید حفیظ کیس ہمارے سامنے ہے ۔

فیس بک پر ہی اس طرح کے الزامات پر گجرانوالہ میں حال ہی میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں احمدی برادری کی دوبچیاں اور ایک خاتون ہلاک ہوگئی تھیں۔

اسی طرح کالعدم گروپس جیسے سپاہ صحابہ سے لے کر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے فیس بک کو رابطوں، نظم اور بھرتیوں کے لیے استعمال کرنا ایک بہت بڑا حقیقی خطرہ ہے۔

ان ابھرتے مسائل پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں اور انٹرنیٹ اسٹیک ہولڈرز کو یوٹیوب جیسی مکمل پابندی جیسے ردعمل کا خدشہ ہے۔

اس وقت ملک میں سائبر کرائمز کے حوالے سے قوانین موجود نہیں اور پرانا و دقیانوسی الیکٹرونک ٹرانزیکشن آرڈنینس(ای ٹی او) 2002ءکو استعمال کیا جارہا ہے، جس کے تحت فیس بک پر مجرمانہ سرگرمیوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ زیادہ کرنہیں سکتے۔

سائبر کرائمز پر نیا قانون ایک سال سے اسمبلیوں سسے منظوری کا منتظر ہے، جس میں بھی ان مسائل پر کچھ زیادہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔

اراکین پارلیمنٹ بھی فیس بک کے مسائل کو حل کرنے میں کچھ زیادہ سنجیدہ نہیں، ان قوانین کے استعمال(یا غلط استعمال) کو کیسے ممکن بنایا جائے، اس سے کس کو فائدہ ہوگا اور کون ہدف بنے گا، کیا بائیں بازو کی جانب جھکاﺅ رکھنے والے، سیکیولر گروپس، مذہبی اقلیتوں اور ریاست کے ناقدین سمیت دیگر کو ہی بلاک اور آن لائن پابندیوں کا سامنا ہوگا؟ فیس بک کی سرگرمیوں پر تحقیقات کے لیے کیا میکنزم اپنایا جائے گا؟ کیا ان ہی افراد کو ریاست کی جانب سے سوشل نیٹ ورک کے ورکنگ ریلیشن شپ کا اختیار دیا جائے گا جنھوں نے عوام کو یوٹیوب سے دور کررکھا ہے؟ سوشل میڈیا پر مذہب کی توہین کے الزامات پر دھمکیوں کا سامنا کرنے والوں کے لیے کیا کچھ کیا جائے گا؟

فیس بک متعدد خوبیوں کی حامل سائٹ ہے جو سوشل نیٹ ورک کی دنیا پر راج کرنے کی اہلیت رکھتی ہے جیسے اطلاعات تک عام رسائی، اطلاعات کے پھیلنے کی رفتار اور دیگر تاہم ان خوبیوں کا پاکستانی معاشرے کے حکمران طبقوں سے براہ راست تصادم ہوگیا ہے، جیسے مذہبی خیالات کی آزادی اور ان کے اظہار وغیرہ نمایاں مثالیں ہیں، پاکستانی معاشرے میں اس پلیٹ فارم سے واقفیت نہ ہونے کے برابر ہے خاص طور پر پرائیویسی اور سیکیورٹی معاملات میں۔

جب تک ہر ادارے کلاس روم سے لے کر پارلیمنٹ، دفاتر سے عدالتیں اور دیگر تک فیس بک کے مسائل کو ہرسطح پر اٹھایا نہیں جاتا اور ان کی روک تھام نہیں ہوتی اس وقت تک یہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہماری قوم کے لیے نقصان کا ہی باعث بنے گی۔

یہ نقصان سخت گیر قوانین، ذاتی فوائد اور نظر انداز کئے جانے کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے یا اس سے بھی برا یعنی قومی سطح پر اس نیٹ ورک پر پابندی کی صورت میں بھی، تاہم اس طرح کی پابندی کے منفی اثرات کا اندازہ صرف اس ناقابلیت سے لگایا جا سکتا ہے جو کہ اس کی وجہ سے پیدا ہو گی۔

