Batkhela news.100news Daily Updates News Funny Video Movie Songs Live news pashto tv live tv Malakand
Saturday, 1 December 2012
flagpoles-in-iran-spark-rumors-clandestine-satellite-jamming-technology
Sources and blog postings from inside Iran say that what seem to be simple flagpoles popping up all over Tehran and other large Iranian cities are actually clandestine electronic antennas, which use high-frequency waves to jam
Tehran residents and communication experts report an increase in jamming has coincided with the strategic placement of the towering metal flagpoles, as the government continues its ongoing campaign to block some 500 TV channels and 200 radio stations from outside Iran deemed too Western-oriented.
Chitrangda gets raucy and saucy woos Arjun in 'Inkaar'.
|
خون سے سٹیم سیل کی تیاری
برطانوی سائنسدانوں نے ایک مریض کے اپنے ہی خون سے اس کے ذاتی استعمال کے لیے سٹیم سیل بنایا ہے۔
ڈاکٹروں کو امید ہے کہ بالاخر اس سے مختلف قسم کی بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی۔
کیمبرج یونیورسٹی کی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ سٹیم سیل حاصل کرنے کے آسان ترین اور محفوظ ترین طریقوں میں سے ایک ہوگا۔
عالمی طبی جریدے ’سٹیم سیل: ٹرانسلیشنل میڈیسن‘ میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سٹیم سیل کا استعمال شریان بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
بہر حال ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے سٹیم سیل کا استعمال محفوظ ہے یا نہیں، اس بات میں ابھی احتمال ہے۔
طبی تحقیق کے میدان میں سٹیم سیل سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ یہ کسی بھی قسم کے خلیوں میں تبدیل ہو سکتی ہیں جن سے جسم کی تعمیر ہوئی ہے اس لیے اس کے ذریعے دل سے لے کر دماغ تک اور آنکھوں سے لے کر ہڈیوں تک کسی بھی عضو کی مرمت کی جا سکتی ہے۔
سٹیم سیل حاصل کرنے کا ایک ذریعہ حمل یا رحم مادر میں ناپختہ بچہ رہا ہے۔ لیکن یہ اخلاقی طور پر متنازع معاملہ ہے اور جسم کے مدافعتی نظام کے ذریعے خارج کیا جا سکتا ہے جیسا کہ کسی بھی عضو کی تبدیلی یا ٹرانسپلانٹ میں ہوتا ہے۔
طبی محققین کا کہنا ہے کہ کسی بالغ کی جلد سے لیے گئے سیل کو سٹیم سیل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جسے جسم اپنے حصے کے طور پر قبول کرے اور اسے باہری عنصر سمجھ کر رد نہ کرے۔
کیمبرج کی ٹیم نے خون کے نمونوں کو سیل کی مرمت کے لیے منتخب کیا اور اسے خون کے دوران کے ساتھ شریانوں میں دوڑایا تاکہ شریانوں کی دیوار کی مرمت ہو سکے۔ اس کے بعد انہیں سٹیم سیل میں تبدیل کر لیا گیا۔
"ہے"ڈاکٹر عامر رعنا کا کہنا ہے کہ جلد سے حاصل کرنے والے سٹیم سیل سے یہ طریقہ زیادہ بہتر ہے۔ انھوں نے کہا ’ہم لوگ اس بات پر کافی پر جوش ہیں کہ ہم نے خون میں شامل ایک مخصوص سیل سے سٹیم سیل تیار کرنے کا ایک مؤثر اور قابل عمل طریقہ ڈھونڈھ نکالا ہے۔رعنا کہتی ہیں کہ ’بچوں اور معمر لوگوں کے ریشہ لحمی یا نسیج کی بایوپسی غیر ضروری ہے جبکہ مریض کا خون لیا جانا معمول کا عمل ہے۔‘
رعنا نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ خون سے حاصل سٹیم سیل جِلد سے حاصل سٹیم سیل کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اس کا مستحکم اور استوار ہونا خوش آئند بات ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پہلے ہم اس کا استعمال تجربہ گاہ میں کر لیتے ہیں اور پھر اس کے بعد ہم اس تکنیک کو پہلی بار کلینک میں لائيں گے۔‘
یونیورسٹی کالج لندن میں طبی ماہر پروفیسر کرس میسن نے کہا کہ کیمبرج کی تجربہ گاہ سے چند بے حد ’خوبصورت کام‘ سامنے آ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’جِلد کے اچھے نمونے لینے سے کہیں زیادہ آسان خون کے نمونے لینا ہے اور یہی اس کا بڑا فائدہ ہے۔‘
برطانیہ کے ہارٹ فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس سٹیم سیلز تکنیک میں ’کافی صلاحیت‘ ہے۔ میڈیکل ریسرچ کونسل کا کہنا ہے کہ اس شعبے میں ’تیزی کے ساتھ ترقی‘ ہو رہی ہے۔
بالی ووڈ کی پہلی3Dڈانس فلم اینی بڈی کین ڈانس کا پہلا ٹریلر جاری
جنیفر لوپیز نے کنسرٹ میں ہزاروں شائقین کے ہوش اڑا دیئے
| ہانگ کانگ. .. .ہانگ کانگ میں ہالی وڈ کی اداکارہ اور گلوکارہ جینیفر لوپیز نے کنسرٹ میں ہزاروں حاضرین کے سامنے ایسا ڈانس کیا کہ شائقین ہوش کھو بیٹھے۔ہانگ کانگ میں اپنے پہلے کنسرٹ میں 42 سالہ پاپ اسٹار جینفر لوپیز نیرقص کے ایسے جوہر دکھائے کہ حاضرین بھی جھومنے پر مجبور ہوگئے۔ کنسرٹ میں بچوں اور نوجوانوں سمیت جنیفر کے ہزاروں مداح شریک تھے۔ اس موقع پر جنیفر نے اپنے دو مشہور گیت گائے۔ جینیفر لوپیز ان دنوں عالمی دورے پر ہیں اور جنوبی امریکا اور ایشیا کے درجنوں شہروں میں کامیاب کنسرٹ کرچکی ہیں۔ |
ڈبل پی ایچ ڈی بھارتی پروفیسرکے بھیک مانگنے کا انکشاف
بھارتی گلابی شہر جے پور میں ایک انتہائی افسوسناک حقیقت یہ سامنے آئی ہے کہ سنسکرت زبان میں ڈبل پی ایچ ڈی کرنے والاریٹائرڈ پروفیسر ڈی وائیویڈی سڑکوں پر بھیک مانگ رہا ہے جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ڈی وائیویڈی جے پور میں ہی ایک چھوٹی سی حویلی میں اورایک پررونق بازار میں ایک دکان کا مالک بھی ہے 5سال قبل اس کے 25سالہ بیٹے نے جو اپنے باپ کے ساتھ ہی اس حویلی میں رہتا تھا، لوہے کے راڈ سے مارمار کر اپنے باپ کو گھر سے نکال دیا اور اس کا جعلی موت کا سر ٹیفکیٹ بنواکر اسے ملنے والی پنشن بھی بند کروادی، جس کے بعد وائیویڈی لاچار ہوکر سڑکوں پر بھیک مانگ رہا ہے اس کے ہمسایوں کا کہنا ہے کہ اس کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے جبکہ اس کے چھوٹے بیٹے نے اپنے بڑے بھائی کو بھی گھر سے نکال دیا ہے
پی پی کو لوٹے گئے اربوں روپے قوم کو واپس کرنا ہونگے، شہباز شریف
حمص:فوج کے ساتھ جھڑپ میں 21 لبنانی نوجوان ہلاک
حمص. . . .شامی شہر حمص میں فوج کے ساتھ جھڑپ میں اکیس لبنانی نوجوان ہلاک ہوگئے۔لبنان کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان جمعہ کی صبح لبنان کی سرحد کے نزدیک واقع صوبہ حمص کے علاقے میں باغیوں کے ساتھ مل کر شامی فورسز کے خلاف لڑنے کے لیے گئے تھے لیکن وہاں گھیرے میں آگئے تھے۔دوسری جانب لندن میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے اپنے طور پر اطلاع دی ہے کہ ''تیس باغیوں پر مشتمل ایک گروپ کو تلکلخ کے نزدیک واقع تل سیرین کے علاقے میں شامی فوجیوں نے ایک حملے کے دوران گرفتار کر لیا تھا۔ ان تمام افراد کے بارے میں خدشہ ہے کہ ان کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
دبنگ ٹو کے لیے کرینہ کپور کے آئٹم سونگ کی وڈیوجاری
اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں نئے گھر تعمیر کرے گا
اسرائیل میں حکام کے مطابق حکومت نے متعلقہ حکام کو مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے پر مزید تین ہزار یونٹ تعمیر کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے جمعہ کو فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دینے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسی بارے میں
فلسطین کی اقوام متحدہ میں شمولیت پر ممالک منقسم
’فلسطینی حکومت گرانے کا اسرائیلی منصوبہ‘
دوسری جانب فلسطین اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی مکانات کی تعمیر کے منصوبے کی بندش تک مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئے گی۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئے گھر تعمیر کرنے کے منصوبے کی فلسطینی مخالفت کرتے آئے ہیں۔
فلسطینیوں کا موقف ہے کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی گھر تعمیر ہونے سے مغربی کنارہ دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا جس سے فلسطین کی ریاست کا وجود متاثر ہو گا۔
اس سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دینے کے بعد ریاست اور ریاست سے باہر آباد فلسطینیوں نے بھرپور جشن منایا۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دے دیا تھا جس کی امریکہ اور اسرائیل نے مخالفت کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ اور اس کے بعد فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کا خطاب نیویارک سے براہ راست نشر کیا گیا جسے فلسطینی شہروں رام اللہ، بیت اللحم، غزہ اور دوسرے کئی شہروں میں بڑی سکرینوں پر فلسطینیوں نے دیکھا۔
ووٹنگ کے نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں فلسطینی اپنا قومی پرچم اٹھائےسڑکوں پر نکل آئے۔
غزہ اور رام اللہ میں فلسطینیوں نے گاڑیوں کے ہارن بجا کر خوشی کا اظہار کیا اور کئی جگہوں پر نوجوان گاڑیوں کی چھتوں اور سڑکوں پر محوِ رقص نظر آئے۔
"پیسنٹھ سال پہلے آج ہی کے دن اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی نے قرارداد 181 کو منظوری دے کر فلسطین کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا اور اسرائيل کو پیدائش کا سرٹیفکیٹ دے دیا تھا۔"
فلسطینی رہنما محمود عباس
جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی اتھارٹی کا درجہ بڑھائے جانے کی تجویز پر ہونی والی ووٹنگ میں ایک سو ترانوے ممالک میں سے ایک سو اڑتیس ممالک نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا۔
اسرائيل، امریکہ اور کینیڈا سمیت نو ممالک نے اس تجویز کے خلاف ووٹ ڈالا جبکہ اکتالیس ممالک نے اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔
دوسری جانب اسرائیل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی اتھارٹی کا درجہ بڑھائے جانے کی تجویز پر ہونی والی ووٹنگ کو مسترد کرتے ہوئے اُسے ایک ’منفی سیاسی تھیٹر‘ قراد دیا جس سے امن کو نقصان پہنچے گا۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان مارک ریگو کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دینے کے بعد فلسطین اور اسرائیل اب مزاکرات کے عمل سے باہر نکل گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دے دیا تھا۔
ووٹنگ سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب میں فلسطینی رہنما محمود عباس نے کہا ’آج اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ فلسطین کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ جاری کرے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’پیسنٹھ سال پہلے آج ہی کے دن اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی نے قرارداد 181 کو منظوری دے کر فلسطین کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا اور اسرائيل کو پیدائش کا سرٹیفکیٹ دے دیا تھا۔‘
اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہونے کے بعد غزہ اور مغربی کنارے پر جشن کا ماحول تھا۔ لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر نغمے گائے، آتش بازی کی اور گاڑیوں کے ہارن بجاكر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائيل کے سفیر نے ووٹنگ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا ’اس تجویز سے امن کو کوئی فروغ نہیں ملے گا بلکہ اس سے امن کو دھچكا ہی لگے گا۔ اسرائيلي لوگوں کا اسرائيل سے چار ہزار سال پرانا تعلق اقوام متحدہ کے کسی فیصلے سے ٹوٹنے والا نہیں ہے۔‘
امریکہ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو اسرائيل کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنی چاہیے اور اس طرح اقوام متحدہ میں یکطرفہ اقدامات کے ذریعے ریاست کا درجہ حاصل نہیں کرنا چاہیے۔
ایک فلسطینی بچہ اپنے گال پر قومی پرچم کی تصویر بنائے ہوئے۔
برطانیہ اور جرمنی نے اس تجویز کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا دونوں ملک فلسطینیوں کی اس تجویز کے لائے جانے سے خوش نہیں تھے لیکن اقوام متحدہ میں اس تجویز کو بھارت سمیت فرانس، روس، چین اور جنوبی افریقہ جیسے کئی ممالک کی حمایت حاصل تھی۔
گزشتہ سال فلسطینی اتھارٹی نے مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں درخواست دی تھی لیکن سلامتی کونسل میں امریکہ نے اس تجویز کو ویٹو کر دیا تھا اور فلسطینیوں کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔
اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان گی مون نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ فلسطینی انتظامیہ کی کامیابیوں کو تسلیم کریں۔
غیر رکن مبصر کی حیثیت حاصل کرنے کے بعد اب فلسطین کو اقوامِ متحدہ کے اداروں میں شمولیت حاصل ہو جائے گی جن میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف بھی شامل ہے۔
فلسطینی چاہتے ہیں کہ مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی بیت المقدس کے علاقوں کو فلسطینی ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے جن علاقوں پر اسرائیل نے سنہ انیس سو سڑسٹھ میں قبضہ کر لیا تھا۔ اس رائے شماری کے مخالفین کا موقف رہا ہے کہ فلسطینی ریاست کا فیصلہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے۔
"اقوامِ متحدہ میں ہونے والا فیصلہ، زمینی حقائق نہیں بدلے گا۔ اس سے فلسطینی ریاست کی انتظامیہ ترقی نہیں کرے گی بلکہ یہ معاملات کو مزید تاخیر کا شکار کرے گا۔"
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتین یاہو
اس سے قبل اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتین یاہو نے کہا تھا کہ ’اقوامِ متحدہ میں ہونے والا فیصلہ، زمینی حقائق نہیں بدلے گا‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’اس سے فلسطینی ریاست کی انتظامیہ ترقی نہیں کرے گی بلکہ یہ معاملات کو مزید تاخیر کا شکار کرے گا‘۔
جبکہ فلسطینی حکام کا موقف تھا کہ اس اقدام کا مقصد امن بات چیت کو ختم کرنا نہیں بلکہ فلسطینی اختیار میں اضافہ کرنا اور اس خطے کی وضاحت کرنا ہے جسے وہ فلسطینی ریاست کے طور پر چاہتے ہیں۔ اس میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جو اسرائیلی آبادکاری کے باعث متاثر ہوا ہے۔
Friday, 30 November 2012
امریکی چینل کے نیوز روم میں بلی مو سم کا حال سننے آگئی
میکسیکو :مایا تہذیب کے ماننے والوں نے آگ کا تہوار منایا
مصر میں نئے آئین کا مسودہ منظور،ریفرنڈم کرایا جائے گا
پرتھ ٹیسٹ: جنوبی افریقا 225 رنز بناکر آؤٹ،آسٹریلیا 2 وکٹوں پر33 رنز
انٹر نیٹ پر معا شقے چلا نے میں ایتھنز کے با سی سب سے آگے
راولپنڈی، اسلام آباد کے کئی علاقوں میں گیس پریشر انتہائی کم، شہری پریشان
Thursday, 29 November 2012
کولاویری گانے کی مقبولیت، سال مکمل ہونے پر نئی وڈیو کا اجراء
سڈنی : ساحلوں پر کائی نے پانی کا رنگ لال کردیا ،عوام کے لیے بند
حالات یہی رہے تو بجلی بحران 2020ء تک ختم نہیں ہو سکتا، نیپرا
بھارت اسرائیل سے اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل خریدے گا
جنوبی وزیرستان: برمل میں ڈرون حملہ، 3 افراد جاں بحق، 4 زخمی
حامدمیرکی رانامارکیٹ آمد، جیونیوزکو کلوز سرکٹ کیمرہ فوٹیج موصول
امن کی آشا اور کا پیغام لئے نصیر الدین شاہ پاکستان پہنچ گئے
پاکستان کا بیلسٹک میزائل حتف 5غوری کا کامیاب تجربہ
وزیر اعظم نے موبائل سم کی کورئیرسروس سے فروخت کی پالیسی مستردکر دی
اسلام آباد
…وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے موبائل فون آپریٹرز سے ملاقات کے بعدموبائل سمز کی کورئیرسروس کے ذریعے فروخت کی پالیسی مستردکر دی ،ذرائع کے مطابق موبائل سمز فرنچائز اور آپریٹو سینٹرزکے ذریعے قابل فروخت ہونگی تاہم سمز کے غیر قانونی استعمال کورو کنے کیلئے دیگر آپشن کو زیر غور لایا جائے گا ۔سم خریداری کیلئے دوسری شناختی دستاویز پیش کرنے کی پابندی بھی واپس لے لی گئی ہے۔وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے موبائل فون آپریٹرز کی ملاقات کے دوران موبائل فون نمبرز پورٹیبلیٹی پربھی پابندی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا ہے تھاکہ موبائل آپریٹرز ریٹیلرز2ماہ میں بائیو میٹرک سینٹرز میں نصب کریں،موبائل فون ہینڈ سیٹس کے آئی ایم ای آئی نمبرز کی تصدیق یقینی بنائیں ۔
In pictures: A kingdom of colour
Egypt crisis: Assembly rushes to finish constitution
The assembly writing a new Egyptian constitution says it hopes to vote on a draft version as early as Thursday.
The news came as the constitutional court indicated it would rule on Sunday whether to dissolve the assembly.
Egypt's judiciary is in a stand-off with President Mohammed Mursi and his Islamist supporters, after Mr Mursi last week issued a decree granting himself sweeping new powers.
The decree has sparked huge protests across the country.
As those protests continued on Wednesday, officials at the constituent assembly said it was finishing its draft constitution, even though Mr Mursi had recently extended its deadline to complete the work until February.
A vote was expected on Thursday, state media reported.
The BBC's Jon Leyne, in Cairo, says issuing a constitution in these circumstances would be a deeply inflammatory move.
Opposition figure and former Arab League chief Amr Moussa told Reuters news agency: "This is nonsensical and one of the steps that shouldn't be taken, given the background of anger and resentment to the current constitutional assembly."
'Sacred mission'
The constituent assembly is dominated by the Muslim Brotherhood and other Islamists, who back Mr Mursi.
Liberal, left-wing and Christian members have boycotted the body, accusing the Islamists of trying to impose their vision.
Continue reading the main story
22 November declaration
Re-open investigations into killings of protesters; retrials of those accused
No appeals against constitutional decrees made since Mursi came to power
President to appoint the public prosecutor (must be aged at least 40)
Constituent assembly to get two months extra to draft new constitution
No judicial authority can dissolve the constituent assembly or the upper house of parliament (Shura Council)
President authorised to take any measures to preserve the revolution or safeguard national security
Egypt state TV struggles to shake off old habits
Egyptians on presidential powers
Its latest move appeared to be aimed at dodging a ruling by the constitutional court on Sunday on whether the assembly should be dissolved.
The constitutional court's deputy chairman, Maher Sami, said in a televised speech that the ruling would go ahead.
"The court is determined to rise above its pain and continue its sacred mission until the end, wherever that takes us," he said.
The court has already dissolved the lower house of Egypt's parliament, which was led by the Muslim Brotherhood.
The declaration that sparked protests gave Mr Mursi powers to take any measures to protect the revolution, and stated that no court could overturn his decisions.
It is valid until a new constitution is in place.
Critics accuse Mr Mursi of trying to seize absolute powers.
Supporters say the decrees were needed to protect the gains of the revolution against a judiciary with deep ties to overthrown President Hosni Mubarak.
On Monday, Mr Mursi sought to defuse the crisis by telling senior judges that the decrees would be restricted to "sovereign matters" designed to protect institutions.
But judges who attended the meeting said they were not satisfied and wanted the measure completely withdrawn.
On Wednesday, judges called a strike, saying appeals courts and the court of cassation would halt work until the decree was revoked.
The president was expected to make a televised address to the nation about the decree late on Thursday.
There have been running protests since the decree was issued, often spilling over into violent clashes between protesters and riot police.
The Muslim Brotherhood and the more radical al-Nour party have called for a counter-protest in Cairo on Saturday.
If approved by the constituent assembly, the draft constitution would then be put to a national referendum.
Country of Beggers........!
