ISTANBUL: Turkey returned fire Friday after a new Syrian shell landed in on its territory close to their common border, NTV private news channel reported.
The syrian shell landed in the Turkish town of Altinozu in Hatay province near the border, triggering an immediate response fire from Turkish forces, at around 1630 GMT.
There were no immediate reports of injuries. (AFP)
شامی گولہ باری، ترکی کی جوابی کارروائی
ترکی میں ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک علاقے میں شامی گولہ باری کے ایک تازہ واقعے کے بعد ترک فوج نے جوابی کارروائی کی ہے۔
ترکی کے ٹیلی ویژن چینلز کے مطابق جمعہ کو صوبہ ہاتے میں پیش آنے والے اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
اس سے پہلے بدھ کو شام سے ترک علاقے میں گرنے والے مارٹر گولوں میں پانچ ترک شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد ترک پارلیمان کی جانب سے فوج کو شام میں داخل ہو کر کارروائی کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
جمعہ کو ترکی کی فوج نے ایکاکیل کے علاقے میں شامی سرحد کے قریب ٹینک اور اینٹی ائر کرافٹ میزائل پہنچا دیے ہیں جبکہ ترکی کی وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ شام نے سرحد کے قریب سے ٹینکوں اور دیگر سازو سامان کو پیچھے ہٹا لیا ہے۔
ابھی تک اس علاقے میں سرحد پر کسی تصادم کی اطلاع نہیں ملی ہے لیکن علاقے میں صورتحال کشیدہ ہے۔
ایکاکیل کے ایک گاؤں اونکول کے رہائشی نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ’ دکاندار، مقامی شہریوں اور بچوں سمیت تمام افراد پریشان ہیں اور صبح ہونے تک سوتے نہیں پاتے ہیں۔‘
اس سے پہلے سلامتی کونسل نے سخت الفاظ میں ترکی کے سرحدی قصبے پر شامی حملے کی مذمت کی ہے جبکہ ترکی کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام سے جنگ چھیڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
سلامتی کونسل کے موجودہ صدر اور گوئٹے مالا کے مستقل مندوب گرٹ روزنتھل کی جانب سے پیش کیے گئے بیان میں شام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی قانون کی ایسی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرے اور اپنے ہمسایوں کی سالمیت اور سرحدوں کا احترام کرے۔
اس سے قبل ترک علاقے میں شامی مارٹر گولہ گرنے سے پانچ ہلاکتوں کے بعد ترک پارلیمان کی جانب سے فوج کو شام میں داخل ہو کر کارروائی کرنے کی اجازت دیے جانے پرترک وزیراعظم رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ ترکی شام کے خلاف اعلان جنگ نہیں کرے گا۔
رجب طیب اردگان نے کہا کہ پارلیمان کی جانب سے دی گئی اجازت صرف خبردار کرنے کے لیے ہے تاہم انہوں نے تنبیہ کی کہ ان کے ملک کے عزم کا امتحان نہ لیا جائے۔
ترکی میں ہزاروں افراد نے شام کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ کے خلاف مظاہرہ بھی کیا ہے۔
ترکی کی پارلیمنٹ نے ایک خصوصی بند کمرہ اجلاس میں ایک سو انتیس کے مقابلے میں تین سو بیس ووٹوں کی اکثریت سے ترک فوج کو ایک برس کے لیے شامی علاقے میں کارروائیاں کرنے اور شامی اہداف کو نشانہ بنانے کی منظوری دی۔
ترکی نے شامی گولہ باری کے بعد جوابی گولہ باری بھی کی تھی اور اقوامِ متحدہ میں شامی مندوب کے مطابق اس گولہ باری سے شامی فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
جمعرات کو ہی ترک دارالحکومت استنبول کے تقسیم سکوائر میں ہزاروں افراد نے ایک جنگ مخالف مظاہرے میں شرکت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین ’جنگ منظور نہیں۔ امن چاہیے‘ اور ’ہم سرمایہ کارانہ نظام کے فوجی نہیں بنیں گے‘۔
استنبول کے علاوہ ازمین، مرسن، اسکیسہر اور دیگر قصبوں اور چھوٹے شہروں سے بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
No comments:
Post a Comment