یہ تجزیہ ڈان اخبار کے تین اگست کے شمارے میں شائع ہوا ہے

Friday 1 August 2014

صحت کی 7 علامات جنھیں نظرانداز کرنا پڑسکتا ہے بھاری

نیویارک : ہر انسان بچپن سے لڑکپن، نوجوانی، درمیانی عمر یا اڈھیر عمری سے ہوتا ہوا بڑھاپے کی عمر تک پہنچتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس سفر کے دوران کچھ خاص جسمانی کیفیات کو نظرانداز کرنے کا نتیجہ قبل ازوقت موت کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے؟
جی ہاں اڈھیرعمری یا درمیانی عمر (چالیس سال کے بعد سے) میں ان طبی علامات کو نظرانداز کرنا کافی بھاری بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

سینے میں درد

سینے میں چبھتا درد ہوسکتا ہے کہ دل کا دورہ ہو جیسا آپ ٹی وی پر دیکھتے ہی رہتے ہیں یا عام تکلیف بھی ہوسکتی ہے، تاہم یہ بات اہمیت رکھتی ہے جب بھی آپ کو سینے میںگھٹن اور تکلیف محسوس ہو تو طبی امداد کے لیے فون ضرور کریں اور کوئی گولی کھا کر اطمینان سے نہ بیٹھ جائے۔
ہوسکتا ہے کہ درد زیادہ شدید نہ ہو مگر یہ نہ بھولیں کہ ضروری نہیں کہ دل کے دورے کا احساس ہمیشہ سینے میں ہی ہوتا ہے، کئی بار یہ کمر درد، جبڑے میں درد یا دیگر تکالیف کی صورت اظہار کرتا ہے کہ آپ کا دل تکلیف میں ہے، اگر آپ ایسے درد کا احساس ہو تو طبی امداد لینے سے ہچکچائیں مت۔

سر کا شدید درد

اگر آپ کو اچانک ہی سر میں درد کا احساس ہو اور آپ کو ایسا لگے کہ یہ زندگی کا سب سے بدترین درد ہے تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں، کیونکہ یہ ہوسکتا ہے کہ دماغ کو خون پہنچانے والی شریان میں کسی کمزوری یا رکاوٹ کا نتیجہ ہو، یہ درد اس شریان کو دماغ کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے اور اگر یہ برقرار رہے تو اس کا نتیجہ فالج یا برین ہیمبرج کی شکل میں موت کی صورت میں نکل سکتا ہے، تو طبی امداد لینے گریز مت کریں۔
تاہم یہ ذہن میں رہے کہ یہ درد آدھے سر کے درد یا مائیگرین سے مختلف ہوتا ہے اور اگر وہ اچانک ہی آپ کو شکار کرتا ہو اور یہ سب معمول کا حصہ بن جائے تو یہ کسی خرابی ہوسکتا ہے۔

پیٹ کا درد

اگر آپ کے پیٹ میں اکثر درد رہتا ہو، پھولتا ہوا محسوس ہوتا ہے، کھانے سے رغبت ختم ہوجائے یا اجابت کے نظام میں کوئی تبدیلی محسوس ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ یہ کسی سنگین بیماری کی ابتدائی علامات بھی ہوسکتی ہیں۔

ہاتھوں یا پیروں کا سن ہوجانا

اگر آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں کمزوری، سن ہوجانے کی شکایت یا جھنجھناہٹ محسوس ہو یا ان کی مضبوطی ختم ہوجائے(جیسے آپ کو سیڑھیاں چڑھنے میں مسئلہ ہو وغیرہ) تو یہ ممکنہ طور پر ریڑھ کی ہڈی میں کسی قسم کا مسئلہ ہوتا ہے جو آپ کے اعصاب کو دبا رہا ہوتا ہے۔
اگر آپ اس دباﺅ سے اپنے عصبی نظام کو نجات نہیں دلاتے تو آپ مستقل دماغی تبدیلیوں یا نقسان کا شکار ہوسکتے ہیں، اگرچہ ڈاکٹر اس کا علاج علامات ظاہر ہونے کے بعد ہی کرتے ہیں مگر اس صورت اگر آپ مناسب غذا اور ادویات کا استعمال کریں اور دیگر احتیاطی تدابیر کو اختیار کریں تو آپ کو مستقبل میں پریشانی کا سامان نہیں ہوگا۔

ٹانگ میں سوجن کے ساتھ درد

اگر آپ پنڈلی پر ورم اور درد کو محسوس کریں تو یہ وہ علامت ہے جس کو فوری توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اور انتظار کرنا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ علامات اس بات کا عندیہ دے رہی ہوتی ہیں کہ آپ کی ٹانگ میں بلڈ کلوٹ یا لوتھڑا موجود ہوسکتا ہے اور یہ ایک خطرناک حالت ہے کیونکہ یہ جما ہوا خون اگر سفر کرتا ہوا پھیپھڑوں میں پہنچ گیا تو یہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے، ایک اندازے کے مطابق اس کیفیت کے نتیجے میں صرف امریکہ میں ہی ہر سال دو لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں کیونکہ بلڈ کلوٹ سے پھیپھڑوں میں آکسیجن کی سپلائی رک جاتی ہے۔
تاہم اگر اس کا فوری علاج کرلیا جائے تو موت کا خطرہ دس فیصد سے کم رہ جاتا ہے۔

مسلسل کھانسی

اگر آپ کی کھانسی کی شدت میں کوئی کمی نہیں آرہی تو ڈاکٹر سے رجوع زیادہ بہتر طریقہ کار ہوگا، کیونکہ کھانسی مختلف امراض جیسے انفیکشن، کسی قسم کے کینسر، خوراک کی نالی میں تکلیف، پھیپھڑوں کے مسائل اور دیگر کا سبب ہوسکتی ہے۔

بہت زیادہ تھکاوٹ

ہر شخص کے توانائی کا لیول مختلف ہوتا ہے، خاص طور پر عمر کے حساب سے، تاہم اگر آپ خود اپنی زندگی میں یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کا جسم ہر وقت تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے اور آرام کا مطالبہ کرتا رہتا ہے تو یہ خون کی کمی کی علامت ہوسکتا ہے، یا آپ کے ہارمون عدم توازن کا شکار ہوسکتے ہیں ، یہ دل کے دورے کی بھی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ کسی بھی حالت میں اسے نطر انداز مت کریں اور اپنے ڈاکٹر سے فوری طبعی معائنہ ضرور کرائیں۔

اسرائیل ہٹلر جیسا فاشسٹ ہے، طیب اردوان کا الزام


انقرہ: ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے فلسطینی پر اسرائیلی حملوں پر صہیوی ریاست کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر فلسطین کے خلاف ہٹلر جیسے فاشزم کا الزام عائد کیا ہے۔
جمعرات کو مشرقی ترکی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ وہ 2004 میں یہودی گروپ کی جانب سے انہیں دیا گیا ایوارڈ واپس کرنے پر خوش ہیں۔
یہ ریلی اردوان کی امیدوار صدر کی حیثیت سے نامزدگی کے بعد مہم چلانے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔
امریکی یہودی کانگریس نے اردوان کی جانب سے اسرائیلی حملوں کو ’تھرڈ رائیک‘(نازی جرمن کی جانب سے اسرائیلوں کے قتل عام) سے تعبیر کرنے پر ایوارڈ واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ اس ظلم، نسل کشی، ہٹلر جیسے فاشزم اور بچوں کے قتل عام کی حمایت کرتے ہیں، تو اپنا ایوارڈ واپس لیں‘۔
مشرقی صوبے وین میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ اسرائیلی کارروائیوں اور نازی اور ہٹلر کے عمل کے درمیان کیا فرق ہے؟، جو اسرائیل، فلسطین خصوصاً غزہ میں کر رہا ہے، آپ اسے کیسے بیان کریں گے، کیا یہ نسل کشی نہیں؟۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نسل پرستی اور فاشزم ہے۔ یہ ہٹلر کے طرز عمل اور طریقہ کار کو زندہ رکھنے کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ فلسطین کے معاملے پر اسرائیل کے خلاف جارحانہ بیان بازی پر اردوان نے نہ صرف اسرائیل بلکہ اپنی قریب امریکا کی بھی ناراضگی مول لی۔
اردوان ان دنوں 10 اگست کو ہونے والے صدارتی انتخاب کی مہم میں مصروف ہیں اور اس دوران وہ فلسطین کے دفاع اور اسرائیل پر تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تاہم سیاسی ماہرین اسے انتخابات میں کامیابی کا حربہ قرار دے رہے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے اسرائیلی کی جانب سے سخت تنقید پر انہیں 15ویں صدی عیسوی کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جب یہودیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کردیا گیا تو کون ان کے ساتھ کھڑا ہوا؟ وہ ہمارے بڑے تھے، وہ خلافت عثمانیہ تھی۔
’کیا تم شرمندہ نہیں؟ کس حد تک بداخلاق ہو تم ۔۔۔۔۔۔ یہ ہم ہی تھے جنہوں نے اپنی سرزمین پر تمہیں تحفظ فراہم کیا اور پرامن انداز میں رہنے دیا‘۔

Thursday 31 July 2014

Latest Bollywood Hindi Movies 2014 Saturday Saturday - Official Song - Humpty Sharma Ki Dulhania - Varun Dhawan, Alia Bhatt



Latest Bollywood Hindi Movies 2014
Saturday Saturday - Official Song - Humpty Sharma Ki Dulhania - Varun Dhawan, Alia Bhatt

Latest Bollywood Hindi Movies 2014 What The Fark (Amit Sahni Ki List) HD



What The Fark (Amit Sahni Ki List) HD,download What The Fark (Amit Sahni Ki List) HD.free watch song What The Fark (Amit Sahni Ki List) HD.watch song What The Fark (Amit Sahni Ki List) HD

Watch Latest Comedy Movies Trailers & New Bollywood Movies Songs



مووی ریویو: 'کک' صرف سلمان خان کی فلم نہیں



بطور ڈائریکٹر، پروڈیوسر ساجد ناڈیا والا کی پہلی فلم 'کِک' نئے زمانے کے جوشیلے رابن ہڈ کی کہانی ہے- ناڈیا والا گرینڈسن انٹرٹینمنٹ کے تحت بننے والی یہ ایکشن تھرلر، سنہ دو ہزار نو میں اسی نام کی تیلگو فلم کا ری میک ہے-
دیوی لال سنگھ اے.کے.اے. ڈیوِل (سلمان خان)، ایک حد سے زیادہ ذہین اور جوشیلا نوجوان ہے جسے چھوٹی سے چھوٹی چیز میں بھی ایڈونچر چاہیے- اپنی سیماب فطرت کی بنا پر وہ کوئی نوکری بھی نہیں کر سکتا چناچہ کوئی لڑکی اس میں دلچسپی نہیں رکھتی- حالات و واقعات اسے ایک ہائی - پروفائل چور بنا دیتے ہیں اور یوں وہ قابل اور جانباز پولیس افسر ہیمانشو (رندیپ ہودا) کی نظروں میں آجاتا ہے-
سکرین شاٹ
سکرین شاٹ
ہیمانشو ہر حال میں اسے گرفتار کرنے کی قسم کھاتا ہے اور اس کے پیچھے پولینڈ پہنچ جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات اپنی بچپن کی دوست شائنا (جیکولین فرنینڈز) سے ہوتی ہے- ہیمانشو کو پتا چلتا ہے کہ شائنا کسی عجیب وغریب فطرت کے انسان سے محبّت کرتی تھی جو اس کا دل توڑ کر چلا جاتا ہے، جو بات وہ نہیں جانتا وہ یہ کہ اس کا دردِ سر اور شائنا کا ایکس-بوائے فرینڈ دونوں ایک ہی شخص ہیں، یعنی 'ڈیول'- ڈیول ایک طرف شائنا کو بیوقوف بناتا ہے دوسری طرف پولیس کے ساتھ چوہے بلّی کا کھیل کھیلتے ہوئے ڈکیتی کا منصوبہ بناتا ہے-
کِک، کی کہانی معقول ہے اور سکرپٹ پر خاصی محنت کی گئی ہے- بطور ڈائریکٹر، ساجد ناڈیا والا نے اپنی پہلی فلم میں ناصرف باصلاحیت اداکار اکھٹے کیے ہیں بلکہ انہیں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے مناسب گنجائش، ڈائیلاگ اور کیمرا ٹائم بھی دیا ہے-