اژدھے کی کھال کی تجارت سے اژدھوں کو خطرہ
ایک رپورٹ کے مطابق اژدھے یا اس کی نسل کے دوسرے سانپوں کے کھال کی دنیا میں بڑھتی تجارت سے ایسی نسل کے سانپوں کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔
تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یورپ میں ان چمڑوں سے بنے بیگ یا دوسری فیشن کی اشیاء کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے اس لیے یورپ میں اسے خوب برآمد بھی کیا جاتا ہے۔
اسی بارے میں
برطانوی وائلڈ لائف فوٹوگرافی ایوارڈز کے فاتح
وائلڈ لائف کیمرے کی نظر سے
ویلز میں جنگلی حیات اور قدرتی مناظر
لیکن یہ تجارت اصول و ضوابط سے اس قدر دور ہے کہ یہ پتہ کرنا بڑا مشکل ہے کہ ایسی کھالیں کہاں سے آئی ہیں۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گيا ہے کہ ان کھالوں کے حصول کے لیے کئی بار بڑی بے رحمی سے ان سانپوں کو مارا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سانپ کی کھالوں کی تجارت بڑی فائدے مند ہے اور ایک ارب ڈالر کی تجارت کے تحت جنوب مشرقی ایشیا سے ہر برس تقریباً پانچ لاکھ سانپ کی کھالیں بر آمد کی جاتی ہیں۔
وائلڈ لائف کے تحفظ سے متعلق جو عالمی معاہدہ ہے اس کے تحت ایسی بعض نسلوں کی تجارت کی اجازت بھی ہے لیکن اژدھے سانپوں کے معاملے میں ان قوانین کا بھر پور استحصال کیا جاتا ہے۔
وہ سانپ جنہیں پال کر بڑا کیا جاتا ہے ان کی خرید و فروخت کی اجازت ہے لیکن اس رپورٹ کے مطابق بیشتر وہ سانپ جنہیں پالا ہوا بتایا جاتا ہے دراصل وہ جنگلی سانپ ہوتے ہیں۔
لمبے سانپوں کی کھالوں کی زیادہ مانگ ہے
جو افراد اس کی کھال نکال کر بیچتے ہیں انہیں تو اتنے پیسے نہیں ملتے لیکن یورپ میں پہنچ کر اس کی قیمت زیادہ ہوجاتی ہے۔
مثلا انڈونیشیاء میں اگر گاؤں کے ایک شخص نے تیس ڈالر میں کھال بیچی تو فرانس اور اٹلی میں وہ پندرہ ہزار ڈالر تک قیت کی ہوتی ہے۔
سب سے زیادہ قیمت تین یا چار میٹر لمبی کھال کی ہوتی ہے اور اسی کی زیادہ مانگ بھی رہتی ہے۔
اس رپورٹ کوتیار کرنے والوں میں سے ایک اولور کیلابیٹ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر یہ تجارت غیر قانونی طریقے سے ہوتی ہے۔’ یہ مقامی انتظامیہ پر منحصر ہے کہ وہ قانون کو کیسے نافذ کرتے ہیں۔’
ان کا کہنا ہے ’کئی بار تو انہیں اس سے متعلق کچھ پتہ ہی نہیں ہوتا ہے اور بہت بار وہ اس کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔‘
اس رپورٹ کے مطابق جس تیز رفتاری سے اژدھے مارے جاتے ہیں اس میں کمی ضروری ہے کیونکہ بہت سے کم عمری میں ہی مار دیے جاتے ہیں۔
لیکن یہ کام آسان بھی نہیں کیونکہ سانپوں کے متعلق اس طرح بیداری پیدا کرنا مشکل کام ہے۔ ان کے بارے میں عوام میں کوئی خاص جذبہ نہیں ابھرتا۔
لیکن محقیقین کا کہنا ہے کہ اس کا حل تجارت پر پابندی عائد کرنا بھی نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس کے بارے میں مقامی انتظامیہ کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ کوئي ایسا طریقۂ کار اپنایا جائے جس سے سانپوں کا پتہ رہے کہ وہ کہاں کہاں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں کہ لوگ اس کا بہت مطالبہ کرتے ہیں بلکہ یورپی ممالک میں تاجر اس کھال کی بنی اشیاء زیادہ سے زیادہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔
نے ایسی پر تعیش اشیاء بنانے والوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے بھی جواب نہیں دیا۔batkhela-movies.blogspot.com
پولینڈ میں جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی
پولینڈ کی سب سے بڑی عدالت نے ملک میں مذہبی طریقہ سے ذبح کرنے کے طریقہ کو غیر قانونی قرار دیا ہے جبکہ یورپی یونین اس طریقے کو قانونی حیثیت دینے والی ہے۔
عدالت کے ایک آئینی ٹرائبیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بغیر بے ہوش کیے جانورکی گردن کاٹنے سے خون بہہ کر موت ہونا پولش قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اسی بارے میں
گوشت کی برآمد پر پابندی کا خیرمقدم
گائے اور خنزیر کے فوڈ فیسٹیول پر پابندی
گائے کا گوشت کھانا ایک سنگین جرم
پولینڈ میں مسلمانوں اور یہودیوں کی آبادی کم ہے جو اپنے مذہبی عقیدے کی بنیاد پر ذبح کا یہ طریقہ اپناتے ہیں۔
لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ یورپی یونین نے ذبحہ کرنے کے طریقہ کو جو قانونی درجہ دینے کا فیصلہ کیا اس سے پولینڈ کا یہ قانون متصادم ہوگا یا اس کا اس پر کوئي اثر نہیں پڑیگا۔
یورپی یونین نے مذہب اور عقیدہ کی بنیاد پر ذبحہ کرنے کے طریقہ کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا نفاذ یکم جنوری سے ہوگا۔
