Monday 4 August 2014

آزادی مارچ سے قبل پی ٹی آئی ورکرز کو 'دھمکیوں' کا سامنا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسلام آباد ونگ نے الزام لگایا ہے چودہ اگست کو آزادی مارچ کی تیاریوں میں مصروف پارٹی کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والوں کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا ہے۔

تاہم، اسلام آباد پولیس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف رابطہ نمبروں کو جمع کرنے اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی فہرست تیار کررہی ہے جو کہ سیکیورٹی برانچ کا معمول کا طریقہ کار ہے۔

اسلام آباد میں آزادی مارچ کے آرگنائزر علی اعوان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے گزشتہ چند دنوں سے پی ٹی آئی ورکرز کو دھمکا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا" حکام نہ صرف ورکرز اور مارچ کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلات جمع کررہے ہیں بلکہ وہ انہیں مارچ سے قبل حراست میں لینے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس عہدیدار ہمارے ورکرز کے گھروں میں جارہے ہیں۔

اسلام آباد کے سیکٹر آئی ٹین میں مقیم پی ٹی آئی کے ورکر محمد مظہر کا کہنا تھا کہ شروع میں سبزی منڈی پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار صفدر نے اسے طلب کرکے پی ٹی آئی ورکرز کی فہرست اور ان کے رابطہ نمبر مانگے۔

محمد مظہر نے بتایا" میں نے یہ تفصیلات دینے سے انکار کردیا تو دو اہلکار منیر اور مشہوق میرے گھر جاپہنچے، اس وقت میں وہاں موجود نہیں تھا تو میری بیوی نے مجھے پولیس اہلکاروں کی آمد سے آگاہ کیا، میں نے انہیں اپنے ورکرز میں سے ایک کا رابطہ نمبر دے دیا اور اس کے بعد سے پولیس سے بچنے کی کوشش کررہا ہوں"۔

بری امام سے تعلق رکھنے والے ایک ورکر اویس عباسی کا کہنا تھا کہ سیکرٹریٹ پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے اسے طلب کرکے ورکرز کی تفصیلات پوچھی۔

اویس کا کہنا تھا" اس اہلکار نے مجھ سے چودہ اگست کی تیاریوں کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کی، جبکہ ایک اور اہلکار عبدالرﺅف نے مجھے طلب کرکے دھمکی دی پولیس نے ورکرز کو پندرہ روز کے لیے پولیس اسٹیشنز میں بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے"۔

علی اعوان کا دعویٰ تھا کہ ایسے ورکرز کی فہرست بہت طویل ہے جنھیں پولیس، سپیشل برانچ اور پولیس کے دیگر ونگز کی جانب سے دھمکیاں ملی ہیں۔

علی اعوان نے بتایا" انڈسٹریل ایریا پولیس نے سیکٹر آئی نائن کے ایک ورکر شہزاد کی دھمکایا، جبکہ سیکٹر ایف سکس میں پولیس نے سہیل نامی ایک ورکر کو سڑک پر روک کر مارچ کے لیے اس کے کام کے بارے میں پوچھا، پولیس حکام نے اسے یہ بھی کہا کہ وہ اس کے گھر کے پتے سے واقف ہیں اور اسے کسی بھی وقت حراست میں لیا جاسکتا ہے"۔

اس نے مزید بتایا" پھول گراں کے ایک ورکر سید مراد علی شاہ نے پارٹی کو مطلع کیا کہ بہارہ کہو پولیس نے اسے دھمکیاں دی ہیں، پولیس کو اس طرح کے حربوں سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ پارٹی ورکرز ہرصورت میں مارچ میں حصہ لیں گے، ہم نے ایسے پولیس اہلکاروں اور فون نمبرز کی فہرست تیار کرنا شروع کردی ہے جو ہمارے ورکرز کے خلاف استعمال ہورہے ہیں"۔

ایس ایس پی محمد علی نیکوکار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی کہ پولیس پی ٹی آئی ورکرز کو دھمکا رہی ہے۔

انہوں نے کہا"پولیس کسی بھی ورکر کے گھر میں داخل نہیں ہوئی تاہم یہ بات ٹھیک ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز کے رابطہ نمبرز جمع کئے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا" یہ سیکیورٹی برانچ کا عام اور پرانا طریقہ ہے، جس کے تحت مذہبی اداروں، تاجروں اور علاقے کی اہم شخصیات کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے، جبکہ پولیس اسٹیشنز میں بھی سیاسی جماعتوں اور دیگر گروپس کے ورکرز کا ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے، رابطہ نمبرز اور فہرست مرتب کرکے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ان کارکنوں سے کسی بھی رابطہ کیا جاسکے"۔

ایس ایس پی کا دعویٰ تھا" کسی بھی ورکر کی گرفتاری پر غور نہیں ہورہا اور ان نمبروں کو حکومتی ہدایات پی ٹی آئی کے ورکرز تک پہنچانے کے لیے استعمال کیا جائے گا"۔

No comments:

Geo News English

Blogger Tricks

Power Rangers video

Adi Shankar Presents a Mighty Morphin' Power Rangers Bootleg Film By Joseph Kahn.

To Learn More About Why This Bootleg Exists Click Here: http://tinyurl.com/mw9qd79