سکرین شاٹ
سکرین شاٹ
کِک ، محض سلمان خان کی فلم نہیں ہے بلکہ اس میں رندیپ ہودا، سنجے مشرا، سوربھ شکلا، نوازالدین صدیقی، متھن چکربورتھی اور ارچنا پورن سنگھ بھی شامل ہیں- ان باصلاحیت اداکاروں کے ساتھ فلم بنا کر ساجد ناڈیا والا نے خود کو ایک قابل ڈائریکٹر منوا لیا ہے-
فلم کی شوٹنگ ممبئی اور پولینڈ میں کی گئی ہے- ایکشن سینز بہترین انداز میں فلمائے گئے ہیں، پچھلے سال اسی موضوع پر بننے والی فلم 'دھوم -تھری' کے مقابلے میں، کِک کے اسٹنٹس زیادہ حقیقی اوردلچسپ نظر آتے ہیں- بھڑکیلے ڈانس نمبرز نے مووی کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے-
سکرین شاٹ
سکرین شاٹ
سلمان خان، فلم میں خاصے فریش، کم عمر اور اپنے مداحوں کو متاثر کرنے کے لئے پرعزم دکھائی دیتے ہیں- رندیپ ہودا، سلمان خان کی موجودگی کے باوجود پراعتماد نظر آئے، اور ہر اس سین میں جہاں دونوں سٹار ایک ساتھ نظر آئے رندیپ کا پلڑا بھاری رہا- اب سوال یہ ہے کہ دونوں میں سے کون فلم کا اصل ہیرو ہے؟ سلمان جو اپنی روایتی سلمانیت کے مطابق بولڈ، گھمنڈی اور اکھڑ رہے اور آخر میں لڑکی بھی انہی کو ملی، یا رندیپ ہودا جو ایک سمارٹ، سمجھدار، اور بہادر پولیس والے ہیں (افسوس آخر میں انہیں کوئی لڑکی نہیں ملی)-
سکرین شاٹ
سکرین شاٹ
فلم میں جیکولین نے اپنی پرفارمنس سے یہ ثابت کردیا کہ انکا کردار محض خانہ پوری نہیں ہے-
سنجے مشرا نے ایک بونگے پولیس والے کا کردار کیا، اپنے مختصر رول کے باوجود وہ سلمان پر بازی لے گئے- سوربھ شکلا، متھن چکرابورتھی اور ارچنا پورن سنگھ کی پرفارمنس بھی اپنی جگہ اعلیٰ رہی-
آخر میں نوازالدین صدیقی اپنی شیطانی ہنسی اور شاطرانہ کردار کے ساتھ مووی کے اصل 'ڈیول' ٹھہرے-
فلم میں کامیڈی کے نام پر لچرپن کا استعمال نہیں کیا گیا، مزاح صحیح وقت پر صحیح جگہ استعمال کیا گیا ہے- ڈائیلاگ برجستہ اور نیچرل ہیں- بعض لائنز یاد رہ جانے والی ہیں، جیسے:۔
**عید آرہی ہے اور وہ اپنی عیدی لینے ضرور آئے گا-
میں تمہارے ساتھ بوڑھا ہوں، تمھاری وجہ سے نہیں-
میرے بارے میں زیادہ مت سوچنا، دل میں آتا ہوں سمجھ میں نہی





Geo News English

Blogger Tricks

Power Rangers video

Adi Shankar Presents a Mighty Morphin' Power Rangers Bootleg Film By Joseph Kahn.

To Learn More About Why This Bootleg Exists Click Here: http://tinyurl.com/mw9qd79