پولینڈ کے وزیر ذراعت سٹینسلاء کلیمبا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین ایک مثال ہیں اور اگر اس فیصلے سے کوئي مشکل پیش آئی تو اس سے دور ہو جائیگي۔
ان کی وزارت نے ایسے تقریباً سترہ ذبح خانوں کو لائسنس جاری کیے ہیں جس کے تحت انہیں مذہبی بنیاد پر ذبح کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
لیکن مویشیوں پر ظلم کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین کے تحت ہر ملک کو اپنے انفرادی اصول و ضوابط وضع کرنے کی بھی اجازت ہے۔
ایسی ہی ایک تنظیم کے رکن ڈریز گزریا نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ’ یہ ہم پر منحصر ہے کہ آيا ہم اس طرح کے قانون اپنائیں یا نہیں جس کے تحت اس طرح کے ذبیحہ کی اجازت دی گئي ہے۔''
یورپ میں پولینڈ حلال گوشت پر پابندی لگانے والا دوسرا ملک ہے
یورپ میں پولینڈ سے پہلے سویڈن نے اس طرح کے ذبیحے پر پابندی عائد کی تھی اور اب ایسا پولینڈ نے کیا ہے۔
پولش ریڈیو کے مطابق ملک میں جانوروں کے لیے کام کرنے والی بعض تنظیموں کی درخواست پر عدالت نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔
لیکن اس پر نکتہ چینی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پابندی سے غلط پیغام جائے گا اور یہ تاثر ہوگا کہ ملک میں مذہبی اقلیتوں سے روادی نہیں برتی جاتی۔
صدر برونسلاء کموسوکی نے روایتی ذبحہ کرنے کے طریقہ کا یہ کہہ کر دفاع کیا ہے کہ یہ تو ایک قدیم زمانے سے ہوتا آیا ہے۔
نیدرلینڈ میں گزشتہ برس اسی موضوع پر ایک بحث کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ روایتی ذبح کرنے کے طریقہ کے خلاف قانون بنانا یہودیوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے مترادف ہوگا اور یورپ میں غیر رواداری کے بحران سے تعبیر کیا جائےگا۔
پولینڈ میں یہودی کمیونٹی کی یونین کے صدر پیؤٹ کاڈلک نے اس کے رد عمل میں کہا کہ مذہی امور سے متعلق ان کی تنظیم اور پولینڈ حکومت کے درمیان سنہ انیس سو ستانوے میں جو معاہدہ ہوا تھا اس کی یہ صریحا خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ایسا لگتا ہے اس میں قانونی تضاد ہے اور اس کا کیا مطلب ہے اس بارے میں کچھ بھی کہنا جلد بازی ہوگي۔ہم اس پر قانونی صلاح و مشورہ کر رہے ہیں۔‘
یہودیوں کے ذبح کو کوشر کہا جاتا ہے اور چونکہ نازیوں کے زمانے میں پولینڈ میں یہودیوں کو ہلاک کیا گيا تھا اس لیے وہاں اس کی بڑی اہمیت ہے۔
اس دور میں پولینڈ میں تقریباً تیس لاکھ یہودی تھے اور اب ان کی تعداد چھ ہزار ہے۔ مسلمانوں کی تعداد بھی زيادہ نہیں اور وہ بھی چند ہی ہزار ہیں۔
لیکن پولینڈ میں کوشر اور حلال دونوں طرح کےگوشت تیار ہوتے ہیں اور یہاں سے عرب ممالک، ترکی اور اسرائيل کو بر آمد بھی کیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ملک کا ایک بڑا بزنس ہے۔
دمشق میں کار بم دھماکے: 34 افراد ہلاک
شام کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ دارالحکومت دمشق کے جنوب مشرقی علاقے میں دو دھماکے ہوئے ہیں جن میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
سانا خبررساں ادارے نے کہا ہے کہ اس حملے کے پیچھے ’دہشت گردوں‘ کا ہاتھ ہے۔
اسی بارے میں
ادارے کے مطابق اس علاقے کے بہت سے رہائشی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، اور گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے ادارے ایس او ایچ آر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
ٹیلی ویژن پر آگ بجھانے والے عملے کو دو جلی ہوئی گاڑیوں کے ڈھانچوں میں آگ بجھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
جرمانہ میں اسی دوران دو چھوٹے بموں کے دھماکے بھی ہوئے، تاہم ان میں کسی شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
بی بی سی کے ایک نامہ نگار نے جرمانہ سے بتایا ہے کہ بدھ کے روز سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
حالیہ دنوں میں دمشق کے نواحی علاقوں میں شدید جنگ ہوتی رہی ہے۔
جرمانہ میں زیادہ آبادی دروز اور عیسائیوں کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہاں حکومت کے حامی افراد نے باغیوں کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلح دھڑے تشکیل دے رکھے ہیں۔
29 اکتوبر کو اسی علاقے میں ایک اور کار بم دھماکے میں 11 افراد مارے گئے تھے۔
ایک حکومت مخالف دھڑے ایل سی سی نے کہا ہے کہ دارالحکومت اور اس کے مضافات میں منگل کے روز 48 افراد مارے گئے تھے، جب کہ ملک بھر میں 131 لوگ ہلاک ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔
