پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے اراکینِ اسمبلی نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مہم کا اعلان کر دیا ہے۔
منتخب اراکین نے اتوار کو ایک اخباری کانفرنس میں کہا ہے کہ اس احتجاجی مہم میں وزیرِاعلیٰ بھی شامل ہوں گے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان اور صوبائی وزیر صحت شوکت یوسف زئی نے بی بی سی کو بتایا کہ اگلے مرحلے میں صوبائی حکومت بھی احتجاج کرے گی اور عوام کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔
صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ بجلی کی ترسیل وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس بارے میں صوبائی حکومت کی سطح پر وفاقی حکومت سے کئی بار کہا گیا ہے کہ صوبے کو بجلی اس کی ضروریات کے
مطابق فراہم کی جائے۔
اس بارے میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی واضح احکامات دیے ہیں اور لوڈشیڈنگ کم کرنے کا کہا ہے لیکن اس پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔
شوکت یوسف زئی نے کہا’ابتدائی طور پر پشاور سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی احتجاج کر رہے ہیں دوسرے مرحلے میں پارٹی کی سطح پر اور پھر تیسرے مرحلے میں صوبائی حکومت کی سطح پر احتجاج ہوگا جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بھی شریک ہوں گے‘۔
یہ احتجاج اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہوگا اور اس میں پھر پنجاب کے عوام بھی ان کے ساتھ ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والا صوبہ ہے لیکن اسی صوبے سے ناانصافی ہو رہی ہے۔
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ان کے پاس اور بھی راستے ہیں جیسے اگر کوئی گندم کی ترسیل روک سکتا ہے تو وہ بجلی روک سکتے ہیں لیکن وہ کبھی ایسا نہیں کریں گے بلکہ مزید بجلی پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پشاور سے منتخب ہونے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے اتوار کو پشاور پریس کلب میں ایک اخباری کانفرنس میں کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ میں خیبر پختونخوا کے ساتھ مکمل نا انصافی ہو رہی ہے۔ صرف صوبائی دارالحکومت پشاور میں پندرہ سے بیس گھنٹے تک بجلی نہیں ہوتی تو باقی شہروں کا کیا حال ہو گا۔
یہ اخباری کانفرنس رکن صوبائی اسسمبلی ضیاء اللہ آفریدی کے سربراہی میں کی گئی۔
اس کانفرنس میں انہوں نے وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں بجلی کا دورانیہ دیگر صوبوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ صوبے کے بعض علاقوں میں دن بھر میں صرف ایک یا دو گھنٹے کے لیے بجلی ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment