سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع مسجد الحرام کے احاطے میں تعمیراتی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی کرین گرنے سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 107 ہو گئی ہے۔
شہری دفاع کے سعودی ادارے کے حکام نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جمعے کو پیش آنے والے اس واقعے میں 230 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکام کی جانب سے ہلاک شدگان کی شناخت اور قومیتوں کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
کرین حادثہ تصاویر میں
مکہ: پیغمبرِ اسلام کی جائے ولادت کی مسماری کا خطرہ
سعودی عرب میں پاکستان کے حج مشن کے ایک اہلکار نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس ابھی کسی پاکستانی شہری کے ہلاک یا زخمی ہونے کی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ وہ سعودی حکام سے رابطے میں ہیں اور جیسے ہی کوئی مصدقہ اطلاع ملتی ہے تو میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ جس وقت حادثہ پیش آیا مسجد الحرام نمازیوں سے بھری ہوئی تھی۔
سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی تصاویر میں بھی بہت سی لاشوں اور زخمیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو شئیرنگ کی ویب سائٹ یوٹیوب پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں کرین گرنے کے لمحے کو دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کی تصدیق نہیں ہو سکی لیکن اس میں کرین گرنے کے بعد احاطے میں افراتفری نظر آتی ہے اور لوگ چیخ رہے ہیں۔
دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے مکہ پہنچے ہوئے ہیں اور اس سال حج کے لیے مجموعی طور پر 30 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کی سعودی عرب آمد متوقع ہے۔
سعودی محکمۂ شہری دفاع کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ سلیمان ابن عبداللہ المار نے کہا ہے کہ تیز ہوا اور شدید بارش کے نتیجے میں کرین گرنے کا حادثہ رونما ہوا۔
’تیز ہوا اور شدید بارش کے نتیجے میں کرین گرنے کا حادثہ رونما ہوا‘
انھوں نے بتایا کہ کرین مقامی وقت کے مطابق شام کو 5.23 منٹ پر گری اور اس وقت مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
انھوں نے کہا کہ کرین گرنے کے واقعے سے کچھ دیر پہلے شہر میں غیر معمولی بارش ہو رہی تھی اور اس کے ساتھ 83 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی تھیں۔
لیفٹیننٹ سلیمان ابن عبداللہ المار کے مطابق حادثے کے نتیجے میں ہونے والی نقصان اور حفاظتی انتظامات سے متعلق تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
بھارت کے دفتر خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کرین گرنے کے حادثے میں بھارت کے نو شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سینیئر بھارتی افسر موقع پر موجود ہیں۔ بھارتی ڈاکٹروں کو تمام سرکاری ہسپتالوں میں بھیجا گیا ہے اور ہم مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
مکہ میں عازمینِ جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔
مکہ میں بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے
اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے ایسے تاریخی مقامات بھی منہدم کیے گئے ہیں جو پیغمبر اسلام کے زمانے کے تھے لیکن سعودی حکام کا موقف ہے کہ حاجیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے یہ اقدامات ضروری ہیں۔
ماضی میں بھی حج کے موقع پر سعودی عرب میں حادثات پیش آتے رہے ہیں۔
سنہ 2006 میں حج کے دوران منیٰ کے مقام پر رمی جمرات کے دوران بھگدڑ مچنے سے ساڑھے تین سو کے قریب حاجی ہلاک ہوئے تھے۔