حکومت مخالف گروپوں کا کہنا ہے کہ مارچ 2011 میں بشار الاسد کے خلاف مزاحمت شروع ہونے کے بعد سے اب تک 40 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایل سی سی کے مطابق فری سیرئین آرمی نے دمشق کے جنوب میں ایک فوجی فضائی اڈے پر حملہ کیا اور دمشق کے مضافات میں حکومتی افواج کے کئی حملوں کو روکا۔
بلوچ مزاحمت کاروں کو مراعات کی پیشکش
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی حکومت نے بلوچ مزاحمت کاروں کو مسلح کاروائیاں ترک کرنے کی صورت میں مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان کی حکومت نے مسلح مزاحمت کے لیے پہاڑوں پر جانے والوں سے کہا ہے کہ وہ مسلح کاروائیاں ترک کر کے واپس آجائیں تو انہیں روزگار فراہم کیا جائے گا۔
اسی بارے میں
’حکومت بلوچستان مسئلے کے حل کرنے کا عزم نہیں رکھتی‘
بلوچ بنگالی
’بلوچستان کے مسائل معافی سے حل نہیں ہوں گے‘
پاکستان, بلوچستان
اس بات کا فیصلہ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کی زیر صدارت بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی (Apex) کے اجلاس میں کیا گیا۔
یاد رہے کہ Apex کمیٹی کے نام سے یہ اعلیٰ سطحی کمیٹی سپریم کورٹ کے اس عبوری حکم کے بعد قائم کی گئی ہے جس میں یہ قرار دیا گیا تھا کہ بلوچستان کی سویلین حکومت لوگوں کی جان ومال کی تحفظ کے حوالے سے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس نے حکومت کرنے کی اپنی آئینی اتھارٹی کھودی ہے۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلامیہ کے مطابق بدھ کو گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ہونے والے اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی، کمانڈر سدرن کمانڈمیجر جنرل محمد عالم خٹک، چیف سیکریٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خان، آئی جی پولیس بلوچستان طارق عمر خطاب، صوبائی سیکریٹری داخلہ کیپٹن (ر) اکبر حسین درانی اور دیگر عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلا س میں صوبے کے مسائل خصوصاً امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ان مسائل کے حل کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس نے پہاڑوں پر چلے جانے والوں کی واپسی کی صورت میں ان کے لیے خصوصی رعایت اور مراعات کا اعلان کیا۔
کمیٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ پہاڑوں سے واپس آنے والوں کا نہ صرف خیر مقدم کیا جائے گاکہ بلکہ انہیں باعزت روزگار فراہم کرنے کے علاوہ ان کی فلاح وبہبود کے لیے صوبائی سطح پر امدادی فنڈ بھی قائم کیا جائےگا۔
علاوہ ازیں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ قبائلی تنازعات کے حل اور ان کے پر امن تصفیے کے لیے صوبائی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔
اگرچہ بلوچستان حکومت کی جانب سے پہاڑوں پر جانے والے افراد کے لیے یہ پہلا اعلان ہے لیکن اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے اس طرح کے جو اعلان ہوتے رہے ہیں انہیں بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے مسترد کیا تھا۔
Wednesday, 28 November 2012
FUNNY 8 MINUTES COMPILATION OF FAIL
FREE FUNNY VIDEO
www.batkhela-movies.blogspot.com
Tuesday, 27 November 2012
کیوبا میں بھاری بھرکم خاتون کاڈانس
ہوانا…
کیوبا کی
بھاری بھرکم خواتین نے ڈانس کی دنیا میں نیا نظریہ متعارف کرادیا ، ڈانس
کرنے کے لیے اسمارٹ ہونا ضروری ہے ، کیوبا کی فربہ خواتین نے اسٹیج پر ڈانس
کیا،8فربہ خواتین کے اس گروپ کو Juan Miguel ڈائریکٹ کررہے ہیں ، گروپ میں
ہر ایک کا ہی وزن 91 کلو ہے ، اور عمریں 35 سے 50 سال کے درمیان ہیں
نائجیریا میں خودکش حملے: گیارہ افراد ہلاک
حکام کے مطابق خودکش حملہ آوروں نے شمالی نائجیریا میں
کادونا ریاست میں ایک فوجی بیرک کے اندر واقع چرچ پر حملہ کر کے 11 افراد
کو ہلاک اور 30 کو زخمی کر دیا ہے۔
ایک فوجی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ بیرک کے
اندر دو گاڑیاں لے جا کر ٹکرائی گئیں۔ انھوں نے اس حملے کو ’حیرت انگیز اور
خجالت آمیز‘ قرار دیا۔
اسی بارے میں
تنظیم حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں اسلامی شریعت نافذ کرنا چاہتی ہے۔
لاگوس میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار ول روس کا کہنا ہے کہ اگرچہ عیسائیوں کے چرچ عام نشانہ ہیں، یہ واقعہ براہِ راست فوج پر حملہ لگتا ہے۔
جمعے کے روز نائجیریا کی فوج نے بوکو ہرام کے سربراہ ابوبکر شرکو کو پکڑنے میں مدد دینے پر پانچ کروڑ نائرا (317000 امریکی ڈالر)، اور دوسرے رہنماؤں کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک ایک کروڑ نائرا کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
فوج کا کہنا ہے کہ بیرکوں میں ایک بس داخل ہوئی جس نے چرچ کی دیوار کو ٹکر مار دی اور دھماکے سے پھٹ گئی۔
