مذاکرات ناکام ہونے کے بعد اسرائیل کے غزہ میں سکولوں اور ہسپتال پر حملے
فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اتوار کو رات گئے غزہ کے دو سکولوں پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ سکولوں میں قائم حماس کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سے قبل دن کے وقت غزہ کے ہسپتال میں لگے ایک خیموں کے کیمپ کو اسرائیل نے نشانہ بنایا۔
غزہ کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں کم
سے کم 44 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
فلسطینی نیوز ایجنسی وافا اور حماس کے میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والے حسن سلامہ اور النصر سکولوں میں 25 ہلاکتوں کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں کیونکہ سکولوں میں کئی بے گھر افراد بھی مقیم تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حماس پر عوامی مقامات کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے کارکن سکولوں کے اندر موجود تھے۔
حماس نے فوجی مقاصد کے لیے عوامی مقامات کے استعمال کی تردید کی ہے۔
حماس کے زیرانتظام حکومتی میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اب تک 172 پناہ گاہوں پر حملے کر چکا ہے جن میں سے زیادہ تر سکول تھے جہاں سینکڑوں کی تعداد میں بے گھر لوگ مقیم ہیں جو سات اکتوبر میں جنگ چھڑنے کے بعد اپنے علاقے چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔
طبی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو صبح کے وقت اسرائیلی فوج نے غزہ کے الاقصٰی کے ہسپتال پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور پانچ افراد ہلاک ہونے کے علاوہ 18 زخمی بھی ہوئے۔
اس حوالے سے اسرائیل کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اس مقام کو ’دہشت گردی کی کارروائیوں‘ کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا، حملوں کے بعد آگ لگنے سے ظاہر ہے کہ وہاں ہتھیار موجود تھے۔
اسی طرح البلاح کے علاقے میں ایک گھر اسرائیلی کے میزائل حملے کا نشانہ بنا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ جبالیہ کے علاقے میں ایک گھر پر میزائل حملے سے آٹھ افراد ہلاک ہوئے اور غزہ کے شمالی علاقے میں ایک گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
No comments:
Post a Comment