دس منٹ بعد چرچ کے باہر ایک کار میں دھماکا ہوا۔
"پہلے دھماکے سے کوئی ہلاکتیں نہیں ہوئیں، اور متجسس عبادت گزار ملبے کے اردگرد جمع ہو گئے۔ اسی دوران دوسرا دھماکا ہوا۔"
فوجی ترجمان
عینی شاہدین نے کہا کہ جائے وقوعہ پر لاشیں بکھری ہوئی تھیں اور زخمیوں کو سٹریچروں پر ڈال کر وہاں سے لے جایا جا رہا تھا۔
جون میں کدونہ میں ہونے والے دھماکوں اور ان کے جواب میں ہونے والی کارروائیوں میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
لگ بھگ ایک ماہ پہلے اسی ریاست میں ایک رومن کیتھولک چرچ میں ہونے والے بم دھماکے میں سات افراد مارے گئے تھے۔
کادونا ریاست مسلمانوں کی اکثریت والے شمالی نائجیریا اور عیسائیوں کی اکثریت والے جنوبی نائجیریا کے درمیان سرحد کا کام کرتی ہے۔
صدر مرسی کی حمایت میں مجوزہ مظاہرہ منسوخ
مصر کے اہم اسلامی اتحاد اخوان المسلمون نے قاہرہ میں
منگل کو مجوزہ مظاہرہ منسوخ کر دیا ہے جبکہ صدر مرسی نے ججوں سے ملاقات میں
اپنے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے ان کے خدشات دور کیے ہیں۔
منگل کو حزب مخالف صدر محمد مرسي کی اختیارات میں
اضافے کے حکم کے خلاف مظاہرے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم اخوانِ المسلمون
نے نے صدر مرسی کی حمایت میں مظاہرہ کرنا تھا تاہم اس نے کہا ہے کہ وہ
مظاہرہ نہیں کریں گے تاکہ تصادم سے بچا جا سکے۔
اسی بارے میں
ترجمان یاسر علی نے کہا ہے کہ صدر اس حکم کو واپس نہیں لیں گے لیکن انہوں نے ججوں کو یقین دلایا ہے کہ یہ حکم عارضی ہے اور اس کا دائرہ اختیار خود مختاری کے معاملات تک محدود ہے جو کئی اداروں کی حفاظت کے لئے ہے۔
ابھی تک ججوں کی طرف سے کوئی بیان نہیں آیا ہے. قاہرہ میں بی بی سی کے نامہ نگار جان لین کا کہنا ہے کہ یہ ایک فارمولا ہے جس پر شاید جج راضی ہو سکتے ہیں۔
اخوان المسلمون نے قاہرہ یونیورسٹی کے باہر دس لاکھ لوگوں کے مارچ کا اعلان کیا تھا۔ نوبل امن انعام یافتہ محمد البرادی سمیت حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ صدر کے ساتھ اس وقت تک بات چیت نہیں کریں گے جب تک وہ آئینی اعلان کے نام سے جانے جانے والے اپنے متنازعہ فیصلے کو واپس نہیں لے لیتے۔
یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا جس کے بعد سے ہی اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس فیصلے کے تحت کوئی بھی قانون صدر کے فیصلوں کو پلٹ نہیں سکتا ہے۔
اس فیصلے کے تحت جج بھی نیا آئین بنانے کے لیے بنی آئین ساز اسمبلی کے ارکان کو معطل نہیں کر سکیں گے۔ اس کے تحت صدر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ انقلاب کو بچانے کے لئے اور ملک کی حفاظت کے لئے کوئی بھی فیصلہ کر سکتے ہیں۔
دریں اثناء قاہرہ کی عدالت کا کہنا ہے کہ فرمان کے خلاف وکلاء اور حزب اختلاف کے کیسز کی پہلی سماعت آئندہ ماہ چار دسمبر کو ہو گی۔
واضح رہے کہ منگل کو صدر مرسی کے اس اعلان کے بعد کہ اب کوئی بھی صدر کے بنائے ہوئے قوانین، کیے گئے فیصلوں اور جاری کیے گئے فرمان کو چیلنج نہیں کر سکے گا مصر میں عام عوام، عدلیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے زبردست احتجاج جاری ہے۔
مصر کے وزیر انصاف احمد مکی نے صدر مرسی اور ججوں کے درمیان ثالثی کی کوششیں شروع کی دی ہیں۔ وزیر انصاف کے بقول انہیں خود فرمان پر چند تحفظات ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صحافیوں نے جب سوال کیا کہ کونسل کا اصرار ہے کہ فرمان صرف مطلق العنان فرماں روا کے معاملات تک محدود ہونا چاہیے؟ تو اس پر وزیر انصاف نے کہا کہ’ان کے خیال میں صدر یہ چاہتے ہیں۔‘
ملک میں ججوں کی نمائندگی کرنے والے ججز کلب نے صدارتی فرمان کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا جب کہ ملک کی سپریم جوڈیشل کونسل نے صدارتی فرمان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا اور کہا ہے کہ اس کا اطلاق صرف مطلق العنان فرماں روا کے معاملات پر ہونا چاہیے اور ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے کام پر واپس آ جائیں۔
دریں اثنا مصر میں صدارتی فرمان پر صدر مرسی کے خلاف جاری احتجاج میں اتوار کو پہلی ہلاکت ہوئی ہے۔
منگل کو تحریر سکوائر پر ایک بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
Subscribe to:
Comments (Atom)
Power Rangers video
Adi Shankar Presents a Mighty Morphin' Power Rangers Bootleg Film By Joseph Kahn.
To Learn More About Why This Bootleg Exists Click Here: http://tinyurl.com/mw9qd79
To Learn More About Why This Bootleg Exists Click Here: http://tinyurl.com/mw9qd79




